’’گلوب‘‘دنیا کا سب سے بڑا مال
بردار پانی کا جہاز ہے جس کی لمبائی 400 میٹر ہے،56.8 فٹ چوڑا،73 میٹر
اُونچا اور اس کا مجموعی وزن 186,000 ٹن ہے جو کہ لندن کی 14,500 بسوں کے
وزن کے برابر ہے۔یہ پانی کا جہاز 20 فٹ کے 19ہزار اسٹینڈرڈ کنٹینراُٹھاسکتے
ہیں ایک اندازے کے مطابق اس میں 15.6کڑور جوتوں کے جوڑے ،30 کڑوڑ ٹیبلٹ
کمپیوٹر اور 90 کڑوڑ لوہے کے ٹن آ سکتے ہیں۔
قرآ ن کی نظر سے:
۱)اور اسی کی قدرت کی نشانیوں میں سے سمندر میں (چلنے والے)(بادبانی)جہاز
ہیں جو گویا پہاڑ ہیں اگر خدا چاہے تو ہوا کو ٹہرا دے تو جہاز بھی سمندر کی
سطح پر کھڑے (کے کھڑے) رہ جائیں گے۔ تمام شکر اور صبر کرنے والوں کے واسطے
ان (باتوں) میں (خدا کی قدرت کی)بہت سی نشانیاں ہیں یا (چاہے تو)انکو ان کے
اعمال (بد)کے سبب تباہ کر دے (سورہ شوری آیت ۳۲،۳۳،۳۴)
۲)وہ قادر مطلق جو تمہارے لئے سمندروں میں جہازوں کو چلاتا ہے تا کہ تم اس
کے فضل و کرم سے (معاش)کی تلاش کرو اسمیں شک نہیں وہ تم پر بڑا مہربان
ہے(سورہ بنی اسرائیل آیت ۶۶)
۳)کیا تم نے اس پر بھی نظر نہیں ڈالی کہ جو کچھ روئے زمین میں ہے خدا نے ہی
تمہارے قابو میں کر دیا ہے اور کشتی کو (بھی)جو اسی کے حکم سے دریا میں
چلتی ہے وہ ہی تو آسمان کو روکے ہوئے ہے کہ زمین پر گر نہ پڑے مگر جب اس کا
حکم ہو گا (تو گر پڑے گا)اس میں شک نہیں کہ خدا لوگوں پر رحم کرنے والا
ہے(سورہ الحج آیت ۶۵)
۴)خدا ہی تو ہے جس نے دریا کو تمہارے قابو میں کر دیا تا کہ اُس کے حکم سے
اس میں کشتیاں چلیں اور تا کہ اُس کے فضل و (کرم) سے (معاش کی) تلاش کرو
اور تا کہ تم شکر کرو(سورہ جاثیہ آیت ۱۲)
جہاں سائنس آج پہنچی ہے اس سائنس کا ذکر اﷲ نے قرآن پاک میں 1400 سال پہلے
کر دیا تھا ،یہ آیات جب نازل ہوئیں تو اُس وقت ایک چھوٹی کشتی بنانا بھی
کمال سمجھا جاتا تھا اﷲ نے پھر کیوں بڑے بڑے پانی کے جہازوں کا ذکر
کیا؟جانتے ہیں کیوں،کیونکہ اﷲ ہر چیز کا علم پہلے سے رکھتا ہے اﷲ نے آج تک
کی نہیں بلکہ قیامت تک کی تمام آنے اور جانے والی چیزوں کا ذکر قرآن پاک
میں کیا ہے صرف ہمیں قرآن پاک کو پڑھنا ہی نہیں چاہئے بلکہ خود قرآن ہمیں
غور و فکر کی دعوت دے رہا ہے جب تک ہم قرآن پاک پر غور نہیں کریں گے کبھی
بھی مغربی دنیا کو علمی و سائنسی شکست نہیں دے سکتے۔رمضان کا مہینہ ہے خدا
ہمیں قرآن بمعہ ترجمہ پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے روزوں کو اپنی
بارگاہ میں قبول فرمائے۔ |