السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنی کتاب "میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم"
میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں کہا ہے:
اقتباس:
9۔ علامہ ابن تیمیہ (661. 728ھ)
علامہ تقی الدین احمد بن عبد الحلیم بن عبد السلام بن تیمیہ (1263۔ 1328ء)
اپنی کتاب اقتضاء الصراط المستقیم لمخالفۃ اصحاب الجحیم میں لکھتے ہیں :
وکذلک ما يحدثه بعض الناس، إما مضاهاة للنصاري في ميلاد عيسي عليه السلام،
وإما محبة للنبي صلي الله عليه وآله وسلم وتعظيمًا. واﷲ قد يثيبهم علي هذه
المحبة والاجتهاد، لا علي البدع، من اتخاذ مولد النبي صلي الله عليه وآله
وسلم عيدًا.
’’اور اِسی طرح اُن اُمور پر (ثواب دیا جاتا ہے) جو بعض لوگ ایجاد کرلیتے
ہیں، میلادِ عیسیٰ علیہ السلام میں نصاریٰ سے مشابہت کے لیے یا حضور نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور تعظیم کے لیے۔ اور اﷲ تعالیٰ
اُنہیں اِس محبت اور اِجتہاد پر ثواب عطا فرماتا ہے نہ کہ بدعت پر، اُن
لوگوں کو جنہوں نے یومِ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہ طور عید
اپنایا۔‘‘
(ابن تيميه، اقتضاء الصراط المستقيم لمخالفة أصحاب الجحيم : 404)
آن لائن ربط
ذیل میں ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی اصل عربی عبارت اور اس کا ترجمہ دیا
جاتا ہے۔ دونوں تحریروں کا موازنہ کر کے دیکھیے کہ "شیخ الاسلام" نے ابن
تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے مؤقف کو بالکل ہی الٹ کر کیسے ایک ناجائز کام کو
جائز ثابت کرنے کی علمی سعی فرمائی ہے، اور کس طرح وہ صدق و دیانت کے اس
معیار سے بھی نیچے چلے گئے ہیں جو ایک عام مسلمان سے مطلوب ہے چہ جائیکہ
کسی دینی راہنما کا یہ مقام ہو۔ ان کے پیروکاروں کے لیے بھی سوچنے کا مقام
ہے کہ جو شخص سادہ لوح پیروکاروں کو دھوکہ دینے کے لیےعلمی بددیانتی کی اس
سطح تک گر سکتا ہو اسے "شیخ الاسلام" کے نام سے پکارنا کیا معنی رکھتا ہے۔
وإنما العيد شريعة ، فما شرعه الله اتبع . وإلا لم يحدث في الدين ما ليس
منه . وكذلك ما يحدثه بعض الناس ، إما مضاهاة للنصارى في ميلاد عيسى عليه
السلام ، وإما محبة للنبي صلى الله عليه وسلم ، وتعظيمًا . والله قد يثيبهم
على هذه المحبة والاجتهاد ، لا على البدع - من اتخاذ مولد النبي صلى الله
عليه وسلم عيدًا . مع اختلاف الناس في مولده . فإن هذا لم يفعله السلف ، مع
قيام المقتضي له وعدم المانع منه لو كان خيرًا . ولو كان هذا خيرًا محضا ،
أو راجحًا لكان السلف رضي الله عنهم أحق به منا ، فإنهم كانوا أشد محبة
لرسول الله صلى الله عليه وسلم وتعظيمًا له منا ، وهم على الخير أحرص .
عید شریعت کا حصہ ہے۔ تو جس (عید کو) اللہ نے مشروع کیا ہے اس پر چلو اور
جسے مشروع نہیں کیا تو پھر دین میں وہ چیزیں ایجاد نہ کی جائیں جو اس میں
سے نہیں ہیں۔ یہی معاملہ ان امور کا ہے جنہیں بعض لوگ ایجاد کر لیتے ہیں
چاہے وہ نصاریٰ کی مشابہت کرتے ہوئے عیسیٰ علیہ السلام کا میلاد منانا ہو
یا پھر نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی محبت اور تعظیم کا تقاضا سمجھ
کران کے یوم ولادت کو عید بنا لینا، جبکہ یہ حقیقت ہے کہ ولادت کے دن کا
تعین بجائے خود لوگوں کے درمیان مختلف فیہ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ
ایسا کرنے والوں کو اِس محبت اور محنت پر ثواب دے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ
و علی آلہ وسلم کی پیدائش والے دِن کو منانے کی بدعت کو اپنانے پر ثواب
نہیں دے گا، میلاد النبی منانا ایسا کام ہے جس کا سلف ( صحابہ و تابعین )
سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ اگر یہ کوئی اچھا یا خیر کا کام ہوتا تو صحابہ و
تابعین اور تبع تابعین اس کو ضرور بجا لاتے جبکہ اس کی ضرورت بھی تھی (1)
اور اسے کرنے میں کوئی رکاوٹ ان کی راہ میں حائل نہ تھی (2) اور وہ رسول
صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی محبت اور تعظیم میں ہم سے بڑھ کر تھے اور
خیر کے کام کرنے کے لیے (بھی ہم سے بڑھ کر ) کر خواہش مند اور پھرتیلے تھے
پھر بھی انہوں نے ایسا نہیں کیا
وضاحت:
(1 ) یعنی یہ کہ وہ اپنی محبت رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے مزید
اظہار کے لیے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی پیدائش کے دن پر
خوشیاں مناتے، اور مخلتف قوموں اور بالخصوص عیسائیوں کی رغبت حاصل کرنے کے
لیے اُن کی رسموں جیسی کوئی رسم بناتے، لیکن اُن کی محبتِ رسول صلی اللہ
علیہ وعلی آلہ وسلم، اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم تھی، من مانی
تاویلات کر کے دین میں نئے کام ایجاد کرنا اور ان کو نشر کرنا نہیں۔
(2 ) کہ کہیں معاشرتی طور پر انہیں روکنے والا کوئی نہ تھا اور نہ ہی شرعی
طور پر ان پر کوئی قدغن لگائی جا سکتی تھی کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین
کا اجتماعی عمل دین کے احکام جاننے اور سیکھنے میں سے ایک ہے لہٰذا خود
صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ہی کوئی انہیں منع کرتا تو کرتا کوئی غیر صحابی
ایسا نہ کر سکتا تھا کیونکہ صحابہ تو اس کے لیے دین سمجھنے کا ذریعہ اور
حجت تھے، لیکن اس کے باوجود انہوں نے یہ کام نہیں کیا کیونکہ اس بات کی خوب
سمجھ تھی اور بالکل درست سمجھ تھی کہ یہ کام بدعت ہے )
ازطرف : عبداللہ حیدر |