رمضان المبارک کی آمد اور ہماری تیاریاں

رمضان المبارک کا با برکت اور با سعادت مبارک مہینہ ایک بار پھر ہم پر سایہ فگن ہے۔اللہ رب العالمین کی بے پناہ رحمتیں اور برکتیں بندوں پر نچھاور ہوں گی ۔رمضان المبارک کا مہینہ بندہ مومن کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے باعث سعادت اور انعام و اکرام ہے ۔جس میں اللہ رب العالمین اپنے بندوں کو ان کی عبادت و ریاضت کے ثواب میں اضافہ کر دیتا ہے ۔دن رات کی ساعتوں میں عام دنوں کے مقابلے عبادت کا زیادہ ثواب اور اجر لکھا جاتا ہے ۔یہی سبب ہے کہ بندہ مومن سال بھر تک اس مبارک اور بابرکت مہینہ کا انتظار کرتے ہیں ۔اللہ رب العالمین نے اس مبارک مہینہ میں اپنے بندوں پر خاص عنایتیں کرتا ہے ۔یوں تو اللہ تعالی کی طرف سے اپنے نیک بندوں کیلئے سال کے عام دنوں میں بھی کچھ ایسی ساعتیں ہیں جن میں اللہ اپنے بندوں پر خاص توجہ فرماتا ہے لیکن اس بابرکت مہینہ رمضان کی بات ہی کچھ اور ہے۔یہ رحمت و برکت سے لبریز،بخشش و عنایت سے پر،مغفرت اور رضوان کا بابرکت مہینہ ہے ۔اس کا ایک ایک دن اور ایک ایک رات اور رات و دن کا ایک ایک لمحہ خیر و برکت سے معطر ہے ۔بندہ مومن کے لئے خاص اہمیت کا حامل ہے۔رمضان المبارک گرچہ سال میں ایک مرتبہ آتا ہے لیکن اس ماہ میں کی گئیں عبادتیں ان سال بھر کی عبادت و ریاضت اور ذکر و اذکار سے زیادہ اہمیت کا حامل اور اجر و ثواب کا باعث ہیں۔

اس مبارک مہینے میں بندہ مومن کی عبادت و ریاضت میں کوئی خلل نہ ہو اور اللہ رب العالمین سے محبوب بندہ اپنی لولگا سکیں اس کے لئے اللہ تعالی نے خاص انتظامات کر رکھے ہیں ۔ اللہ رب العالمین اس مبارک مہینے میں شیطان کو پابند سلاسل کر دیتا ہے تاکہ بندہ مومن اس با بر کت مہینے سے فیوض و برکات کا بھر پور استفادہ کر سکیں۔اس کی با برکت ساعتوں میں جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور جہنم کا دروازہ بند کر دیا جاتا ہے ۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین مقید کر دیئے جاتے ہیں۔ایک دوسری جگہ مسلم شریف کی روایت میں ہے (ترجمہ )کہ’ رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیںاور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین مقید کر دیئے جاتے ہیں ‘۔اور مزید اس مبارک ماہ میں ایک ایسی رات ہے جس رات عبادت کا اجر و ثواب اللہ کے نزدیک ہزار راتو ں سے زیادہ افضل اور بہتر ہے جسے شب قدر کہتے ہیں ۔اس بابت اللہ تعالی نے قرآن کریم میں پوری ایک سورت نازل کر کے اپنے بندوں کی رہنمائی کی ہے۔’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے‘ ۔مجاہد کا قول ہے :’اس رات کا عمل ، روزہ و قیام ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے ‘(تفسیر القرآن العظیم،687/4)ماہرین بتاتے ہیں کہ یعنی ایک رات کی عبادت کم از کم تراسی سال چار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے اور زیادہ کا کوئی شمار نہیں۔اس مبارک مہینے میں اجر و ثواب کی نیت سے روزہ رکھنے والوں سے اللہ تعالی نے پچھلے گناہوں کی مغفرت کا وعدہ کیا ہے ۔جو ایمان و یقین اور اجر و ثواب کی نیت سے رمضان کریم کی راتوں میں قیام کرے تو اس کو سابقہ گناہوں سے گلو خلاصی ملتی ہے۔چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی للہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور احتساب (حصول اجر و ثواب کی نیت) کے ساتھ رکھے اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور جو لیلۃ القدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں (صحیح بخاری،کتاب لیلۃ القدر)ایک دوسری روایت میں اس مبارک مہینہ میں اللہ تعالی بندوں کو جہنم سے آزادی کا مژدہ بھی سنایا ہے ۔ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی ہر افطار کے وقت (روزہ داروں کو جہنم سے )آزادی دیتا ہے ۔ اس کے علاوہ ترمذی اور ابن ماجہ کی ایک روایت ہے جسے علامہ البانی ؒنے حسن قرار دا ہے ، اس میں مذکور ہے کہ ہر رات اللہ تعالی اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی دیتا ہے ۔اللہ تعالی نے روزہ کی اہمیت اور فضیلت بیان کرتے ہوئے بندوں کے بھوکے اور پیاسے رہنے کی عبادت کو اپنے لئے خاص کیا ہے اورفرماتا ہے کہ اس کا اجر بھی میں ہی دوںگا۔کیونکہ روزہ کا تعلق صرف خالق کائنات اور اس بندے کے درمیان ہوتا ہے جس نے روزہ رکھا ۔ اس میں کسی تیسرے فرد کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی ہے ۔ اگر روزہ دار چاہے تو لوگوں سے چھپ کر کچھ کھا بھی سکتا ہے لیکن اس کے ذہن میں ہمیشہ اس بات کا ڈر اور خوف رہتا ہے کہ اللہ تو دیکھ رہا ہے ۔چنانچہ ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ روزہ کے علاوہ ابن آدم کے تمام اعمال اس کے لئے ہیں اور روزہ میرے لئے ہے اورمیں ہی اس کا بدلہ دونگا ۔ روزہ ڈھال ہے جب تم میں سے کسی نے روزہ رکھا تو وہ کوئی گناہ کا کام نہ کرے اور نہ وہ جھگڑا اور نہ ہی شور شرابہ کرے ۔ اگر کوئی دوسرااس سے زبان درازی کرے تو اس سے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بہتر ہے ۔ روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں ایک تو جب روزہ افطار کرتا ہے اور دوسری جب وہ اپنے رب سے ملاقات کرے گا ‘۔(متفقہ علیہ)ایک دوسری جگہ مسلم شریف کی روایت ہے کہ’ ابن آدم کے ہر عمل کا بدلہ بڑھا کر دیا جاتا ہے نیکی (بدلہ) دس گنا سے سات سو گنا لکھی جاتی ہے ۔اللہ فرماتا ہے سوائے روزے کے کہ یہ خالص میرے لئے ہے اور اس کا بدلہ بھی میں ہی دوں گا ۔ وہ خواہشات اور کھانے کو میرے لئے ترک کرتا ہے۔

اس مبارک اور با برکت مہینہ میں اپنے نیک بندوں اور عبادت و ریاضت کا اہتمام کرنے والوں کے لئے اللہ کی جانب سے خاص عنایتیں ہیں ۔اللہ کی ان خصوصی انعام و اکرام سے وہی شخص فیض یاب ہو سکتا ہے جو اس کا اہتمام کرے اگر کوئی شخص ان تمام خصوصیات کے ساتھ رمضان کو اپنی زندگی میں پاتا ہے اور اس کے باوجود اللہ تعالی کے ان انعام و اکرم سے محروم رہ جاتا ہے تو اس کو سب سے بڑا بد قسمت قرار دیا گیا ہے ۔رمضان المبارک صرف نیکیوں اور رحمتوں کا مہینہ نہیں ہے بلکہ یہ احتساب کا بھی مہینہ ہے جس میں بندہ اپنے سال بھر کا محاسبہ کرے کہ اس نے اللہ رب العالمین کی کن کن نعمتوں سے استفادہ کیا اور ان نعمتوں کا کس حد تک اللہ تعالی کے نزدیک شکر بجا لایا ۔ بندہ مومن کے لئے یہ مہینہ اپنے اعمال کے دفتر کا محاسبہ کرنے کا بھی مہینہ ہے اور آئندہ سال کے لئے حکمت عملی اور منصوبہ بندی کا بھی مبارک موقعہ ہے ۔اس مبارک مہینہ کو پا کر انسان اپنے گناہوں کی بخشش حاصل کرے اور اس کے بعد آئندہ سال اللہ کی رضا میں زندگی گزارنے کا عزم کرے۔

ہمارے مسلم معاشرہ میںرمضان المبارک کی تیاریاں مکمل ہو گئیں ہیں ۔لیکن یہ تیاریاں مختلف قسم کی ہیں ۔جو سال بھرکھانے پینے کی دکانیں چلاتے ہیں وہ بھی رمضان میں اپنی دکانیں بڑھانے اور آئٹم میں اضافہ کی منصوبہ بندی کر چکے ہیں ۔ جو کپڑے کے تاجر ہیں وہ بھی رمضان میں اضافی بنڈلوں کا آرڈر کر کے موٹی رقم کمانے کی تیاری میں ہیں۔مسلم محلوں میں نئی نئی دکانیں سج گئیں ہیں۔دیر رات تک دکانیں کھولنے کی اجازت بھی لی جا چکی ہے ۔محلوں میں صفائی ستھرائی بھی معمول سے زیادہ کی جا رہی ہے ۔لیکن افسوس رمضان کے مقصد اصلی کے حصول کے لئے کوئی خاص تیاری نہیں ہے ۔اس مبارک مہینے کی تیاری تو یہ ہے کہ انسان سال بھر اپنی دکانوں اور کاروبار میں مشغول رہا کم از کم اس بابرکت مہینے میں اللہ سے لو لگائے اور اس کے انعامات و اکرام سے فیض یاب ہو۔گھروں میں تلاوت قرآن اور ذکر و اذکار کا اہتمام کرے ۔دکانوں چوراہوں،محلوں کونہیں مساجدکو آباد کرے۔ایک ایسا ماحول بنائے جہاں عبادت و ریاضت کا سلسلہ جاری ہو۔جو شیطان فطرت ہیں اور رمضان کے بابرکت مہینہ کا احترام نہیں کر رہے ہیں ان کے لئے باعث شرم و ندامت ہو ۔ سال بھر عیاشیوں اور برے کاموں میں وقت ضائع کرنے والے اس مبارک ساعتوں میں اپنے برے کاموں سے پرہیز کریں۔ان کے ہاتھ بھی گناہوں سے باز آجائیں۔اگر ایسا معاشرہ رمضان میں وجود میں آتا ہے تو انشاء اللہ اس کا اثر بعد رمضان بھی ضرور نظر آئے گا۔اگر ہم ایسی تیاریاں اس رمضان کی کرتے ہیں تو یقینا ہم اللہ کی رحمتوں اور اس بابرکت مہینے میں اسکے بے شمار انعام و اکرام سے فیض یاب ہو سکتے ہیں اور اللہ رب العالمین کے محبوب بندوں میں شامل ہونے کا شرف حاصل کر سکتے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو رمضان کی رحمتوں ، برکتوں اور بخشش ورضوان کی سعادت نصیب فرمائے اور ہمارے روزو ںو نمازوں کے ساتھ اس مبارک مہینے میں کئے گئے اعمال کو شرف قبولیت عطا فرمائے۔(آمین)
a.i.ahmad salafi
About the Author: a.i.ahmad salafi Read More Articles by a.i.ahmad salafi: 3 Articles with 2746 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.