بظاہر تو مشغلہ اور مقصد دو
علیحدہ رجحانات ہیں اور ان دونوں کا بلواسطہ تعلق انسان سے ہے کہ ہر انسان
کی زندگی مختلف مشاغل اور مقاصد سے عبارت ہے مشاغل اور مقاصد کو انسانی
فطرت سے الگ نہیں کیا جا سکتا مشاغل اور مقاصد دونوں ہی انسانی زندگی کا
اہم جز ہیں اور کسی بھی فرد کی زندگی سے مشاغل و مقاصد کو خارج نہیں کیا جا
سکتا کہ مذکورہ دونوں رجحانات ہی تقریباً ہر فرد کی زندگی میں خاص اہمیت
رکھتے ہیں بلکہ دیکھا جائے تو مشاغل اور مقاصد ہی کے ذریعے کسی انسان کی
ذاتی تربیت اور شخصیت کی تعمیر بھی ہوتی ہے اور یہ رجحانات کسی فرد کی ذاتی
زندگی اور شخصیت کے ترجمان بھی ہوتے ہیں
مشاغل و مقاصد کی وجہ سے انسان اپنا وقت اور اپنی زندگی اچھے طریقے سے گزار
سکتا ہے اگر مقاصد اور مشاغل مثبت اور صحت مند رجحانات پر مبنی ہوں کہ
مشاغل اور مقاصد منفی اور مثبت ہر دو نوعیت کے ہوتے ہیں اچھے مشاغل اور نیک
مقاصد دنیا میں لازوال انقلاب کا باعث بنتے ہیں جبکہ منفی اور خام مشاغل و
مقاصد انسان کو تنزل اور بربادی کی طرف بھی لے جا سکتے ہیں
اب یہ افراد پر منحصر ہے کہ ان کے روز مرہ مشاغل کیا ہیں اور ان کی زندگی
کا مقصد کیا ہے کہ بے مقصد زندگی گزارنا انسانیت کی توہین ہے اس لئے ہر
انسان کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو کہ جو
اپنی زندگی کو کسی خاص مقصد سے عاری خیال کرتے ہوئے بے مقصد زندگی بسر کر
کے زندگی کی نعمت سےانکار کر تے ہوئے ناشکری کی زندگی گزار دے
لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی انسان زندگی بھر کسی مشغلے سے وابستہ نہ
رہا ہو یا یہ کہ کوئی فرد اپنی زندگی بغیر کسی مقصد کے یونہی گزار دے بات
اتنی ہے کہ کسی کا مقصد کس نوعیت کا ہے یا کون کس قسم کے مشاغل میں دلچسپی
رکھتا ہے اچھے مشاغل میں یا برے مشاغل میں اور اسی طرح یہ کہ کسی کا مقصد
زندگی محدود ہے یا لامحدود زندگی کا مقصد چھوٹا ہے یا بڑا عام سا ہے یا خاص
لیکن مقصد ہر فرد کی زندگی کا کوئی نہ کوئی ہوتا ضرور ہے یہ مقاصد و مشاغل
ہی کسی انسان کو خاص یا عام بناتے ہیں بدنامی یا شہرت بخشتے ہیں اب خاص لوگ
ہی خاص مقصد لے کر میدان میں اترتے ہیں یا یوں کہہ لیجئے کہ خاص مقاصد سے
وابستہ لوگ ہی اپنے خاص یا بڑے مقصد کی تکمیل و جدو جہد کے باعث خاص یا
عظیم لوگ کہلاتے ہیں
اگرچہ نصب العین یا مقصد اور مشاغل بظاہر یہ دونوں رجحانات ایک دوسرے سے
مختلف معلوم ہوتے ہیں لیکن ان میں کسی حد تک یکسانیت و مطابقت بھی پائی
جاتی ہے بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ مشاغل اور نصب العین اس لحاظ سے مشترک
ہیں جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا جا چکا ہے کہ مشاغل و مقاصد ہی انسان کی ذہنی
و جسمانی صلاحیتوں کے اعتبار سے انسان کی ذاتی شخصیت کی نشو و نما میں اہم
کردار ادا کرتے ہیں دوسری بات یہ ہے کہ اگر انسان کا مشغلہ انسان کا نصب
العین یا انسان کا نصب العین اس کا مشغلہ بن جائے تو انسان کی زندگی با
مقصد ہونے کے ساتھ ساتھ تاحیات پرلطف اور سود مند رہتی ہے نہ صرف فرد واحد
کے لئے بلکہ خود ایسے فرد سے وابستہ دیگر افراد و معاشرہ کے لئے بھی
بشرطیکہ کسی فرد کا مشغلہ یا نصب العین مثبت یا صحت مند رجحانات کا حامل ہو
چونکہ اس دنیا میں کوئی بھی فرد ایسا نہیں ہوتا کہ جس کی زندگی مشاغل و
مقاصد سے عاری ہو زندگی میں ہر انسان کسی نہ کسی شغل سے دلچسپی رکھتا ہے
انسان کے مشاغل و مقاصد کی دلچسپی کا تعلق انسان کی اپنی ذاتی پسند و نا
پسند یا فطری رجحان و مزاج، اور بہت حد تک اپنے ارد گرد کے ماحول وغیرہ پر
بھی انحصار کرتا ہے اسی لئے ایک علاقے میں رہنے والے اکثر افراد کے مشاغل و
دلچسپیوں کی نوعیت قدرے مشترک ہوتی ہے جبکہ کسی دوسرے علاقے کے باشندوں کی
اپنے علاقے کی جغرافیائی حیثیت یا آب و ہوا کے مطابق بھی ہوا کرتی ہے اسی
طرح پسماندہ و ترقی یافتہ ممالک کے باشندوں کے مشاغل اور مقاصد کا دائرہ
یکسر مختلف و متضاد نوعیت کا ہوتا ہے لیکن یہ ضروری بھی نہیں کہ کسی خاص
علاقے کے رہنے والے تمام افراد کے مشاغل و دلچسپیاں بالکل ہی ایک طرح کی
ہوتی ہوں بلکہ ایک گھر میں رہنے والے تمام افراد کے تمام مشاغل بھی ایک
جیسے نہیں ہوتے بہن بھائی بھی اپنی اپنی انفرادی سوچ مزاج اور شغل رکھتے
ہیں کیونکہ ان مشاغل و دلچسپیوں کا انحصار انسان کی فطرت مزاج اور شوق پر
اثر انداز ہوتا ہے ان مشاغل و دلچسپیوں کا بہت حد تک انسان کی ذاتی شخصیت و
کردار کی تعمیرو تشکیل میں بھی عمل دخل رہتا ہے یہ مشاغل یا دلچسپیاں انسان
کی اپنی اپنی پسند و ناپسند پر مبنی ہوتی ہیں جس طرح ہر انسان کی فطرت مزاج
عادات و اطوار ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اسی طرح ہر انسان کی ذہنی و
جسمانی سطح و صلاحیتوں اور فطری رجحانات و مزاج کے مطابق مشاغل یا دلچسپی
کی نوعیت بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں لیکن بعض اوقات بہت سے افراد کے
شوق و دلچسپیاں یا مزاج میں ہم آہنگی کی بدولت بیشتر افراد کے مشاغل بھی
کافی حد تک یکساں یا مشترک بھی ہو سکتے ہیں بلکہ اکثر ہوتے بھی ہیں انسان
کے لئے جس طرح زندگی میں اور بہت کچھ بہت ضروری ہے اسی طرح انسانی زندگی
میں چند مشاغل و دلچسپیوں کا ہونا بھی انسان کی شخصیت کی تعمیر میں کچھ نہ
کچھ بلکہ بہت کچھ عمل دخل رکھتا ہے
مشاغل و مقاصد میں جہاں کسی قدر اشتراک ہے وہیں مشاغل و مقاصد میں کسی حد
تک تفریق بھی ہے اور یہ فرق محض یہ ہے کہ کوئی بھی فرد اپنا وقت اچھا
خوشگوار اور پرمسرت طریقے سے گزارنے کے لئے خود کو کسی نہ کسی مشغلے میں
مصروف رکھتا ہے جبکہ مقصد کے پیش نظر عام طور پر اپنی زندگی کو اچھے طریقے
سے گزارنے کا مقصد کار فرما رہتا ہے یہ مقصد عام نوعیت کا ہے جبکہ خاص
نوعیت کا مقصد وہ مقاصد ہیں جو محض فرد واحد کی زندگی سے وابستہ نہیں بلکہ
اپنی قوم اپنے ملک یا پھر انسانیت کی بہتری اور فلاح و بہبود کے لئے کچھ کر
گزرنا خاص مقاصد سے وابستگی کا محرک بنتا ہے
مشاغل کے باعث انسان اپنی زندگی کو پر لطف بنا سکتا ہے اور اپنے وقت کو بھی
بہت اچھے طریقے سے گزار سکتا ہے یوں کہئیے کہ مشاغل کسی فرد کی زندگی میں
خوشی و مسرت اور شادمانی کا ذریعہ بنتے ہیں وقت کو اچھے طریقے سے گزارنے کے
لئے انسانی زندگی میں مشاغل کی بہت اہمیت ہے
جس طرح وقت کو اچھے طریقے سے گزارنے کے لئے کسی نہ کسی مشغلے میں مصروف
رکھنا ضروری ہے مشاغل کی طرح کسی نہ کسی نصب العین کا بھی انسانی زندگی میں
نہایت اہم کردار ہے بلکہ بے مقصد زندگی بیکار ہے ہر انسان کا زندگی میں
کوئی نہ کوئی مقاصد کوئی نہ کوئی نصب العین ضرور ہونا چاہئیے کہ مقصد کے
حصول کی خواہش انسان کو ہمہ تن مصروف عمل رکھتی ہے متحرک رکھتی ہے یہ تحرک
یہ حرکت و عمل ہی اصل میں زندگی ہے
مشاغل کے باعث انسان کا وقت بہت اچھا گزر جاتا ہے جبکہ نصب العین انسان کی
زندگی کو بہتر طریقے سے بسر کرنے میں معاون کردار ادا کرتا ہے اگر مشاغل و
مقاصد کا رخ ایک ہی سمت میں متعین کر دیا جائے یعنی مشغلے کو مقصد اور مقصد
کو مشغلہ بنا لیا جائے تو انسان کا وقت اور زندگی دونوں ہی دلچسپ با مقصد
پر لطف اور عمدہ طریقے سے نا صرف بسر ہو بلکہ اس طرح کے طرز عمل سے انسان
ذاتی فائدے کے ساتھ ساتھ اجتماعی مفاد بھی حاصل کر سکتا ہے یعنی اپنے مشغلے
اور مقصد کے ذریعے اپنا وقت اپنی سوچ اپنے عمل سے خود سے وابستہ انسانوں کو
بھی بہت فائدہ پہنچا سکتا ہے
اپنے مشاغل کو اپنے مقاصد کے ساتھ لے کر چلنا اور ان کے مثبت و خوشگوار
اثرات و تاثرات کو دوسرں تک پہنچانا بہت سہل ہو گیا ہے الیکٹرانک میڈیا یا
جدید ذرائع ابلاغ کی سہولت نے دنیا کے تمام ممالک کے افراد کی اید دوسرے تک
غائبانہ رسائی کو ممکن بنا دیا ہے
آج دنیا میں جو سب سے اہم مسئلہ ہے وہ بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور دنیا میں
امن کا فقدان ہے ہمارے پاس ہر سہولت موجود ہے ہم چاہیں تو اپنے نظریات و
عقائد کے ذریعے دنیا میں امن عامہ کے قیام کے لئے اپنے مشاغل کو مقصد کے
سانچے میں ڈھال کر امن کے پیغام کو عام کر سکتے ہیں آپ کو لکھنے کا شوق ہے
تو اپنے مثبت عقائد و نظریات سے منفی عقائید و نظریات کے خاتمے کا عظیم
مقصد پورا کر سکتے ہیں‘ چیٹنگ کے شغل سے دوسروں کی سوچ میں اپنی اچھی سوچ
اچھے نظریات اور اچھی باتوں سے مثبت نظریات کے فروغ کا مقصد پورا کر سکتے
ہیں یہ تو چھوٹی سی مثال دی ہے آپ اپنے مشاغل کا بنظر غائر جائزہ لیں پھر
دیکھیں اثبات کی کس قدر پرتیں آپ پر ظاہر ہوتی ہیں اسی طرح اپنے مشاغل و
مقاصد کی مطابقت و یکسانیت سے آپ اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگیوں میں بھی
نمایاں اور مثبت انقلاب لا سکتے ہیں ہر چیز کے منفی اور مثبت اثرات ہوتے
ہیں اپ اپنے مشاغل سے منفی رجحانات کو خارج کر کے مثبت اور صحت مند رجحانات
کو شامل کر کے اپنے بامقصد نظریات سے دوسروں کو ہم آہنگ کر سکتے ہیں
شاعری بھی ایک مشغلہ ہے اور کہنے والوں نے شاعری کو بےکاروں کا مشغلہ بھی
قرار دیا ہے لیکن ایسا نہیں بلکہ تاریخ ادب گواہ ہے کہ بیشتر نامور شاعروں
نے اپنے مشغلے کو بہت بامقصد انداز میں برتا ہے اور شاعری کے مشغلے سے
جوانوں میں انقلابی روح بیدار کرنے کا عظیم مقصد پورا کیا گیا بیشتر افراد
اپنے مشغلے کے مثبت استعمال سے دکھی انسانیت کی خدمت کا مقصد بھی پورا کر
سکتے ہیں کہ آپ کے الفاظ اپ کے نظریات کسی کو مایوسی کے اندھیروں سے نکال
کر زندگی اور امید کی روشنی مین لا سکتے ہیں کسی کے ٹوٹے دل میں آس کی شمع
جلا سکتے ہیں ایمان اور یقین کا نور پھیلا سکتے ہیں
زندگی سے مایوسی جہالت کفر دہشت وحشت درندگی نفرت کے خاتمے کی تدبیر کا
مقصد اپنائیں اپنے اپنے مشاغل و مقاصد سے امن سلامتی اور محبت کا پیغام عام
کرنے کی جدوجہد کا عمل جاری رکھنے میں کوشاں رہنے کی کوشش کرتے رہیں انشاء
اللہ دنیا میں پھر سے امن و محبت کا انقلاب آ کر رہے گا اپنی سوچ اور عمل
مثبت رکھیں
صحت مند مشاغل اور عظیم مقاصد سے اپنا وقت اپنی زندگی اپنے لئے اور اپنوں
کے لئے با مقصد پر وقار خوبصورت اور دلکش بنائیں زندگی خوبصورت ہے اسے
خوبصورت بنائیں |