حضرت عطار رضي اللہ عنہ فر ماتے ھيں کہ مجھے يہ خبر پہنچي
کہ حضرت علي رضي اللہ عنہ نے فرمايا کہ کئی دن ايسے گزرے کہ نا ہمارے پاس
کوئ چيز تھي نہ حضورِ اقدس صلي اللہ عليہ وصلم کے پاس ميں (گھر سے) باير
نکلا تو مجھے راستے ميں ايک دينار پڑا ہوا ملا تھوڑی دير ميں سوچتا رہا کہ
اسے اٹھاؤں يا نہ اٹھاؤں ليکن بلآخر ميں نے اسے اٹھا ليا کیونکہ(کئی دن
فاقہ کی وجہ سے) ہم بڑی مشقت میں تھے۔ میں اسے لے کر ایک دکان پر گیا اور
اس کا آٹا خرید کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس لایا اور میں نے کہا
اسے گوندھ کر روٹی پکاؤ۔ چنانچہ وہ آٹا گوندھنے لگیں(بھوک کی وجہ سے)ان کی
کمزوری کا یہ حال تھا کہ ان کی پیشانی کے بال(آٹے کے)برتن سے ٹکرا رہے تھے
انہوں نے روٹی پکائی پھر میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر
ہو کر سارا قصہ سنایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے کھا لو
کیونکہ یہ وہ روزی ہے جو اللہ تعالٰی نے تم کو(غیبی خزانہ سے)عطا فرمائی ہے۔
(حیات الصحابہ(١-٤١٧) |