محترم قارئین کچھ عرصہ قبل تک
مجھے یہ خوش فہمی تھی اور بجا تھی کہ فرقان خان کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ
سے ہے جس کی وجہ سے میں کبھی کبھار وقت نکال کر اُن کے کالم پڑھ لیا کرتا
تھا چند دِن قبل موصوف کے مذہبی سیکشن میں کچھ اختلافی آرٹیکل شائع ہوئے جس
کی جانب چند احباب نے توجہ دلوائی
جب میں نے اُن کالموں کو پڑھا جو عید میلاد النبی کے حوالے سے شائع ہوئے
تھے تو پہلی مرتبہ اس کے جواب میں یہ کالم لکھ رہا ہوں تاکہ لوگ حقائق سے
باخبر رہیں
موصوف فرقہ پرستی کی جانب مائل ہو گئے ہیں جبکہ الطاف بھائی کا فلسفہ ہی
مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پہ جمع کرنا ہے نہ کہ اُن میں تفریق پیدا کرنا۔
موصوف نے عید میلاد النبی منانے والوں کو بدعتی اور جہنمی لکھا ہے جبکہ سب
لوگ جانتے ہیں کہ الطاف بھائی کی خاص ہدایت پر متحدہ قومی موومنٹ اس موقع
پر سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں چراغاں کا اہتمام کرتی ہے جگہ جگہ
اسٹال لگائے جاتے ہیں تو کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ تمام متحدہ کے ذمہ
دار جس میں گورنر سندھ ۔ ڈاکٹر عشرت العباد بھائی، ناظم کراچی، تمام
کارکنان، اور الطاف بھائی اس دن کو منانے کے سبب جہنمی ہوگئے
آپ کے کالم کو پڑھ کر لگتا ہی نہیں کہ کوئی مُتحدہ قومی موومنٹ کا ہمدرد یا
مُحب مسلمانوں کے لئے ایسی زبان استعمال کر سکتا ہے آپ جو زُبان استعمال کر
رہے ہیں وہ کسی طالبانی غنڈے یا جماعتی دہشتگرد کی تو ہوسکتی ہے لیکن کسی
متحدہ کے ایسے ہمدرد کی ہرگز نہیں ہوسکتی جو الطاف بھائی کے فکر و فلسفہ سے
مُتاثر ہو آپ چاہیں خود کو طالبان کا ایجنٹ کہیں یا جماعت کا کارکن آیندہ
خود کو مُتحدہ کا سفیر مت کہیے گا اور بہتر ہوگا کہ جو نقاب چڑھا کہ آپ
لوگوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں اور مُتحدہ قومی موومنٹ کے ہمدردوں کی سپورٹ
حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اُسے اُتار کر اپنے اصلی چہرے کیساتھ لوگوں
سے رجوع کریں |