نشانی

 بخل سے قریب کفایت شعارجمال چاچا سے انکی اہلیہ نے آج ہمت کرکے گوشت لانے کی فرمائش کر ہی ڈالی اور وہ بھی بنا منہ ٹیڑھا کئے راضی ہوگئے.سائیکل اٹھائی اور پہنچ گئے گوشت کی دوکان پر. چکن کی دوکان کے آگے ہی بڑے کے گوشت کی گاڑی لگی ہوئی تھی.کچھ دیر بال کھجاتے رہے دونوں کا بھاؤ دیکھا.بڑے کا ایک سو ساٹھ روپے اور چکن اسی روپےکلو.ظاہر ہے آج مرغ ہی گھروالوں کی قسمت میں تھا.سائیکل کو اسٹینڈ پر کھڑاکرکے دوکان میں داخل ہوئے اور کہا."بیٹا! تین پاؤگوشت ہمارا تول دو."

> گوشت کی تھیلی کو سائیکل کے ہینڈل میں لٹکایا ہی تھا کہ پیچھے سے آواز سنی."بھنڈی ٹماٹر کوتمیر ادرک."

> جلدی سے مڑے اور من ہی من کہنے لگے چلو اچھا ہوا یہ آگیا ورنہ خوامخواہ بھاجی مارکیٹ جانا پڑتا.کوتمیر لینے کیلئے اس غریب سے بھاؤ تاؤ کرنے لگے.اتنے میں ایک نوجوان آیا اور کہا."بھائی! ایک کلو بھنڈی ذرا جلدی دیدو." اسے سمجھانے لگے."ارے میاں! ایک ایک بھنڈی کی نوک توڑ کرتازی دیکھ کر خریدو.پیسے دے رہے ہو نا." اور وہ نوجوان شرماکرچاچا کے بتائے طریقے سے بھنڈی چننے لگا.چاچا نے دو روپے کی کوتمیر( ہرا دھنیا) خریدکر گوشت کی تھیلی میں ٹھونسا اور گھر پہنچے تھیلی بیگم کے ہاتھ میں تھمائی اور غسل خانے میں گھس گئے.بیگم نے خوشی خوشی سالن تیار کیا.دو بیٹوں,ایک بہواور ایک بیٹی پر مشتمل کنبہ دسترخوان پر آجمع ہوا.سالن کی رکابیاں سبھوں کے سامنے پہنچ گئیں.جمال چاچا اس وقت سکتے میں آگئے جب اپنی رکابی میں بڑے کی چانپ دیکھی,اس سے پہلے کی وہ کچھ کہتے بیگم بول پڑیں."آج تو آپ نے کمال ہی کردیا.بنا بحث کئے میری گوشت لانے کی فرمائش پوری کردی اور تو اور دو کلو چانپ لے آئے." بیگم کی بات ختم نہیں ہوئی کہ بڑا بیٹاچانپ سے گوشت نوچتا ہوئے بول پڑا."اما! کچھ توبات ہے.سائیکل بھی دوسری خریدلی ابا نے.اب جمال چاچا کی سمجھ میں بات آئی.لیکن کیا کہتے.جلدی جلدی کھانا کھایا سائیکل اٹھائی اور پہنچ گئے وہیں دوکان پر.دیکھا تو وہی نوجوان جسے بھنڈی کا نسخہ بتایا تھا مضطرب کھڑا تھا.اس نے اپنی سائیکل دیکھی تو اسکی جان میں جان آئی.چاچا نے ندامت سے کہا."بیٹا! وہ تو گوشت پکنے کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ غلطی سے عجلت میں سائیکل بدل گئی." کوئی بات نہیں چچا.ہم نے بھی آپ کے چکن میں بھنڈی ڈال کر گذارہ کر ہی لیا وہ تو اچھا ہوا آپ سائیکل لے کر آگئے.چاچا نے کہا آتا کیسے نہیں بھئی یہ سائیکل میرے دادا کی نشانی ہے.آج یہ نہیں ملتی تو مجھے بڑا دکھ ہوتا...چچا! آپ سے زیادہ دکھ تو مجھے ہوتا.اس نوجوان نے کہا اور چاچا ہنسنے لگے.....
Ansari Nafees
About the Author: Ansari Nafees Read More Articles by Ansari Nafees: 27 Articles with 24443 views اردو کا ایک ادنیٰ خادم.. View More