یہ امت بڑی عظیم امت ہے، اس امت میں ایسے روشن و تابناک
ستارے پیدا ہوئے ہیں جو کسی اور مذھب میں ہوتے تو انہیں خدا بنالیا
جاتا،شجاعت ،علم ،تقویٰ سخاوت ، وفارادی غرض ہر وہ اچھی صفت جس پر بنی نوع
انسانی فخر کرتی ہے اگر ان تمام صفات کو جمع کیا جائے اور ان صفات کے
حاملین کو تلاش کرنا ہو تو تاریخ اسلام کا بغور مطالعہ کیجئے، ایسے اسخاص
دس بیس نہیں بلکہ کئی سو ہونگے اگر مبالغہ انگیزی نہ سمجھا جائے تو میرے
خیال سے اس امت میں ہزاروں لاکھوں لوگ ایسے گزرے ہیں جو علم تقوی شجاعت اور
ذہانت کے مجموعے تھے ،آج کی دنیا میں جن لوگوں کوسب سے ذیادہ عقل مند
سمجھا جاتا ہے کسی سائینسدان کو مثلا تو اسکا کمال صرف اس خاص فن کی حد تک
ہوتا ہے، اسی طرح اگر کسی کو اس دور میں بہادر کہا جاتا ہے تو اس شخص میں
اس بہادری کے سوا اور کوئی خوبی قابل ذکر نہیں سمجھی جاتی، لیکن حیرت ہوتی
ہے اسلامی تاریخ کا مطالعہ کر کے اس تاریخ میں ایسے کئی کردار گزرے ہیں جو
بیک وقت صف اول کے مجاہد بھی ہوتے ہیں اور محدث زمانہ بھی، ملک کے قاضی بھی
ہوتے ہیں اور مجتھد وقت بھی ، وسیع سرمایہ پر مشتمل تجارت کے حامل بھی ہوتے
ہیں اور امام اعظم بھی،متقیوں کے امام ہوتے ہیں اور حاکم وقت بھی، اپنی
شجاعت میں بے مثال ہوتے ہیں اور وقت کے حاتم طائی بھی۔ تاریخ اسلام میں
ایسے جامع کردار کے حامل اشخاص کو تلاش کیا جائے تو ان کے تذکرے کے لئے بھی
کئی دفاتر چاہئے۔ ہمارے سامنے صرف چند سخصیات کی زندگی ہوتی ہے اور ہم
انھیں کا تذکرہ دہرا دہرا کر کرتے ہیں ۔ اگر ہمارے سامنے اسلاف کے حالات
ہوں تو ہم سوچھ میں پڑ جائیں کہ ان میں سے کون مقدم ہے اور کون موخر ،کس کی
قربانیاں ذیادہ ہے تو کون امت کے لئے ذیادہ نافع رہا۔ آج ہم انکے نقش قدم
پر کیا جلتے ہمارے پاس انکی سوانح پڑھنے کا تک ٹائم نہیں
تھے تو آباء وہ تمھارے ہی ۔ ۔ پر تم کیا ہو؟
ہاتھ پہ ہاتھ دھرے منتظرِ فردا ہو |