مسائل کے انبار اور لیڈر شپ کا فقدان

اﷲ تعالی نے پاکستان کو ہر نعمت سے نوازا ہے ۔ خوبصورت وادیاں ٗ بارہ مہینے بہنے والے دریا ٗ ہزاروں میل لمبا ساحل سمندر ٗ دنیاکی بلند ترین چوٹیاں ٗ معدنی دولت سے لبریز سرزمین ٗ لہلاتے کھیت ٗ محنت کش انسان پاکستان کی پہچان ہیں۔ لیکن پاکستان کو قائداعظم کے بعد ایک بھی اچھا لیڈر نہیں ملا جو عوام کے بارے میں سوچتا ہو۔یہی وجہ ہے کہ 67 سالوں کے بعد بھی ہم وہیں کھڑے ہیں جہاں سے چلے تھے ۔کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اسے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے اپنے منحوس پنجوں میں جکڑ رکھا ہے ۔سرکاری محکموں میں انہی دو پارٹیوں کے کرپٹ ترین افراد کلیدی عہدوں پر فائز ہیں۔ جو عوام کی فلاح و بہبود کے حوالے سے کام کرنے کی بجائے کرپشن ٗ رشوت خوری اور بھتہ خوری کرکے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے میں مصروف ہیں۔ الجھے ہوئے مسائل اور شدت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال کراچی کودیکھ کر یوں لگتا تھا کہ یہ شہر کبھی امن اور خوشحالی کا گہوارہ نہیں بن سکتا ۔ لیکن رینجر کے افسروں اور جوانوں نے نہ صرف ایم کیو ایم کے جرائم پیشہ گروپوں کو لگام ڈالی بلکہ زرداری کے کرپٹ ٹولے پر بھی بہت حد تک قابو میں پالیا ہے ۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سندھ میں گورنر راج نافذ کرکے وہاں ایک منصف مزاج اور سخت گیر گورنر تعینات کرکے کرپشن اور جرائم میں ملوث تمام جماعتوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جاتا لیکن وفاقی حکومت یہ اقدام اٹھانے سے گریزاں ہے۔ اس کے باوجود کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ایم کیو ایم ایک جرائم پیشہ تنظیم کی صورت دھار چکی ہے اور مہاجروں کا نام لے کر مہاجروں کو ہی ذبح کررہی ہے لیکن وفاقی حکومت آج تک الطاف حسین کے ٹیلی فونی خطابات نہیں روک سکی ۔ہفتے میں چار پانچ مرتبہ وہ لندن میں بیٹھ کر پاکستان کے محافظوں کو ننگی گالیاں دیتا ہے ۔ خون ندیاں بہانے کے اعلان کرتا ہے ۔بھارتی خفیہ ایجنسی سے واشگاف الفاظ میں مددلینے کااعلان کرتا ہے اور پاکستانی ٹی وی چینلز اس کی زہر آلود تقریر کو ہزاروں بار دکھا کر ذہنوں میں زہر گھولتے ہیں۔بے لگام ٹی وی چینل کولگام دینے والا بھی شاید کوئی نہیں ہے۔جو شخص ملک کو گالی دیتا ہے ٹی وی چینلز اس کی اتنی ہی زیادہ کوریج کرتے ہیں۔ ایک جانب رینجر کرپشن ٗ دہشت گردی ٗ جرائم اور قبضہ گروپوں کے خلاف اپنی جانوں پر کھیل کر کاروائی کررہی ہے تو دوسری جانب کرپٹ ترین وزیر اعلی سید قائم علی شاہ کو آپریشن کمیٹی کا کپتان بنا کر قوم سے مذاق کیا جارہا ہے۔ کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ٗ پینے کے پانی کے بدترین مسائل اپنی جگہ لیکن گزشتہ دنوں پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کی شہادتوں پر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ یہ نہ صرف قومی سانحہ ہے بلکہ ریلوے حکام کی نااہلی ٗغفلت اور بدترین کرپشن کی علامت بن کے سامنے آیا ہے۔ شریف بردارن میٹرو بس اور میٹرو ٹرین پر تو قرض لے کر 300 ارب خرچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن ریلوے جس نے سارے ملک کوایک زنجیر کی صورت میں باندھ رکھا ہے اس کی بدحالی اور بے بسی دیکھی نہیں جاتی ۔ پل ٗٹریک ٗ انجن ٗمسافر ڈبے حتی کہ ریلوے کی ہر چیز اپنی میعاد پوری کرچکی ہے۔

نواز شریف ماضی کی طرح ایک بار پھر اسی غفلت کاشکار ہورہے ہیں جو ماضی میں ان کی ذات کا حصہ تھی ۔خواجہ سعد رفیق ٗ خواجہ آصف ٗ عابد شیر اور شاہد خاقان عباسی کی نااہلی کی سزا تو ٗ پاک فوج کے جوانوں کی شہادتوں ٗ بجلی کی لوڈشیڈنگ اورپٹرول کی بدترین قلت کی شکل میں قوم کومل چکی ہے ۔اب اسحاق ڈارات مچا رکھی ہے۔ حکومتی اخراجات کم کرنے کی بجائے وزیروں مشیروں کی فوج اور شاہ خرچیوں پر اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں لیکن کارکردگی دو سال گزرنے کے باوجود اب بھی صفر سے آگے نہیں بڑھ سکی ۔گزشتہ دنوں سپریم کورٹ میں نیب کی جانب سے رشوت خوری اور کرپشن کرنے والوں کی جو فہرست پیش کی گئی ہے اس میں شاید ہی کسی پاکستانی سیاست دان کا نام بچا ہو۔ اس کے باوجود کہ نیب کاادارہ کرپشن روکنے کے لیے بنایاگیا ہے لیکن جب حکومت اور اپوزیشن لیڈر باہم مل کر کسی شخص انتخاب کریں گے تو وہ کس طرح بلاامتیاز کاروائی کرسکتاہے ۔ پاکستان دنیا بھر میں کرپٹ ترین ملک کی حیثیت سے شہرت حاصل کرچکا ہے لیکن کرپٹ لوگ پھر بھی آزاد ہیں ۔جن کو جیلوں میں ہونا چاہیئے تھا وہ اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں اور کچھ سرکاری اداروں کے سربراہ بن کر ایک بار پھر لوٹ مار میں مصروف ہیں۔ ۔ ہونا تو یہ چاہیئے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی طرح نیب کا چیرمین بھی ہر قسم کے سیاسی دباؤ سے آزاد ہو۔ جس کااپنا دامن بھی کرپشن سے محفوظ ہو۔ایک جانب کراچی کے بدترین حالات ٗ کرپشن کے عالمی ریکارڈ اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کے ہاتھوں قوم سخت مشکلات کا شکار ہے تو دوسری جانب ہمارے حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں اور اسمبلیوں میں کوٹ پینٹ پہن کر بلٹ پروف گاڑیوں میں سفر کرکے قوم کی بے بسی کامذاق اڑا رہے ہیں ۔لیڈر تو وہ ہوتا ہے جو قوم کے ساتھ جیتااور مرتا ہے ۔نواز شریف ہو ٗ زرداری ہو ٗ الطاف حسین ہو ٗ چودھری برادران ہوں یا عمران خان سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں ۔ان سب کو مسائل میں الجھی ہوئی پاکستانی قوم کی کوئی فکر نہیں ۔ اپنی اپنی تجوریاں بھرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ اﷲ تعالی نے اگر ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے تو کاش قوم کی تقدیر سنوارنے والا کوئی اچھالیڈر بھی دیا ہوتاجو حقیقی معنوں پاکستانی قوم کے مسائل کاادراک کرکے ان کوحل کرنے کی جستجو بھی کرتا۔دنیا کا کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے جس کا کوئی حل نہ ہولیکن حل کرنے والے ہی جب ذاتی مفادات میں الجھ جائیں گے تو قوم کو مسائل کی دلدل اور قبروں میں اترنے سے کوئی نہیں بچا سکتا ۔
Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 802 Articles with 783765 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.