قومی زبان کے بطور سرکاری زبان نفاذ وترقی کے لئے ضروری تدابیر اور عملی اقدامات کا خاکہ

ذمہ دار وزارت،ڈویژن،محکمہ،افراد، ادارے سفارشات نمبر شمار
صدر مملکت اور وفاقی و صوبائی حکومتیں • صدر مملکت بابائے قوم محمد علی جناح کے فرامین اورآئین پاکستان کی دفعہ ۲۵۱ (۱) کے تقاضوں اور عدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلوں کے مطابق ۲۷ رمضان المبارک کو یوم آزادی کے موقع پر اردو کو بطور سرکاری زبان نافذ کرنے کا اعلان کریں۔

• قومی یکجہتی کی فضا کو فروغ دینے کے لئے صوبائی حکومتوں کو اختیار دیا جائے کہ اگر وہ مناسب سمجھیں تو صوبائی معاملات میں اردو کے ساتھ متعلقہ صوبائی زبان کو سرکاری زبان کے طور پرترقی دینے کے اقدامات کرسکیں۔لیکن وفاق سے متعلق تمام امور کو قومی زبان میں نبٹانا لازمی ہو۔ ۱
کابینہ ڈویژن، وفاقی پبلک سروس کمیشن • فرانس کی وزارت قومی زبان کی طرز پر باقاعدہ ایک وزارت قومی زبان یا ایک مکمل اور با اختیار ڈویژن براہ راست وزیراعظم کے زیر نگرانی بنایا جائے جو ملک کے اندر نفاذ قومی زبان اور قومی زندگی میں اس کی ترویج و ترقی کے لئے ٹھوس حکمت عملی اور اس پر عمل درآمد کی نگرانی کرے
• محکمہ فروغ قومی زبان کا نام بدل کر محکمہ نفا ذ و ترقی قومی زبان رکھا جائے اور قومی زبان کے بطور سرکاری زبان فوری نفاذ اس کی ذمہ داری ہو۔فروغ اردو سے متعلق دیگر تمام ادارے جیسے اکادمی ادبیات ، نیشنل بک فاؤنڈیشن وغیرہ اس نئے قومی زبان ڈویژن کے ماتحت ایک مربوط انداز میں کام کریں۔ ۲
کابینہ ڈویژ ن حکومت ہر وزارت، ڈویژن ، محکمہ، سرکاری و غیر سرکاری اداروں کو اپنے ہاں ایک شعبہ قومی زبان قائم کرنے کا پابند کرے جو قومی زبان کے بارے پیش رفت کے بارے ماہانہ بنیادوں پر رپورٹ قومی زبان ڈویژن کو پیش کرنے کا پابند ہو۔ اس شعبہ کا سربراہ کم ازکم گریڈ ۱۸ کا ایک ذمہ دار افسر ہو جو بطور افسر رابطہ کے طور پر فرائض انجام دے۔ ۳
کابینہ ڈویژن، وفاقی پبلک سروس کمیشن فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے سالانہ امتحانات، مقابلہ اور ملازمتوں کے دیگر امتحانات کے ساتھ عسکری کمیشن اور عدالتی عملہ کےلئے امتحانات میں بھی فی الفور انگریزی کے علاوہ قومی زبان کو ذریعہ امتحان قرار دیا جائے۔ ۴
کابینہ ڈویژن، وفاقی پبلک سروس کمیشن فیڈرل پبلک سروس کمیشن اور صوبائی حکومتوں کے تحت تمام اسامیوں کے لئے مقابلے کے امتحانات میں قومی زبان میں دفتری مراسلت کو ایک لازمی مضمون کے طور پر شامل نصاب کیا جائے اور اس امتحان کی تیاری کے لئے امیدواروں کو تعلیم و تربیت کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ ۵
کابینہ ڈویژن، وفاقی پبلک سروس کمیشن اندرون و بیرون ملک کروڑوں اردو بولنے اور سمجھنے والے افراد سے مؤثر رابطہ اور انہیں پاکستان سے متعلق صحیح اور بر وقت معلومات اور اعدادوشمار فراہم کرنے کے لئے پاکستان میں اعلی ٰ ملازمتوں میں خارجہ، مالیات، انتظامی، اطلاعات و نشریات جیسے کاڈروں کی طرح قومی زبان کیڈر متعارف کرایا جائے تاکہ نفاذ قومی زبان کے لئے درکار تربیت یافتہ ماہرین اور سرکاری افسران بروقت اپنے فرائض انجام دینے کے لئے تیارہو سکیں۔ ۶
کابینہ ڈویژن، وزارت اطلاتی ٹیکنالوجی حکومت پاکستان کی سرکاری ویب سائٹ انگریزی کے علاوہ قومی زبان میں بھی جاری کرنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ ۷
کابینہ ڈویژن حکومت پاکستان کی طرف سے محکمہ فارمز اینڈ اسٹیشنری کو تمام سرکاری فارم اور کاغذات اردو اور انگریزی میں شائع کرنے کا پابند کیا جائے ۸
وزارت اطلاعات و نشریات پاکستانیت کے فروغ کے لئے قومی زبان اور تمام صوبائی زبانوں کو قریب تر لانے کی غرض سے متعلقہ وزارتیں اور ادارے ذرائع ابلاغ میں خصوصی پروگرام شروع کرائے ۔ ۹
وزارت خارجہ،وزارت صنعت و پیداوار، وزارت اقتصادی امور، ایس ای سی پی اور متعلقہ ادارے حکومت ملک کے اندر تجارت و کاروبار کرنے والی ملکی اور بین الاقوامی کمپنیوں اور مصنوعات ساز اداروں کو قانو نا پابند کرے کہ وہ صارفین کی سہولت اور اپنی مصنوعات کے بارے صحیح اور وسیع تر آگاہی کی غرض سے متعلقہ معلومات اور اشیا کے ساتھ منسلک صارفی معلومات ، تشہیری مواد، اور دیگر لٹریچر کو لازمی طور پرآسان قومی زبان میں بھی شائع کریں ۱۰
کابینہ ڈویژن ہر سال ۱۴ اگست کو اعلان کردہ اور ۲۳ مارچ کو عطا کئے جانے والے سرکاری اعزازات میں قومی زبان کو باقاعدہ ایک شعبہ قرار دے کراس شعبہ کے تحت ایسی شخصیات اور تنظیموں، اداروں اور انجمنوں کو قومی زبان کے نفاذ اور فروغ کے لئے گراں قدر فنی، تکنیکی اور انتظامی خدمات انجام دینے پر قومی اعزازات سے نوازا جائے۔ ۱۱
اعلی ٰ تعلیمی کمیشن اعلی ٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کی تمام جامعات کو پابند کرے کہ وہ علوم و فنون کو تیز رفتاری کے ساتھ قومی زبان میں منتقل کرنے کے لئے علم ترجمہ ۱(ٹرانسلیشن سائنس) کی فیکلٹی قائم کریں۔ اس شعبہ کے تحت بنیادی سائنسوں ، اطلاقی سائنسوں اور فنون وغیرہ ایسے تراجم کے شعبہ جات قائم ہوں اور ہر شعبہ میں ایم اے کی سطح کی پیشہ وارانہ ڈگری کی تعلیم کا بندوبست ہو۔ اس کے علاوہ گریجوایشن کی سطح پر فن ترجمہ کا باقاعدہ ایک مضمون متعارف کرایا جائے جو بعد ازاں ماسٹرز ڈگری کی بنیاد بن سکے۔ ۱۲
وزارت مالیات و کابینہ ڈویژن قومی زبان کے نفاذ پر مامور اداروں خاص طور پر مجوزہ وزارت یا ڈویژن یا محکمہ نفاز و ترقی قومی زبان کو ضروری وسائل کی فراہمی کے لئے تمام اردو قومی اخبارات پر پر ان کی منظور شدہ تعداد اشاعت کی بنیاد پر ایک فی صد کی شرح سے ترقی قومی زبان ٹیکس عائد کیا جائے ۔ اس مد میں جمع ہونے والی رقومات کو اردو اساتذہ، مترجمین اورصحافیوں کی فنی تربیت ، دارالترجمہ کے قیام اور قومی زبان میں سائنس و ٹیکننالوجی کے شعبوں میں تحقیق و ترقی کے لئے بروئے کار لایا جائے ۱۳
وزارت تعلیم، کابینہ ڈویژن اردو اساتذہ کی مؤثر تربیت اور تدریس اردو کے معیار میں اضافہ کے لئے تمام شہروں میں اردو اکادمیاں اور جامعات میں قومی زبان میں تحریر و تصنیف اور تحقیق و تجزیہ پر مبنی تربیتی کورسز متعارف کرائے جائیں جن میں قومی زبان کی تدریس ، معیاری تراجم، تحقیق و ترقی اور جدید اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے حوالے سے اس کے فنی اور اطلاقی پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی جائے۔ ۱۴
وزارت اطلاعات و نشریات، پیمرا ٹیلی وژن اور ریڈیو پر پیش کئے جانے والے اردو پروگراموں میں صاف اور صحیح اردو کے استعمال کو یقینی بنانے اور انگریزی کی بھونڈی آمیزش کی حوصلہ شکنی کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔ ۱۵
وزارت اطلاعات، پیمرا، ذرائع ابلاغ تحریر و تقریر خاص طور پر روزمرہ گفتگو اور ذرائع ابلاغ میں انگریزی کے ایسے نامانوس اور غیر ضروری الفاظ جن کے بہترین مترادفات قومی زبان میں موجود ہیں اور جو ہماری تہذیب و ثقافت کی عکاسی کرتے ہیں ، کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جائے ۱۶
وزارت مالیات، وزارت تعلیم، اعلی تعلیمی کمیشن، جامعات اور محکمہ فروغ قومی زبان • پی ایچ ڈی کے مقالات کی منظوری یا ڈاکٹریٹ سے منسلک ماہانہ الاؤنسز کی ادائیگی کو متعلقہ تحقیقی مقالہ کی قومی زبان میں تلخیص اور کم از کم پچاس صفحات پر مشتمل اختصاریہ کسی سرکاری طور پر منظور شدہ ماہر ترجمہ کے ذریعے پیش کرنے سے مشروط کیا جائے۔

• صرف اس اقدام کے نتیجہ میں ایک برس کے مختصر عرصہ میں مختلف جدید علوم و فنون میں اعلی ٰ درجہ کا تحقیقی مواد قومی زبان میں دستیاب ہوسکے گا جو جامعات کی سطح پر سائنسی و فنی مضامین کی قومی زبان میں تدریس و تحقیق میں ممد و معاون ثابت ہوگا۔

• غیر ملکی اور پاکستانی زبانوں سے معیاری اردو تراجم یا اردو سے دوسری زبانوں میں معیاری تراجم کو محکمانہ امتحان و ترقی کے لئےتحقیقی مقالہ کے برابر اہمیت دی جائے تاکہ قومی زبان میں سائنسی و تکنیکی شعبہ ہونے والی جدید ترقیات اور ادبیات عالم کے بارے معیاری علم و معلومات کے ذخائر میں تیزی سے اضافہ ہوسکے۔ ۱۷
مقامی و ضلعی حکومتیں ہر ضلع کی سطح پر ماڈل اردو میڈیم پبلک اسکول قائم کئے جائیں جہاں بیکن ہاؤس اور سٹی اسکول سسٹم کے معیار کے مطابق بہترین اساتذہ اور تعلیمی و تدریسی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ ذہیں اور قابل طلبا ان اداروں کا رخ کرسکیں اور قومی زبان میں اپنی خداداد تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کرسکیں۔ ۱۸
سول سوسائٹی کے ادارے قومی زبان کی ثروت اور اس کے دامن میں پنہاں بے پناہ ابلاغی قوت و توانائی پر صدق دل سے یقین رکھتے ہوئے روزمرہ زندگی میں اس کے نفاذ و ترقی کے لئے مؤثر انداز میں کام کرنے کا عزم کیجئے۔ اپنے گھر، دفتر، بزم دوستاں اور جہاں بھی مناسب ہو انگریزی سے پاک، صاف اور سلیس اردو میں مکالمہ کو رواج دینے کی کوشش کیجئے۔اگر آپ کی مادری زبان اردو نہیں تو اپنی مادری اور علاقائی زبان کے الفاظ و تراکیب اور محاوروں کو کثرت استعمال سے قومی زبان کا حصہ بنائیے۔ ۱۹
اساتذہ اور والدین اپنے بچوں کو ابتدائی عمر سے ہی قومی زبان میں صحیح اور با محاورہ بول چال اور اس میں مؤثر تحریر و تقریر کی تربیت کے لئے شعوری کوشش کیجئے اور اس مقصد کے لئے دیگر اہم مضامین کی طرح اچھے ماہر استاد کی خدمات حاصل کریں۔ ۲۰
سول سوسائٹی غیر سرکاری تنظیمیں، سماجی انجمنیں،، نجی کاروباری ادارے، مقامی حکومتیں، سیاسی جماعتیں اور ایوان ہائے زراعت، صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کی قومی ذمہ داری ہے کہ وہ قومی تعمیر وترقی اور ملکی سلامتی و یک جہتی کی غرض سے اپنے گردوپیش جملہ تجارت و کاروباری معاملات اور باہمی تعلقات میں قومی زبان کو ترقی دیں اور مالی تعاون و اخلاقی تائیدو حمایت کے ذریعے اس سمت کی جانے والی سرکاری و غیر سرکاری کوششوں کو تقویت دیں۔ ۲۱
عام شہری ، سول سوسائٹی کے ادارے پیغام رسانی، ابلاغی امور، سائن اور نیو سائن بورڈز،ذاتی تعارفی کارڈز، تحریروتقریر، باقاعدہ سرکاری و غیر سرکاری یا نجی تقریبات اور ان کی روداد نویسی اور مراسلت ہر جگہ پورے اعتماد اور وقار کے ساتھ قومی زبان کے بھرپور استعمال کو ترجیح دی جائے۔ ۲۲
اہل قلم و دانشور اپنے علم و فن اور زندگی کے تجربات و مشاہدات کو عوام تک پہنچانے کے لئے قومی زبان میں شائع ہونے والے اخبارات و جرائد یا سماجی ذرائع ابلاغ کا انتخاب کیجئے ۲۳
اہل قلم و دانشور مختلف علوم و فنون میں اپنی نگارشات اور تحقیقی کاوشوں کی اشاعت کے لئے قومی زبان کا انتخاب کیجئے۔ انگریزی یا دیگر زبانوں میں تحریر شدہ تحقیقی و علمی مضامین و مقالات کو مکمل طور پر یا ان کی تلخیصات فوری طور پر قومی زبان میں ترجمہ کرکے کسی اردو ویب سائٹ پر پیش کی جائیں۔ ۲۴
سول سوسائٹی کے ادارے اساتذہ ، طلبہ اور سرکاری ملازمین کی انجمنوں کو چاہیئے کہ وہ تعلیمی و سرکاری اداروں میں قومی زبان کے نفاذ کے آئینی حق کے حصول کے لئے آواز بلند کریں اور منظم انداز میں بھرپور تحریک چلائیں۔ ۲۵
دینی سیاسی جماعتیں دینی جماعتوں سے وابستہ کارکنان، علما و خطبا اور دانشور حضرات کو چاہئے کہ کہ وہ آگے آئیں اور قومی سیاسی و سماجی زندگی میں بھرپور تبدیلی کے لئے قومی زبان کے نفاذ کی راہ ہموار کریں۔ ۲۶
وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتیں ہر قسم کے سرکاری کاغذات، اعلانات، دستاویزات اور ہدایات کو عوام کی سہولت کے لئے قومی زبان میں پیش کیا جائے کیونکہ اس کے بغیر اطلاعات تک عوام کی رسائی کا قانون غیر مؤثر ہوکر رہ جائے گا۔ ۲۷
عوام الناس خاص طور پر والدین تعلیم کی ہر سطح پر اردو ذریعہ تعلیم اپنایا جائے تاکہ متوسط اور غریب طبقات تعلیم حاصل کرکے کاروبار حکومت میں شامل ہوسکیں اور انگریزی زبان کے زور پر قومی وسائل و اقتدار پر قابض ایک فی صد اقلیت سے نجات مل سکے۔ ۲۸
وفاقی و صوبائی حکومتیں، محکمہ صحت، کنزیومر کورٹس اہم طبی اصطلاحات اور روزمرہ استعمالات کو قومی و علاقائی زبانوں میں رواج دینے کے لئے شعوری کوششیں کی جائیں تاکہ عوام میں میڈیکل لٹریسی یعنی طبی خواندگی کو عام کیا جاسکے۔اس طرح معالج اور مریض کے درمیان اعتماد سازی اور موثر ابلاغ میں مدد ملے گی۔
۲۹
وفاقی و صوبائی حکومتیں، محکمہ صحت، کنزیومر کورٹس اپنی صحت اور اس سے متعلق وسائل و معلوماتی ذرائع تک آسان رسائی ہر شہری کا بنیادی آئینی حق ہے۔ اس لئے مقامی اور کثیر القومی ادویہ ساز کمپنیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ اندرون ملک تیار یا فروخت ہونے والی ادویات کے لیبل، طریقہ استعمال، احتیاطی تدابیر، امکانی خدشات و مضرصحت اثرات، قیمت، تاریخ پیداوار و تاریخ زائد المیعاد وغیرہ جیسی تمام اہم معلومات اور دیگر رہنما ہدایات قومی زبان اردو میں طبع کریں۔ ۳۰
وفاقی و صوبائی حکومتیں، محکمہ صحت، کنزیومر کورٹس میڈیکل کالجز میں زیر تعلیم طلبہ کو مختلف علاقوں کے مریضوں کے ساتھ طبی معاملات پر تبادلہ خیال کے قابل بنانے اورقومی و مادری زبان میں ان کی ابلاغی مہارتوں کو پروان چڑھانے کے لئے لئے خصوصی تربیتی کورسز کرائے جائیں۔
۳۱
وفاقی و صوبائی حکومتیں، محکمہ صحت، کنزیومر کورٹس سرکاری و نجی شعبہ میں دستیاب طبی سہولیات اور معالجین کی خدمات سے مریضوں اور ان کے تیمارداروں کو زیادہ سے زیادہ استفادہ کے قابل بنانے کی غرض سے ہسپتالوں ، دواخانوں ، کیمسٹ کی دکانوں ،ڈسپنسریوں ، مراکز صحت، میڈیکل لیبارٹریوں اور دیگر صحتی نگہ داشت کی سہولیات سے متعلق تمام سہولیات، خدمات ، شعبوں اور افراد کے نام کی تختیاں اور دیگر بورڈ قومی و علاقائی زبانوں میں تحریر کرنا لازمی قرار دیا جائے۔ ۳۲
وفاقی و صوبائی حکومتیں، محکمہ صحت، کنزیومر کورٹس مختلف امراض ، علامات، کیفیات، دردوں، زخمون، چوٹوں، ضربوں ، جسمانی و ذہنی نقائص و معذوریوں، طبی عوارض ، گھریلو ٹوٹکوں، گھریلو فارمیسی، دیسی نسخہ جات، مفرادات، مرکبات، جری بوٹیوں، ان کے طبی فوائد و استعمالات، احتیاطی تدابیر، حفظان صحت اور پرہیز، مدافعتی تدابیر اور طریقوں، خوردونوش کی پسندیدہ عادات و روایات، پھلوں، پھولوں، سبزیوں، اناج، ادویاتی خصوصیات کے حامل پودوں، طبی معائنہ اور اس کے لئے مستعمل آلات و مشینری، مختلف قسم کے طبی ٹیسٹوں کی تفصیلات، نتائج و اثرات اور معیارات،وغیرہ جیسے امور سے متعلق بنیادی اور اہم نوعیت کی طبی معلومات کو قومی و مادری زبانوں میں یک جا اور مدون کرکے افادہ عام کے لئے شائع کیا جائے تاکہ معاشرہ میں طبی امور و مسائل سے آگاہی میں اضافہ ہوسکے اور ان مسائل کے حل کے مختص وسائل اور سہولیات سے کامل استفادہ کیا جاسکے۔ ۳۳
وزارت خزانہ اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کمپیوٹرسافٹ ویئر کمپنیوں،موبائل کمپنیوں اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی سے وابستہ دیگر اداروں کو قومی زبان میں نئے پراڈکٹس ، مشینی ترجمہ کاری اور دیگر تکنیکی سہولیات کی تیاری اور انہیں مارکیٹ میں متعارف کرانے کے لئے مالی ترغیبا ت اور سہولیات مہیا کی جائیں۔ ۳۴

اپیل:
قومی نظام اقدارو افکار کے فروغ کے بغیر قومی ترقی و سلامتی کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔قومی زبان ہی ہمارے قومی نظام اقداروافکارکی ترجمان اور ہماری پہچان ہے۔آئیے! ہم سب مل جل کر قومی ترقی و سلامتی، ملی اتحاد و یک جہتی اور عالمی سطح پر اپنے قوم و وطن کا نام روشن کرنے کے لئے اپنی سماجی زندگی میں قومی زبان کو ایک مؤثر اور بھرپور ہتھیار کے طور پر استعمال کریں ۔ اس کے تحفظ ، ترویج و ترقی اور فوری نفاذ کے لئے آگے آئیں اور سماجی ،تعلیمی،معاشی، سیاسی، سفارتی ہر سطح پر قومی زبان کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو ایک مقدس قومی و دینی فرض کے طور پر ادا کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
محمد اسلم الوری
About the Author: محمد اسلم الوری Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.