آج کے دور کا ہر انسان بے چین ہے
جس کے پاس اولاد جیسی نعمت ہے اُس کے پاس دولت نہیں،جس کے پاس دولت ہے اُس
کے پاس اولاد نہیں اور کسی کے پاس دولت بھی ہے اور اولاد بھی تو گھریلو اور
خاندانی مسائل ہیں جن کی وجہ سے وہ بے چین ہی رہتا ہے ہر انسان ’’حق‘‘کی
تلاش میں ہے ،کبھی عیسائی کہتا ہے یہاں حق ہے،یہودی کہتا ہے یہاں حق
ہے،مجوسی کہتا ہے یہاں حق ہے،کیمونسٹ کہتا ہے کہ حق یہاں ہے اور مولوی
صاحبان کہتے ہیں کہ حق یہاں ہے اب بے چارہ یہ انسان پریشان نظر آتا ہے کہ
کون صحیح اور کون غلط؟اگر ہم قرآن پاک کی طرف نگاہ کریں تو ہمیں ملتا ہے:
’’حق کو باطل سے مخلوط نہ کرو اور جان بوجھ کر حق کی پردہ پوشی نہ
کرو‘‘(سورہ بقرہ آیت ۴۲)
اس کا مطلب ہے حق کو باطل سے ملایا بھی جا رہا ہے اور حق کی پردہ پوشی بھی
کی جا رہی ہے تا کہ آج کا انسان صحیح راستے پر نہ چل سکے۔توصحیح راستہ ہمیں
کیسے اور کہاں ملے گا؟صحیح راستہ ہمیں قرآن پاک سے ملے گا جہاں اﷲ بار بار
رسول ؐ کی اطاعت و اتباع کرنے کا حکم دے رہا ہے یعنی جو رسولؐ نے کیا وہ تم
کرو جیسے رسول ؐ نے کیا ویسے تم کرو مثال کے طور پر ہر انسان جنت میں جانا
چاہتا ہے جنت ہے کس نے بتایا؟رسول ؐ نے،جہنم،فرشتے،حور ،غلمان ہیں کس نے
بتایا رسول ؐ نے ایسی باتیں رسول ؐ نے بتائیں تو سب نے مان لیں اور جب رسول
ؐ نے کہا نماز پڑھو،روزہ رکھو،ذکاۃ دو تو پھر انسان نظریں کیوں چرا لیتا ہے
پھر کہتا ہے پتہ نہیں حق کہاں ملے گا جناب حق رسول ؐ کی اطاعت میں ملے گا
،دل کا سکون،چین آرام رسول ؐ کی ذات سے ہمیں ملے گا،ایک عام سی مثال ایک
بوڑھی عورت رسول ؐ پر کوڑا پھینکتی تھی رسول ؐ روز اُسی راستے سے گزرتے تھے
رسول ؐ نے کبھی راستہ تبدیل نہیں کیا کیوں کہ رسول ؐجانتے تھے حق کی ہمیشہ
جیت ہوتی ہے اور تربیت کا بہترین انداز اپنا کردار ہے اگر ہمارے معاشرے میں
کسی پر کوڑا پھینک دو تو جنگ نسل در نسل چلے گی ،رسول ؐ نے کردار کیسا ہوا
چاہئے یہ بتایا،اور جب وہ بوڑھی عورت بیمار ہو گئی تو رسول ؐ پریشان ہو گئے
آج کوڑا کیوں نہیں پھینکا بس تیمار داری کرنے چلے گئے ،مسلمانوں بیدار ہو
رسول ؐ کو مانتے ہو تو کردار رسول ؐ بھی اپناؤ ،ہمارے دوست جہانزیب عابدی
صاحب نے بڑی اچھی بات کہی کہ اگرمیں نماز پڑھوں گا تو ثواب ملے گا یہ حق
ہے،نہیں پڑھوں گا سزا ملے گی یہ حق ہے ،آگ سے جلنا حق ہے،پانی سے پیاس کا
بجھنا حق ہے،اخلاق سے دنیا کو جیتنا حق ہے،یعنی جو جس چیز کا کام ہے اُس
چیز کو اُسی چیز میں استعمال کرنا یہ حق کہلاتا ہے،اور اگر وہ چیز کسی
دوسرے کام میں استعمال کی جائے یہ باطل ہے جوتی کا پاؤں میں ہونا یہ حق ہے
سر پر رکھنا باطل ہے،پگڑی کا سر پر رکھنا حق ہے پاؤں میں رکھنا باطل ہے،آگ
سے کھانا بنانا حق ہے کسی انسان کو جلانا یہ باطل ہے،کسی کی جان بچانا یہ
حق ہے کسی کی جان لینا یہ باطل ہے ،پانی پلانا حق ہے نہ پلانا باطل
ہے،مصیبت میں کام آنا حق ہے مصیبت میں ساتھ چھوڑنا باطل ہے،رسول ؐ کا ساتھ
دینا حق ہے کہیں پر بھی رسول ؐ کا ساتھ چھوڑنا باطل ہے،ہادی کو ماننا حق ہے
نہ ماننا باطل ہے ،اے مسلمانوں بس خلاصہ کلام یہ ہے کہ اﷲ کی کتاب پر
ایمان،رسول ؐ کے کردار پر عمل ،رسول ؐکے بتائے ہوئے راستے پر چلنا راہ حق
ہے اور اس کے علاوہ زندگی میں سکون چاہتے ہو تو دوسروں کو سکون دو،مصیبت پر
صبر کرو،ظلم نہ کرو،حق دار کو حق دو ،یتیموں کا خیال رکھو بے شک تم
’’حق‘‘پر ہو جاؤ گے۔
|