سلطان نور الدین زنگی کی عظیم الشان خدمت

نور الدین زنگی سلطنت کے بانی عماد الدین زنگی کا بیٹا تھا عماد الدین زنگی سلجوقی حکومت کی طرف سے شہر موصل کا حاکم تھا۔ جب سلجوقی حکومت کمزور ہوگئی تو اس نے زنگی سلطنت قائم کرلی اور صلیبوں کو شکست فاش دے کر تاریخ میں بڑا نام پیدا کیا۔ نور الدین فروری 1118ء میں پیدا ہوا اور 28 سال کی عمر میں تخت نشین ہوا. 1146 سے لے کر 1174ء تک 28سال تک حکومت کی۔اس نے صلیبوں سے بیت المقدس واپس لینے کے لیے پہلے ایک مضبوط حکومت قائم کرنے کی کوشش کی اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے گرد و نواح کی چھوٹی چھوٹی مسلمان حکومتوں کو ختم کرکے ان کو اپنی مملکت میں شامل کرلیا۔مصر پر قبضہ کرنے کے بعد نورالدین نے بیت المقدس پر فتح کرنے کی تیاریاں شروع کردیں۔

نورالدین زنگی کی خوش نصیبی :-

نور الدین زنگی ان خوش نصیب انسانوں میں سے ایک ہیں جنہیں خواب میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نصیب ہوا ہے۔یہ واقعہ 557 کا ہے اور اس کا حوالہ (صفہ 156 جلد 3 بخاری شریف (عنوان گنبد خضراء کے حالات)) میں ہے۔557 ھجری میں سلطان نور الدین زنگی نےجب کہ وہ عیسائیوں کے ساتھ صلیبی جنگ عظیم میں مشغول تھے،خواب دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دو گربہ چشم(نیلی آنکھوں والے) آدمیوں کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں ”انجلنی و انقذنی من ھذین“ یہ سنتے ہی چونک کر سلطان کی آنکھ کھل گی دوسرے اور تیسرے روز بھی جب ایسا ہوا تو سلطان نے فوراً تیز رو سانڈنیاں منگوا کرچند ہمراہی کے ساتھ عازم سفر ہو گئے۔ نہ دن دیکھا نہ رات رواں دواں 26 دن کا طویل سفر سولہ دن میں طے کرتے ہوئے مصر سے مدینہ شریف پہنچے اور جتنے بھی بیرونی باشندے مدینہ شریف میں مقیم تھے سب کی ضیافت کا اہتمام کیا، جہاں یہ اہتمام کیا گیا وہ میدان اب بھی ”دارالضیافۃ“ کے نام سے مشہور ہے۔سلطان نے ہر شخص پر گہری نگاہ ڈالی مگر وہ دو شخص نظر نہ آئے جو خواب میں دکھائے گے تھے۔ پو چھا کیا اور کوئی بھی باقی ہے؟ معلوم ہوا کہ دو مغربی درویش جو گوشہ نشین رہتے ہیں وہی باقی رہ گئے ہیں۔ چنانچہ سلطان کے حکم پر وہ بلوائے گے جونہی وه ادمی سامنے آئے ان کو دیکھتے ہی سلطان نے پہچان لیاکہ انہیں کی طرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا تھا۔ ان کو لئے ہوئے سلطان ان کی قیام گاہ پر آئے دیکھا کہ ادھر ادھر چند کتابیں پڑی ہوئی ہیں زمین پر ایک معمولی ٹاٹ پڑا ہواہے اور اس پر مصلیٰ بچھا ہوا ہے۔اور چند برتن رکھے ہیں جن میں کچھ اناج ہے۔سلطان خاموش سوچ رہا تهے کہ خواب کا کیا مقصد ہو سکتا ہے، ابهی حیرانگی کے عالم میں ہی تهے کہ دفعتاً ان کے قلب میں القا ہوا اور انہوں نے بچھا ہوا ٹاٹ اور مصلیٰ اٹھا لیا دیکھا تو اس کے نیچے گڑھا ہے جس پر پتھر رکھا ہوا ہے۔پتھر اٹھایا تو دیکھا کہ گھونس کی طرح سرنگ کھودی گئی ہےاور وہ سرنگ اندر ہی اندر جسم انوار(مبارک) کے قریب پہنچ گئی ہے۔یہ دیکھ کر سلطان غصہ سے لرزنے لگے اور سختی سے تفتیش حال کرنے لگے۔ آخر دونوں نے اقرار کیا کہ وہ نصرانی ہیں جو اسلامی وضع میں یہاں آئے ہیں اور ان کے عیسائی بادشاہ نے جسد محمدی صلی اللہ علیہ وسلم نکال لانے کے لئے ان کو بھیجا ہے۔ان حالات کو سن کر سلطان کی عجیب کیفیت ہو گئی اور وہ تھر تھر کانپنے اور رونے لگے ۔آخر ان دونوں کو اپنے سامنے قتل کرا دیا اور مخمس دیوار کے گرد اگرد اتنی گہری خندق کھدوائی کہ پانی نکل آیا پھر لاکھوں من سیسہ پگھلوا کر اس میں ڈلوایا اور سطح زمین تک سیسہ کی زمین دوز ٹھوس دیوار قائم کر دی تاکہ آئندہ کوئی دشمن ایسی حرکت کر کے رخ جسد مطہر(مبارک) تک کوئی رسائی نہ پا سکے.

سلطان کے دل میں بیت المقدس فتح کرنے کی کافی تمنائیں تهیں لیکن کچھ اندرونی چپقلشوں کے باعث ایسا نہ کر سکے، جبکہ بیت المقدس کی مسجد عمر میں رکھنے کے لیے انہوں نے اعلیٰ درجے کا منبر بھی تیار کروایا لیا تھا۔ ان کی خواہش تھی کہ فتح بیت المقدس کے بعد وہ اس منبر کو اپنے ہاتھوں سے رکھیں گے لیکن شاید خدا کو یہ منظور نہ تھا۔ نورالدین ابھی حملے کی تیاریاں ہی کر رہے تھے کہ ان کو حشیشین نامی شخص نے زہر دے دیا جس سے ان کے گلے میں سوزش پیدا هو گئی جو کہ ان کی موت کا باعث بنی 15 مئی 1174ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔ انتقال کے وقت نورالدین زنگی کی عمر 58سال تھی۔

تاریخ کے اوراق اس مجاہد عظیم کو خلفائے راشدین اور حضرت عمر بن عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ کی بعد کی فہرست میں مقام دیتے ہیں - حقیقت ہے کہ جن مسلمان حکمرانوں کی عظمت کردار نے آسمان کی رفعتوں کو چھو لیا ان میں ملک العادل سلطان نورالدین محمود زنگی کا نام نامی امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی عظمت کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوگا کہ ہردور کے مورخ ،دوست اور دشمن سبھی نے اسکی شہرتِ عام اور بقائے دوام کےدربار میں نمایاں جگہ دی ہے۔بعض مورخین نےخلفائے راشدینؓ کےبعد تمام فرماں روایان اسلام میں اس عظیم مجاہد کوسب سےبہتر قرار دیا ہے .

اللہ تبارک تعالیٰ اس عظیم الشان مجاہد کی خدمت کو قبول فرمائے اور اس کو کروٹ کروٹ راحت عطا فرمائے.
Gulzaib Anjum
About the Author: Gulzaib Anjum Read More Articles by Gulzaib Anjum: 61 Articles with 62142 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.