یہ سوال ہمارے نوجوانوں کے ذہنوں
میں ہے کہ ہم اکثرعلماء سے سنتے ہیں جو کہ حقیقت بھی ہے کہ رمضان کے مہینے
میں شیطان کو زنجیروں سے بند کر دیا جاتا ہے پھر بھی ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ
روزہ نہیں رکھتے،سستی چیز کو مہنگا بیچتے ہیں،جھوٹ کا بازار گرم ہو جاتا ہے
،سب اپنی عید کو اچھا کرنے کی کوشش میں حلال اور حرام کو بھول جاتے ہیں ،ایسا
کیوں اور کیسے ہوتا ہے،کہتے ہیں کہ انسان کو شیطان بہکاتا ہے جب کہ شیطان
تو خود زنجیروں سے بند پڑا ہے نہ صرف شیطان بلکہ اُس کے چیلے بھی بند ہو
جاتے ہیں پھر یہ گناہ آخر کیوں؟قرآن نے بتایا کہ:
’’اے رسول کہہ دیجئے میں پناہ مانگتا ہوں ہم ذات شیطانوں سے‘‘(سورہ
المومنون آیت ۹۷)
ایک ظاہری شیطان ہے جس کا نام ابلیس ہے اور ایک ہر انسان میں باطنی شیطان
بھی ہوتا ہے جسے’’ہم ذات‘‘کہتے ہیں ،جس طرح انسان سے سایہ الگ نہیں ہو سکتا
اسی طرح انسان سے ’’ہم ذات‘‘بھی الگ نہیں ہو سکتا۔(بعض علماء نے سائے کو ہی
ہم ذات کہا ہے)رمضان کے مہینے میں ابلیس اور اُس کے چیلے بند ہوتے ہیں لیکن
انسان کا ’’ہم ذات‘‘انسان کو گناہ کرنے پر اُکساتا ہے،اب سوال یہ ہے کہ اس
’’ ہم ذات‘‘ سے کیسے بچا جائے تو اس ہم ذات کو قابو کرنے کا صرف ایک طریقہ
ہے جسے ’’عمل‘‘کہتے ہیں انسان جب وقت پر نماز پڑھے گا ،اچھے کام کرے
گا،غریبوں کا خیال کرے گا،صدقہ خیرات دیتا رہے گا تو یہ ہم ذات بھی قابو
میں رہتا ہے لیکن جہاں آپ نے نیک اعمال کو چھوڑ دیا یہ ہم ذات آپ کو بہکائے
گا آسان الفاظ میں انسان کے اندر بھی ایک شیطان کا وجود ہے بس ایسے اعمال
انجام دو کے یہ ’’ہم ذات‘‘بھی آپ کی طرح مسلمان بن جائے کافروں جیسے کم
کرنے سے یہ ہم ذات کبھی بھی قابو میں نہیں آ سکتا۔
میں نے آج سے ۱۰ سال پہلے ایک کتاب میں رسول ؐ کی اس روایت کو پڑھا تھا ،جس
سے رسول ؐ کی عظمت اور ہم ذات کے بارے میں بہتر انداز میں سمجھا جا سکتا ہے
وہ روایت کچھ یوں تھی کہ:ایک دن کسی صحابی ؓ نے رسول ؐ سے ہم ذات کے بارے
میں سوال کیا تو رسول ؐ نے فرمایا کہ ہر انسان جب دنیا میں آتا ہے تو اُس
کے ساتھ ہم ذات ہوتا ہے اب یہ انسان کے اُوپر ہے اُس کو اچھا بنائے یا برا
تو صحابی ؓنے فرمایا آپ کے ساتھ بھی کیا ہم ذات کا وجود ہے؟ رسول ؐ نے
فرمایا بے شک میرے ساتھ بھی ہم ذات کا وجود ہے لیکن میرے
اخلاق،محبت،پیار،اور اعمال کو دیکھ کر’’ ان شیطانی اَسلم بیدی‘‘میرے ہم ذات
نے میرے ہاتھوں پر اسلام قبول کر لیا ہے۔
(اﷲ اکبر)ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور اﷲ ہمیں قرآن پاک میں رسول ؐ
کی سیرت پر عمل کرنے کا حکم دے رہا ہے تو یہ ہے رسول ؐ کی سیرت ،ہمیں بھی
اپنے اخلاق اور اعمال کو بلندی پر لے جانا چاہئے تا کہ ہم ذات سے بچا جا
سکے ،اور رہی بات رمضان کے روزوں کی تو اﷲ نے روزے رکھنا واجب قرار دئیے
ہیں اس لئے نہیں کہ معاذ اﷲ اﷲ آپ کو تکلیف دینا چاہتا ہے بلکہ اﷲ چاہتا ہے
اس بھوک اور پیاس میں آپ کو اُن غریب لوگوں کا خیال آئے کہ آپ تو پورے سال
میں صرف ایک ماہ وہ بھی صرف دن کے وقت بھوکے رہتے ہیں غریب اور فقیر تو
پورے سال دن میں بھی بھوکے رہتے ہیں اور رات میں بھی۔اس بات کو سمجھنے کے
لئے آپ میرا آرٹیکل (صدقہ جاریہ)کو پڑھیں کہ فقیر کون اور کیساہوتا
ہے؟،روزہ جہنم کی ڈھال ہے،روزے دار کے قدم زمین پر نہیں فرشتوں کے پَروں پر
ہوتے ہیں روزے دار کے گناہ معاف ہوتے ہیں اور روزے دار کے لئے دنیا و آخرت
میں بھلائی ہی بھلائی ہے۔ |