الحمداﷲ ہم بڑے خوش نصیب
ہیں کہ اﷲ رب العزت نے ہم ایک بار پھر ماہ رمضان کی مبارک ساعتیں نصیب
فرمائیں۔بلاشبہ مسلمان کے لیے ماہ رمضان بہت مبارک مہینہ ہے ، برکتوں ،
رحمتوں، اور بخشش کا انمول خزینہ ہے۔ یہ مہینہ حصول جنت کی نوید لاتا ہے۔
یہ مہینہ ایک گنہگار مسلمان کو اس کے گناہ بخشوانے کا ذریعہ بنتا ہے۔
ابتداء سے لے کر اختتام تک یہ مہینہ نیکیوں کی بہار اور نیکیوں کا سیزن ہے۔
اگر اس مہینہ کے لوازمات کو ملحوظ خاطر رکھ کرگزارا جائے تو نیکیوں کی
برسات کئی سو گنا ذیادہ ہو جاتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس رمضان المبارک کو
قیمتی بنانے کے لیے پلاننگ کریں کہ اس کے ایام کو کیسے گزارا جائے؟ کن
اعمال کی کثرت کی جائے؟ کن چیزوں سے بچا جائے، اس پر غور و فکر کرنا ضروری
اور ہم سب کے لیے بہت کام کی چیز ہے۔ اس مہینے کے دن بھی بابرکت ہیں اور اس
کی راتیں بھی پرنور ہیں، اور اس کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے۔ اس لیے اس مہینے
کے داخل ہوتے ہی ایمان والوں پر ایک خاص کیفیت طاری ہوجاتی ہے، انسان ہر
طرح کے شرور و فتن سے آزاد ہو کر خالصتاً عبادت الٰہی میں مشغول ہوجاتا
ہے۔اور روزہ کی حالت میں خوف الٰہی کے باعث بھوک و پیاس میں بھی کھانے پینے
کی چیزوں(جو کہ عام ایام میں حلال بھی ہیں) کے پاس جانے سے باز و ممنوع
رہتا ہے۔
ماہ رمضان المبارک درحقیقت نیکیوں کی فصل بہار ہے۔ اس مہینے کی ایک خصوصیت
یہ ہے کہ اس میں شاطین قید کر دئیے جاتے ہیں، ماحول پر نیکی و بھلائی و
خیرخواہی کی عمومی فضا طاری ہو جاتی ہے، جس کی بناء پر نیکی کرنا آسان ہو
جاتا ہے۔اﷲ تعالیٰ نیکیوں کا اجر و ثواب بھی بڑھا دیتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے
اس مبارک مہینے میں قرآن مجید جیسی عظیم المرتبت کتاب نازل فرمائی جو تمام
بنی نوع انسان کے لئے آسمانی ہدایت و رہنمائی کاذریعہ ہے۔ اس مہینے کو
گزارنے کا طریقہ یہ ہونا چاہیے کہ دن کو روزہ رکھا جائے اور رات کو قیام
ولیل کیا جائے۔ سحر وافطار میں دوسروں کو بھی شریک کیا جائے۔ صدقہ وخیرات
میں کثرت کر دی جائے۔ عہد کرے کہ اپنی زبان سے نہ جھوٹ بولے گا ، نہ چغلی
اور نہ غیبت کرے گا ، کسی کو گالی نہیں دے گا اور نہ ہی کسی کو دکھ درد
پہنچائے گا۔ غریبوں کے کام آئے اور مسکینوں کا ولی بنے ۔ اس ماہ مبارک کے
روزے رکھنا تمام مسلمان عاقل اور بالغ مسلمانوں پر فرض ہیں۔روزے کی فرضیت
کا بنیادی مقصد تقوی کا حصول ہے۔انسانی جبلت میں بھوک کا انتہائی اہم مقام
ہے۔اگر انسان اپنی صنفی خواہشات پر قابوپانے میں کامیاب ہوجائے تو انسان
اپنی تمام خواہشات پر قابو پاسکتا ہے۔امت مسلمہ کو اﷲ کی رضا کے لیے بھوک
اورپیاس برداشت کرنے کے عوض دنیا و آخرت کی بے شمار روحانی اور مادی نعمتوں
سے نوازا جاتا ہے۔ہمارے لیے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و سلم کی زندگی بہترین
نمونہ ہے ، آپ رمضان کے مہینے میں کثرت کے ساتھ قرآن کی تلاوت ،دعا ،استغفار
،صدقہ وخیرات ،اعتکاف اور لیلۃ القدر کو پانے کی جستجو کرتے تھے۔ رمضان
المبارک کا مقصد قرآن نے یہ بیان کیاہے کہ اس کے روزوں سے ایک انسان متقی
بن جائے۔ متقی انسان وہ ہوتا ہے جو حقوق اﷲ کو بھی پوری نیک نیتی اور اخلاص
کے ساتھ ادا کرتا ہے اور حقوق العباد کی ادائیگی میں بھی کبھی کوتاہی نہیں
کرتا۔
ماہ رمضان ہم پہ سایہ فگن ہوچکا ہے۔ اس ماہِ مقدس کو اﷲ کی عبادت اور خدمت
خلق کے لیے وقف کرنا چاہیے۔ روزہ پورے آداب کے ساتھ رکھا جائے۔ روزہ رکھ کر
نہ جھوٹ بولا جائے اور نہ ہی کوئی دوسرا گناہ کا ارتکاب کیا جائے۔ تلاوت
قرآن پاک، رات کو تراویح میں قیام اور اﷲ کے راستے میں اپنی حیثیت کے مطابق
فیاضی سے خرچ کیا جائے۔ اس مہینے میں سانس لیناتسبیح اور سونا عبادت ہے،
اعمال مقبول اور دعائیں مستجاب ہیں۔ لہذاہم سب کو اس مہینے میں نیک اور سچی
نیتوں اور پاک دلوں کے ساتھ اﷲ سے سوال کرنا چاہئے کہ ہمیں اس مہینے کے
روزے رکھنے اور قرآن پاک کی کثرت سے تلاوت کرنے کی توفیق عنایت کرے ،
کیونکہ بدبخت ہے وہ شخص جو اس بابرکت مہینے میں غفران الہی سے محروم رہا۔
اس مہینے میں روزے کی وجہ سے جو پیاس اور بھوک لگتی ہے ، اس سے قیامت کے دن
کی پیاس اور بھوک کو یاد کرنا چاہیے ، غریب اور تنگ دست لوگوں کو صدقہ دینا
بزرگوں کا احترام کرنا، چھوٹوں پر رحم کرنا اور رشتہ داروں سے صلہ رحم کرنا،
اپنی زبانوں کو ہر قسم کی برائی سے بچانا، اور اپنی نگاہوں کو ان چیزوں کی
طرف دیکھنے سے بچانا چاہیے جنہیں دیکھنا جائز نہیں ،اور اپنے کانوں کو ایسی
آوازوں سے بچاناکہ جنہیں سننا حرام ہے، اور لوگوں کے یتیم بچوں سے ہمدردی
اور مہربانی کا برتا کرناچاہیے۔
اس ماہ مبارک میں مومن روزہ دار کو افطارکروانے کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہے
کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ’’ اے لوگو! اگر تم میں سے
کوئی اس مہینے میں کسی مو من روزہ دار کو افطار دے تو خدا وند اس کو اپنی
راہ میں ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب دیتا ہے اور اس کے تمام گذشتہ گناہوں
کو بخش دیتا ہے۔اور فرمایا کہ تم میں سے جو کوئی اس مہینے میں اپنے اخلاق
کو اچھا اور نیک کرے گا تو وہ آسانی سے پل صراط عبور کرے گا کہ جس دن لوگوں
کے قدم میں لغزش ہوگی اور جو کوئی اس مہینے میں اپنے ماتحت سے مدارا اور
نرمی کرے گا تو خدا وند قیامت کے دن اس کے حساب میں نرمی کرے گا اوراگر
کوئی اس مہینے میں دوسروں کو اپنی اذیت سے بچاتا رہے گا تو قیامت کے دن خدا
اس کو اپنے غیض وغضب سے محفوظ رکھے گا۔ اور اگر کوئی اس مہینے میں کسی یتیم
پر احسان کرے گا تو خدا وند قیامت کے دن اس پر احسان کرے گا اور کوئی اس
مہینے میں اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحم کرے گا تو خداوند قیامت کے دن اس کو
اپنی رحمت سے متصل کرے گا ، جو کوئی اس مہینے میں مستحب نماز بجالائے گا تو
خداوند اس کو جہنم سے نجات دے گا اور جو کوئی اس مہینے میں ایک واجب نماز
پڑھے گا تو اس کے لئے دوسرے مہینوں میں سترنمازیں پڑھنے کا ثواب دے گا۔ اے
لوگو یقینا اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دئے گئے ہیں اپنے پرودگار سے
درخواست کرو کہ اس کو تمہارے اوپر بند نہ کرے ، اور جہنم کے دروازے اس
مہینے میں بند کردئے گئے ہیں اپنے پرودگار سے درخواست کرو کہ تمہارے لئے ان
کو نہ کھولے، اور شیاطین اس مہینے میں باندھے گئے ہیں اپنے رب سے درخواست
کرو کہ ان کو تمہارے اوپر مسلط نہ کرے۔‘‘ ہمیں ان ایام میں نوافل اور مسنون
اذکار و تسبحات کا بھی خوب اہتمام کرنا چاہیے، لا الٰہ الاﷲ اوراستغفار کی
کثرت کرنا چاہیے۔ اور اپنے ماتحت اور ملازمین کے ساتھ نرمی کرناچاہیے۔ دعا
ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس ماہ رمضان کو ہم سب کے لیے مبارک بنائے ،اس ماہ مبارک
کے لمہات ہمارے لیے نہایت قیمتی بنیں، ہمارا ذیادہ سے ذیادہ وقت عبادت
الٰہی میں اور اﷲ تعالیٰ کو راضی کرنے میں گزرے، اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اس
رمضان المبارک میں خوب برکتیں، رحمتیں اور بخشش عطاء فرمائے۔ آمین |