سورۃ الفاتحہ(فاتحہ یعنی
جس سے کسی چیز کا افتتاح ہو) کو ام القران(قرآن کی
ماں)،الحمد،الصلوۃ،الشفاء،الکافیہ، سبع مثانی،الکنزاور الاساس بھی کہا جاتا
ہے۔سب سے پہلی سورۃ جو مکمل نازل ہوئی ہے وہ سورۃ ’الفاتحہ‘ہے۔سورۃ فاتحہ
مکی سورۃبھی ہے اور مدنی سورۃ بھی ہے۔سورۃ فاتحہ ایک بار مکہ میں اور دوسری
بار مدینہ میں نازل ہوئی۔ جو سورۃ مکہ میں نازل ہوئی اسے مکی سورۃ کہتے ہیں
اور جو مدینہ پاک میں نازل ہوئی اسے مدنی سورۃ کہتے ہیں مکی سورتوں کی
تعداد86ہے اور مدنی سورتوں کی تعداد 28ہے۔سورۃ فاتحہ کی ۷ آیات ہیں اور یہ
ایک مکمل دعا بھی ہے۔
٭سرکار دو عالمﷺنے فرمایا:کیا میں تمھیں قرآن کی سب سے عظیم سورت نہ بتا
دوں؟وہ یہ ہے،الحمدﷲ رب العالمین یعنی سورۃ فاتحہ یہی سبع مثانی اور قرآن
عظیم ہے جو مجھے عطا ہوئی۔(بخاری ج۲ص۶۶۹،ابو داؤدج۱ ص۲۰۵)
٭بارگاہ رسالت میں ایک فرشتہ نے عرض کی،یارسول اﷲﷺ!خوش ہو جایئے آپکو دو
ایسے نور عطا کیئے گئے جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں ملے:ایک سورۃ فاتحہ
اور دوسرا سورۃ بقرۃ کی آخری آیات۔(مسلم ج۱ص۲۷۱،نسائی ج۱ص۱۴۵)
٭صحابہ کرامؓبچھو کے کاٹے پر اور مرگی کے مریض پرسورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کرتے
تو مریض اسی وقت تندرست ہو جاتا۔(بخاری ج۲ص۷۴۹،مسلم ج۱ ص۲۲۴)
٭حضور پرنورﷺ کا ارشاد ہے،اگر تم بستر پر سونے سے پہلے سورۃ فاتحہ اور سورۃ
اخلاص پڑھ لیا کروتو سوائے موت کے ہر شے سے محفوظ ہو جاؤگے۔(ابو داؤدج۲
ص۱۲۹)
ترجمہ:شروع کرتا ہوں اﷲ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان ہمیشہ رحم فرمانے
والا ہے٭تمام تعریفیں اﷲ ہی کیلئے ہیں جو تمام عالمین کا رب ہے(جو تمام
جہانوں کا پالنے والا ہے)٭بڑا مہربان نہایت رحم فرمانے والا ہے٭روزِجزا(روز
قیامت) کا مالک و مختار ہے٭پروردگار!ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے
ہی مدد مانگتے ہیں٭ہمیں سیدھے (اور سچے) راستے کی (اور اس پر چلنے کی )ہدایت
فرماتا رہ٭ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام و احسان کیانہ انکا (راستہ)جن
پر تیرا قہروغضب نازل ہوا(یعنی وہ لوگ جنہوں نے حق کو پہچانا مگر اس پر عمل
پیرا نہیں ہوئے)اور نہ انکا جو گمراہ ہیں یا بہکے ہوئے ہیں٭آمین۔ |