قرآنِ مجید ہمارے لئے مکمل ضابطہ
ءِ حیات ہے۔ ہرشُعبہءِ زندگی سے متعلق ہدایات ہمیں اس سے ہروقت دستیاب ہیں۔
شُعبہ تعلیم سے وابستہ افراد کے لئے بھی قرآن ایک رہبر ورہنماکی حیثیت
رکھتاہے۔ قرآن کریم نیک کاموں کی ترغیب دیتاہے اوراُن کے بدلے میں دئیے
جانے والے انعامات کو کھول کھول کربیان کرتاہے، اور بُرے کاموں سے بچنے
کادرس بھی دیتاہے اوربُرے کاموں کے بُرے انجام سے متعلق بھی تفصیل سے
بتاتاہے۔
اﷲ تعالٰی نے اپنے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کو حکم دیاکہ وہ اپنے جانثارصحابہ
کرام رضی اﷲ عنھم اورتمام مومنین کونیک کام کرنے اوربُرے کاموں سے بچنے کی
ترغیب دیتے رہیں حتٰی کہ آپ ﷺ کو یہ حکم بھی دیا گیا کہ آپ مومنوں کو کفار
کے خلاف لڑائی پر اُبھاریں۔ ارشادِ الٰہی ہے : یَااَیُّھَاالنَّبِیُّ
حَرِّضِ المْوء ْمِنِیْن َ عَلَی الْقِتَال۔ِ۔۔[سورۃ الانفال الآیۃ ۶۵] (اے
نبی ﷺ مومنوں کو کفارسے لڑائی پر ترغیب دلائیے)
اسی ترغیب کا ہی نتیجہ تھاکہ آپ ﷺ کے صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم نے آپ ﷺ پر
اپنی جانیں نثار کرنااپنے لئے باعثِ سعادت سمجھا اور میدان جنگ میں کارہائے
نمایاں سرانجام دئیے حتٰی کہ چھوٹے چھوٹے بچے بھی میدان ِ جنگ میں بڑوں کے
ساتھ شامل ہونے کی تدبیریں کرتے رہے۔
آج کل کے جدید دور میں کسی کام کے لئے شوق دلانے کو موٹیویشن(ترغیب دلانا)
کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ تعلیم کے عمل میں موٹیشن کی
کیااہمیت ہے؟
تدریس ایک فن ہے جس میں اُستاد کاکرداربڑی اہمیت کاحامل ہے۔ ایک
ماہراستادتدریس کو موئثر بنانے کے لئے جہاں ایک طرف مختلف طریقہ ہائے تدریس
کواستعمال میں لاتاہے وہیں طلبہ کواعلٰی کارکردگی کامظاہرہ کرنے لئے ترغیب
(موٹیویشن) بھی دلاتاہے۔تعلیم میں موٹیویشن کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ اس کے
بغیر تعلیمی عمل ادھوراہے۔ بقول کیلے(Kelly): "MOTIVATION IS THE CENTRAL
FACTOR ... OF THE PROCESS OF LEARNING."
(ترغیب ۔Motivation۔ تعلُّم کے عمل میں مرکزی حیثیت کی حامل چیز ہے)
موٹیویشن (MOTIVATION) انگریزی زبان کالفظ ہے جس کے معنی ہیں کسی کام کے
لئے کسی کو ترغیب دلانا،کسی عمل کے لئے دلچسپی اُبھارنا۔
ہر شعبہءِ زندگی میں بہتری لانے کے لئے MOTIVATION کواستعمال میں
لایاجاسکتاہے۔ بقول لوویل (LOWELL) : "MOTIVATION IS A PSYCHOLOGICAL OR
INTERNAL PROCESS INITIATED BY SOME NEEED, WHICH LEADS TO THE ACTIVITY
WHICH WILL SATISFY THAT NEED."
(موٹویشن ایک نفسیاتی یااندرونی تحریک کانام ہے جوکسی ضرورت کی وجہ سے
پیداہوتی ہے ،جو ایسی سرگرمی کی طرف رہنمائی کرتی ہے جواس ضرورت کو
پوراکرتی ہے)۔
ہیکنسن جے. ای (Hakanson J.E,1989)کے بقول : "ANYTHING THAT INITIATES
ACTIVTY, WETHER INTERNAL OR EXTERNAL, IS MOTIVATION."
(جوچیز بھی کسی سرگرمی یاکام کوشروع کرنے کاسبب بنتی ہے، خواہ وہ چیز
اندرونی ہویابیرونی، موٹیویشن کہلاتی ہے)۔
بقول وُڈورتھ(Woodworth)"A MOTIVE IS A STATE OF THE INDIVIDUAL WHICH
DISPOSES : HIM TOWARD CERTAIN BEHAVIOUR AND FOR SEEKING CERTAIN GOALS."
)ایک محرِّک یا موٹِو فرد کی ایسی حالت کانام ہے جو اُسے مخصوص
کرداریامخصوص منزل کو حاصل کرنے پراُبھارتی ہے)۔
وہ قوّت جوایک طالبعلم کوراتوں جاگ کرمطالعہ کرنے،ایک کسان کوڈھیروں غلّہ
تیارکرنے، ایک کارخانہ کے مالک کو دوسراکارخانہ لگانے،ایک مزدورکوسخت گرمی
وسردی کے موسم میں دن بھر مزدوری کرنے،ایک تاجر یاسرمایہ دار کو زیادہ سے
زیادہ منافع کمانے پراُبھارتی یامجبورکرتی ہے موٹِو یامحرِّک کہلاتی ہے۔
۲
تعلیم میں ترغیب (MOTIVATION IN EDUCATION) کی اہمیت کے پیش نظرمختلف
موٹیویشنل تیکنیکس( MOTIVATIONAL TECHNIQUES)کے بارے میں تفصیل سے بیان
کیاجاتاہے۔ اساتذہ کرام کو چاہئے کہ ان تیکنیکس کو بروئے کار لاتے ہوئے
طلبہ کی بہترکارکردگی کو یقینی بنائیں۔
موٹِوز یا محرِّکات دوطرح کے ہیں: بنیادی محرِّکات اورثانوی محرِّکات۔
بنیادی محرِّکات فطری ہیں اور ہر فرد میں پائے جاتے ہیں۔ یہ محرِّکات
پیدائشی ہوتے ہیں اور انہی پرہمارے جسم کی ضروریات کاانحصار ہوتاہے۔ بھوک
،پیاس، تھکاوٹ کے بعد آرام، آرام کے بعد کام میں مصروفیت، زیادہ دیر تک
جاگنے کے بعد سونا، جسم سے فاضل مادّوں( پیشاب وپاخانہ) کااِخراج، جنسی
تسکین اور موسمی اثرات اورجنگلی جانوروں سے محفوظ رہنے کے لئے کئے جانے
والے اقدامات کا تعلق بنیادی محرِّکات سے ہے۔
ثانوی محرِّکات پیدائشی نہیں ہوتے تاہم نفسیاتی تقاضوں کے پیشِ نظر انسان
ان محرِّکات کی بدولت مختلف اقدامات کرنے پر مجبورہوتاہے۔یہ محرِّکات
معاشرتی ہوتے ہیں۔ محبت اورکسی سے وابستگی کی ضرورت، سلامتی وحفاظت کی
ضرورت، معاشرے میں قبولیت وعالی مقام کی خواہش، آزادی وخودانحصاری کاحصول،
طاقت اورمعاشرتی جاہ وجلال کی ضرورت اورذاتی خیالات کااظہار اور نمود
ونمائش وغیرہ ثانوی محرِّکات کی مثالیں ہیں۔
ان بنیادی و ثانوی محرِّکات کی روشنی میں موٹیویشن کودرج ذیل دو اقسام میں
تقسیم کیاجاتا ہے۔
۱۔فطری /اندرونی تحریک (Intrinsic Motivation): یہ وہ طاقت ہے جو کسی کام
کے لئے انسان کو اندرونی طورپرابھارتی ہے۔ اس کے لئے کسی بیرونی تحریک کی
ضرورت نہیں ہوتی۔ اوراصل تحریک یہی ہوتی ہے جوانسان کو اپنی اعلٰی منزل کو
پانے پراُبھارتی ہے۔ احساسِ ذمہ داری، خلوص ، لگن سے کام کرنا اور تمام
معاملات میں ایمان داری کا مظاہر ہ اسی تحریک کی بدولت ممکن ہوسکتاہے۔
۲۔ خارجی تحریک (Extrinsic Motivation): یہ خارجی اور سماجی تحریک ہے جو
انسان کو معاشرے میں بلند مقام حاصل کرنے پر اُکساتی ہے۔جاہ وجلال کے حصول،
مال ودولت جمع کرنے اوراعلٰی عہدہ پر فائز ہونے کی خواہش اسی تحریک کی
بدولت پروان چڑھتی ہے۔
پہلی قسم کی تحریک کے بارے میں اُستاد کاکوئی کردارنہیں ہوتا تاہم دوسری
قسم کی تحریک میں استاد بڑااہم کرداراداکرسکتاہے۔ اُستاد موٹیویشن کے ذریعے
اپنے طلبہ وطالبات کو اعلٰی مقاصد واھداف حاصل کرنے کے لئے آمادہ کرسکتاہے۔
موٹیویشنل تیکنیکس:( MOTIVATIONAL TECHNIQUES)
کمرہ ء جماعت میں موٹیویشن کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات بروئے کارلائے جاسکتے
ہیں۔
جزا وسزا: (Reward and Punishment)
اچھی کارکردگی دکھانے پرطلبہ وطالبات کوانعام سے نوازنے یا تعریفی
اسناددینے سے طلبہ وطالبات میں خود اعتمادی پیداہوتی ہے اوردوسرے طلبہ
وطالبات میں بھی اعلٰی کارکردگی کامظاہرہ کرکے انعام حاصل کرنے کی لگن
پیداہوتی ہے۔ضروری نہیں کہ انعام بڑاقیمتی ہی ہو۔انعام خواہ جیسا بھی ہو وہ
طلبہ وطالبات کے لئے سرمایہ ء حیات ہوتاہے۔کوشش کی جانی چاہئے کہ انعام میں
دی جانے والی چیز مضبوط ودیرپا اوردلکش ہو۔استادکوچاہئے کہ وہ طلبہ وطالبات
کی عمر،دلچسپی اورضرورت کو مدِّنظر رکھتے ہوئے انعام کاانتخاب کریں۔
خراب کارکردگی یاغلطی پر سزا دینے سے طلبہ وطالبات میں احساسِ ندامت
پیداہوتاہے اور وہ آئندہ اپنی کارکردگی کوبہتر بنانے یاغلطی کی اِصلاح کرنے
کی کوشش میں لگ جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ ایسی سزانہ دی جائے جس سے طلبہ
وطالبات کی عزتِ نفس مجروح ہویااُن میں کوئی جسمانی نقص پیداہو۔ آج کل ویسے
بھی مارنہیں پیارکادَور چل رہاہے اس لئے احتیاط سے کام لیاجائے تو بہتر ہے۔
۲۔تعریف اورالزام:(Praise and Blame)
اچھے کام پر طلبہ کی تعریف وستائش کی جائے۔ سوال کرنے یاجواب دینے پر طلبہ
کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ معمولی درجہ کے کام پر بھی شاباش دینا اور تعریفی
کلمات کہنا طلبہ کی کارکردگی پر اچھااثرڈالتاہے۔
کسی طالبعلم کی کامیابی کو چیلنج کرنے یااسے کوئی الزام دینے سے بھی اسے
موٹیویشن ملتی ہے اوروہ اپنے حاصل شدہ معیار کادفا ع کرنے کی بھرپور جدوجھد
کرتاہے۔ اوَّل الذکر
۳
مثبت قسم کی جبکہ ثانی الذکر منفی قسم کی تحریک ہے۔
۳۔ نتائیج سے آگاہی:(Knowledge of Results)
طلبہ کو کلاس میں اپنی کارکردگی اورنتائج سے متعلق باقاعدگی سے آگاہی ملتی
رہے تو اس سے بھی اُن کے اندر محنت سے کام کرنے کاجذبہ پیداہوتا ہے۔ اساتذہ
کو چاہئے وہ طلبہ کی کارکردگی کاریکارڈ تمام طلبہ کی ذاتی فائلوں (پورٹ
فولیوز) میں محفوظ رکھیں اوراُن کے والدین کو بھی بروقت اطلاع دیتے رہیں۔
۴۔کامیابی وناکامی:(Success and Failure)
کامیابی کی اُمید اورناکامی کاڈر بھی ایک محرِّک ہے۔طالبعلم امتحان میں
کامیابی حاصل کرنے اورناکامی سے بچنے کے لئے بھی پڑھائی میں محنت سے کام
لیتاہے۔لیکن جوطالبعلم باربارناکامی کامنہ دیکھے وہ بددل ہوکرتعلیمی عمل کو
خیربادبھی کہ سکتاہے۔
۵۔ مقابلہ ورقابت: (Competition and Rivalry)
طلبہ میں باہمی مقابلہ ورقابت بھی ایک قوّتِ محرِّکہ ہے جو انھیں ایک دوسرے
پرسبقت لے جانے کے لئے سخت جدّوجھد کرنے پراُبھارتی ہے۔ رقابت منفی قسم
کامحرِّک ہے اس لئے اساتذہ کو چاہئے کہ طلبہ کے درمیان مثبت قسم کے مقابلہ
کی فضا قائم کریں۔
۶۔اظہارِ خیال: (Self Expression)
ہرفرد میں یہ جذبہ فطری طور پر پایاجاتا کہ اُس کی کوئی پہچان ہو۔ لوگ اس
کے کام کی ستائش کریں۔ اس لئے طلبہ کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے مواقع
وقتًا فوقتًا ملتے رہنے چاہییں۔
۷۔ مسائل کاحل: (Problem Solving)
اساتذہ کو چاہئے کہ وہ طلبہ کودرپیش مختلف مسائل حل کرنے میں اُن کی مدد
کرتے رہیں اورروزمرہ زندگی میں درپیش آنے والے مسائل کی نشاندہی کر کے طلبہ
کو ان مسائل کو حل کرنے کی ترغیب دیتے رہیں۔ اس سے طلبہ میں حقیقی زندگی
میں پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت پیداہو گی۔
۸۔ سمعی وبصری معاونات کااستعمال: (Use of AV Aids)
طلبہ میں آموزش اور تعلُّم کے عمل کو موئثر بنانے کے لئے سمعی وبصری
معاونات کااستعمال بھی کیاجائے توبہتر ہے۔ اُستاد کوچاہئے کہ وہ دستیاب
وسائل کوبروئے کارلاتے ہوئے طلبہ میں تعلیم سے متعلق دلچسپی کو پروان
چڑھائے۔
۹۔ طالبعلم کی عزت نفس کالحاظ:(Self Respect)
اُستاد کوچاہئے کہ دوسرے طلبہ کے سامنے کسی طالبعلم کی عزت نفس مجروح نہ
ہونے دے اورہمیشہ یہ خیال رکھے کہ طالبعلم ہمیشہ صحیح ہے۔ محفل میں سب کے
سامنے اچھاکام کرنے پر طلبہ کی تعریف کرے لیکن اگر اُسے کوئی بات سمجھانی
ہوتوپیارسے سمجھائے۔اگر ہوسکے توعلیحدگی میں سمجھائے ۔
۱۰۔ مُشاورت:(Councelling)
انتظامی اُمور میں عمومی طورپر اور طلبہ سے متعلقہ مسائل میں خصوصی طورپر
طلبہ سے مشاورت کے عمل کو لازمی طور پر اپنائے۔ طلبہ کو درپیش مسائل میں
بھی اُن کی رہنمائی کی جائے۔
۱۱۔ تعلیمی ماحول/سیر: ( Trip/ Educational Environment)
پُرسکون ماحول تعلیم کے لئے انتہائی ضروری قراردیاجاتا ہے۔ اس لئے چاہئے کہ
ادارہ میں بھرپورسبزہ اورپودوں وغیرہ کااہتمام کیاجائے۔اس مقصد کے لئے طلبہ
کو بھی ترغیب دے کر شامل کیاجاسکتاہے اوروقتًافوقتًاتعلیمی سیرکاانتظام بھی
کیاجائے تو اس سے طلبہ کی کارکردگی پر مثبت اثر پڑتاہے۔
۱۲۔ کامیاب لوگوں کی کہانیاں:(Stories of Great People)
عظیم لوگوں کے حالات وواقعات بیان کرکے بھی طلبہ میں اُن جیسابننے کاشوق
پیداکیاجاسکتا ہے۔ عام طورپر دیکھاگیاہے کہ عظیم لوگ بچپن میں عظیم لوگوں
کے قصّے کہانیاں سُناکرتے تھے اوراُن کی وجہ سے ہی اُن کے دِل میں عظیم
بننے کی اُمنگ پیداہوئی۔
|