یہی ہے وہ جس نے ہماری کمر توڑٰ ی ہے
(abdul wahab attari almdni, karachi)
مضمون کی ہیڈنگ دیکھ کر میرے
قارئین ضرو پریشان ہو گئے ہونگے کہ یہ کیا بات لیکن جب آپ مضمون پڑھیں گے
تو آپ بھی اس بات کی تائید کریں گے واقع اس نے ہماری کمر توڑ کر رکھ دی ہے
دنیا کے اندر شائد ہی کوئی ایسا ملک یاایسی قوم ہو جو ان رسم و رواج سے
خالی ہو جی آج اس پر فتن دور کے اندر جہاں ہر طرف بے برکتی بے روزگاری
تنگدستی کا رونا رویا جاتا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ آپ کو معلوم ہے وہ کیا
ہے وہ ہمارے اس معاشرے کے شادی ،موت عقیقہ ،ختنہ کے موقع پر ادا کی جانے
والی رسومات ہیں یہ وہی رسومات ہیں جنہوں نے نوجوانوں کو بوڑھا مال داروں
کو غریب اور غریب کو بلکل ہی کلاش کر کے رکھ دیا ہے مردوں کی کمروں کو توڑ
مروڈ کر رکھ دیا ہے مگر وہ پھر بھی ان سے اپنی جان چھڑا نہیں سکتے-
جب تک اسلام عرب کی زمین تک محدود رہا۔ اس وقت تک مسلمانوں کا معاشرہ اور
ان کا طرز زندگی بالکل ہی سیدھاسادہ اور ہر قسم کی رسومات اور بدعات و
خرافات سے پاک صاف رہا۔ لیکن جب اسلام عرب سے باہر دوسرے ملکوں میں پہنچا
تو دوسری قوموں اور دوسرے مذہب والوں کے میل جول اور ان کے ماحول کا اسلامی
معاشرہ اور مسلمانوں کے طریقہ زندگی پر بہت زیادہ اثر پڑا اور کفار و
مشرکین اور یہود و نصاریٰ کی بہت سی غلط سلط اور من گھڑت رسموں کا مسلمانوں
پر ایسا جارحانہ حملہ ہوا، اور مسلمان ان مشرکانہ رسموں میں اس قدر ملوث ہو
گئے کہ اسلامی معاشرہ کا چہرہ مسخ ہو گیا اور مسلمان رسم و رواج کی بلاؤں
میں گرفتار ہو کر خیرالقرون کی سیدھی سادھی اسلامی طرز زندگی سے بہت دور
ہوگئے۔ چنانچہ خوشی غمی' پیدائش و موت' ختنہ' شادی بیاہ' وغیرہ مسلمانوں کی
جملہ تقریبات بلکہ مسلمانوں کی زندگی و موت کے ہر مرحلہ اور موڑ پر قسم قسم
کی رسموں کی فوجوں کا اس طرح عمل دخل ہوگیا ہے کہ مسلمان اپنی تقریبات کو
باپ داداؤں کی ان روایتی رسموں سے الگ کر ہی نہیں سکتے اور یہ حال ہوگیا ہے
کہ ؎
یہ امت روایات میں کھو گئی حقیقت خرافات میں کھو گئی
اللہ ہماری قوم کی نحوست سے جان چھڑائے امینا
عبدالوہاب عطاری المدنی |
|