عربوں کا سندھ پر حملہ ایک ایسا واقعہ ہے کہ جس نے
برصغیر کی تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے اور برصغیر پاک و ہند کی تاریخ پر
دیرپا اثرات مرتب کیے۔عربوں کی سندھ پر حملہ کی مکمل تفصیل ہمیں ’چچ نامہ‘
میں ملتی ہے جس کا انگلش ترجمہ N.A Baloch نے کیا۔اس کے علاوہ ’تاریخ
سندھ‘(میر محمد معصوم)میں بھی تفصیل ملتی ہے۔عربوں نے سندھ پر حملہ کیوں
کیا؟اس کی اہم وجوہات یہ تھیں:
1.سب سے اہم وجہ یہ تھی کہ ہندوستان اور عرب میں تجارتی مراسم تھے۔جو تاجر
سری لنکا میں مر گیئے تھے سیلون (سری لنکا) کے بادشاہ نے ان کی بیویاں اور
بچے بشمول کچھ تحائیف ایراقی گورنر حجاج بن یوسف کو 8بحری جہازوں میں
بھیجے۔راجہ داہر اس وقت سندھ کا ظالم حکمران تھا۔اس کے سمندری ڈاکوؤں نے ان
بحری جہازوں پر حملہ کر کے ہر چیز کو اپنے قبضے میں کر لیا۔عورتوں اور بچوں
کو جیل میں قید کر دیا۔’بنو یربو‘ کی اک قیدی خاتون چلا ئی ’او حجاج!‘ حجاج
نے سنا تو کہا’میں یہاں ہوں‘جب حجاج نے داہر سے کہا کہ عورتوں اور بچوں کو
آزاد کر دو تو اس نے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ اس کا سمندری ڈاکوؤں
پرکوئی اختیار نہیں۔داہر کے اس رویہ کی وجہ سے حجاج نے اسے سزا دینے کیلۓ
سندھ پر حملہ کیا۔
2.عربوں کو یہ معلوم تھا کہ ہندوستان ایک امیر ملک ہے اور اس میں وافر
زخائر اور دولت موجود ہے مال و زر کا حصول بھی عربوں کے سندھ پر حملہ کی
وجہ بنا۔
3.جب حجاج عراق کا گورنر تھا تو کچھ عرب قبایٔل سرحد پار کر کے سندھ میں
داخل ہو گئے جنہیں راجہ داہر نے پناہ دی۔جب حجاج نے واپسی کا مطالبہ کیا تو
داہر نے انکار کر دیا تھا۔’تاریخ سندھ ‘میں لکھا ہے کہ حافس قبیلہ جس نے
سندھ میں پناہ لی تھی وہ درحقیقت حجاج کا خفیہ ایجنٹ تھا۔
4.سندھ سا سا نی سلطنت کا حصہ تھا جسے مسلمانوں نے فتح کر لیا تھا چنانچہ
مسلمان سندھ کو اپنی سلطنت کا حصہ سمجھتے تھے اس لیے حملہ کیا۔
5.عربوں کی سندھ پر حملہ کی اک بڑی وجہ اسلام کی اشاعت و ترویج(اسلام کی
تبلیغ)تھا۔
سندھ کی سیاسی حالت ابتر اور اندرونی انتشارکا شکار تھی۔ راجہ داہر ظالم و
بدنام حکمران تھا۔ لوگوں میں غیر ہر دلعزیز تھا۔را جہ داہر چونکہ برہمن تھا
بدھ مت اور نچلے ذات کے لوگوں پر ظلم کرتا تھا۔عربوں نے اس صورتحال کا
فائیدہ اٹھایا اور سندھ پر حملہ کیا۔بدھ مت امن پسند لوگ تھے وہ راجہ داہر
کے ظلم کی وجہ سے پریشان تھے اور روشنی کے منتظر تھے بعد میں جب محمد بن
قاسم نے حملہ کیا تو بدھ مت نے قاسم کا سا تھ دیا تھا۔
حجاج نے جب داہر کو خط لکھا کہ وہ عورتوں اور بچوں کو آزاد کر دے اور
سمندری ڈاکوؤں کو سزا دے تو داہر نے صاف انکار کیا۔داہر کے اس انکار پر
حجاج نے سندھ پر حملہ کرنے اور داہر کو شکست دینے کی ٹھان لیا۔اس نے پہلے
عبیداﷲ کی قیادت میں لشکر بھیجا لیکن وہ ناکام رہا پھر بودیل کی کمان میں
لشکر بھیجا وہ بھی شکست سے دوچار ہوا۔لگاتار دو شکستوں کے بعد حجاج نے اپنے
سترہ سالہ جوان بھتیجا اور داماد محمد بن قاسم کو بھیجا جس نے راجہ داہر کو
شکست دی۔
امادالدین محمد بن قاسم6000فوج کے ساتھ مکران اور سراج کے راستوں سے ہوتا
ہوا ء712میں دیبل پہنچا۔راستے میں مکران کے گورنر محمد ھارون نے قاسم کو ا
ضافی فوج دی اور بہت سے لوگ(جٹ،میڈ وغیرہ) جو داہر سے ناخوش تھے قاسم کے
دستے میں شامل ہوےٌ۔دیبل برہمن اور راجپوتوں کا علاقہ تھا وہاں ھندوؤں اور
مسلمانوں کے درمیان جنگ لڑی گیٔ مسلمان کامیاب ہوئے۔قاسم نے دیبل کا قلعہ
فتح کر لیا۔اور مسلمان قیدیوں کو چھڑا کر عرب بھیج دیا۔دیبل مندر کے سامنے
مسجد تعمیر کی گئی اور 4000سپاہی شہر میں تعینات کئے گئے۔ـ(جاری ہے) |