مفتی شہاب الدین پوپلزئی اور چاند کا مسئلہ
(Mohammad Rafique, Dera Nawab Sahib)
مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چئر
مین مفتی منیب الرحمٰن کی صدارت میں رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلئے
کمیٹی کا اجلاس بدھ 17 جون کو منعقد ہوا جس کے اختتام پر مفتی صاحب نے
اعلان کیا کہ رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا لہٰذا پہلا روزہ جمعتہ
المبارک کو ہو گا۔ جبکہ پشاور کی مسجد قاسم علی خان میں مفتی شہاب الدین
پوپلزئی نے اعلان کیا کہ سرحدکے کچھ علاقوں میں رمضان المبارک کا چاند نظر
آ گیا ہے لہٰذا وہ روزہ جمعرات کو رکھیں گے۔اور یہ معمول کئی سالوں سے جاری
ہے کہ مفتی صاحب مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے بر عکس ایک روز پہلے
روزہ رکھنے کا اعلان کرتے ہیں لہٰذا نکی عید بھی ایک روز پہلے ہوتی ہے اس
طرح ملک میں دو رمضان اور دو عیدیں ہوتی ہیں کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ
ملک میں اتفاق رائے سے ایک ہی دن روزہ یا عید ہوجائے۔چونکہ سرحد کی حکومت
مفتی شہاب الدین صاحب کی پشت پناہی کرتی ہے لہٰذا سرحد میں انکا فیصلہ نافذ
ہو جاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہے اور کیوں اس مسئلہ کو جگ ہنسائی کا باعث بنا
دیا گیا ہے؟ اس لئے کہ اگر ایک طرف مرکزی رویت ہلال کمیٹی میں ہر مکتبہ فکر
کے چیدہ چیدہ علماء کرام شامل ہیں تو دوسری طرف سرحد کی مقامی رویت ہلال
کمیٹی میں بھی مفتیان کرام،شیخ الحدیث اور مدارس کے منتظمین حضرات شامل ہیں
جو مفتی منیب الرحمٰن سے بھی زیادہ بھاری بھرکم شخصیت اور اثر و رسوخ کے
مالک ہیں لہٰذا ایک عام شخص جب انھیں ٹی وی پر دیکھتا ہے تو یہی سوچتا ہے
کہ ’’جائیں تو جائیں کہاں‘‘۔ کہ مولوی صاحبان آپس میں لڑ رہے ہیں اور انکا
اس اہم مسئلہ میں اتفاق ہی نہیں ہو پارہا، اگر انھیں چاند نظر آگیا ہے تو
انھیں نظر کیوں نہیںآیا اور اگر انھیں( مرکزی رویت ہلال کمیٹی والوں کو)
نظر نہیں آیا تو انھوں نے کہاں سے پیدا کر لیا ہے؟لہٰذقابل سوال یہ ہے کہ
سالوں سے جاری اس مسئلہ کا کوئی حل بھی ہے؟
پہلی بات تو یہ ہے کہ جب حکومت نے ایک مرکزی کمیٹی اس کام کیلئے تشکیل دی
ہے تو ملک بھر میں اسی کا فیصلہ نافذ ہونا چاہئے اور کسی فرد یا جماعت کو
اس کے فیصلہ سے اختلاف کا حق نہیں ہونا چاہیے اور سرحد کی حکومت کو بھی
مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلہ کی تائید کرنی چاہئے۔گذشتہ کچھ سال پہلے کی
بات ہے کہ مفتی منیب الرحمٰن اور سرحد کے وزیر اعلی غلام احمد بلور کے
درمیان اس مسئلہ میں باہم کافی تکرار ہوئی تھی اور مفتی صاحب نے اس واقعہ
کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے یہ تجویز دی تھی کہ جو کوئی مرکزی رویت ہلال
کمیٹی کے فیصلہ سے اختلاف کرے اس کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے۔
اور دوسری بات یہ ہے کہ پشاور میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا زونل آفس قائم
ہے اور گر مفتی شہاب الدین پوپلزئی صاحب کو سرحد کے کسی علاقے سے چاند
دکھائی دینے کی اطلاع ملتی ہے اور چاند دیکھنے والوں کی شہادت شرعی طور پر
قبول ہو جاتی ہے تو مفتی صاحب کو چاہئے کہ وہ اسکا انفرادی طور پر اعلان
کرنے کی بجائے زونل کمیٹی کے منتظمین سے رابطہ قائم کریں اور کہیں کہ وہ
خود آکر ان لوگوں سے چاند دیکھنے کہ تصدیق کر لیں تاکہ ملک بھر میں اتفاق
رائے سے روزہ یا عید ہو جائے۔ پھر اگر زونل آفس والے انکی بات کا نوٹس نہ
لیں تو انھیں حق حاصل ہے کہ وہ اپنے طور پر چاند کی رویت یا اعلان کردیں۔
اگر اس طرح ہو جائے تو اس مسئلہ کا حل نکالا جاسکتاہے۔ امید ہے کہ مفتی
صاحب اس تجویز پر عمل فرامائیں گے اور اسے ذاتی انا کا مسئلہ نہیں بنائیں
گے۔ |
|