ایک دن حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری علیہ رحمۃاللہ القوی لوگو
ں کو وعظ ونصیحت کرنے بیٹھے تو لوگ ان کے قریب آنے کے لئے ایک دو سرے کو
دھکیلنے لگے تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ان کی طرف متوجہ ہوکر
فرمایا:''اے میرے بھائیو! آج تم میرا قرب پانے کے لئے ایک دوسرے کو دھکیل
رہے ہو،کل قیامت میں تمہارا کیا حال ہوگا جب پرہیزگاروں کی مجالس قریب ہوں
گی جبکہ گنہگاروں کی مجالس کو دور کردیا جائے گا، جب کم بوجھ والوں (یعنی
نِکوکاروں)سے کہا جائے گا کہ'' پل صراط عبور کرلو ۔''اور زیادہ بوجھ
والوں(یعنی گناہگاروں )سے کہاجائے گا کہ'' جہنم میں گرجاؤ ۔''آہ! میں نہیں
جانتا کہ میں زیادہ بو جھ والوں کے ساتھ جہنم میں گرپڑوں گا یا تھوڑے بو جھ
والوں کے ساتھ پل صراط عبور کرجاؤں گا۔''
پھرآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ رونے لگے یہاں تک کہ آپ پر غشی طاری ہوگئی۔ آپ
رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے قریب بیٹھے ہوئے لوگ بھی رونے لگے۔ پھر آپ رحمۃ
اللہ تعالیٰ علیہ ان کی طر ف متو جہ ہوئے اور پکار کر فرمایا :'' اے بھائیو!
کیاتم جہنم کے خوف سے نہیں رورہے ؟ سن لو کہ جو شخص جہنم کے خوف سے روتاہے
اللہ عزوجل اسے اس دن جہنم سے آزاد فرمائے گا جس دن مخلوق کو زنجیروں اور
بیڑیوں سے کھینچا جارہا ہوگا، اے بھائیو! کیاتم اللہ عزوجل کے شوق میں نہیں
رورہے ؟ سن لو کہ جو اللہ عزوجل کے شو ق میں روئے گا قیامت کے دن جب اللہ
عزوجل رحمت اور مغفرت کے ساتھ تجلی فرمائے گا اورجب گنہگاروں پر ا س کا غضب
سخت ہوگا تو وہ اس دن اللہ عزوجل کی نظر رحمت سے محروم نہ رہے گا۔اے بھائیو!
کہیں تم قیامت کی پیاس کی وجہ سے تونہیں رورہے ؟ جس دن مخلوق کا حشر ہوگا
توان کے ہونٹ خشک ہوں گے تو وہ مصطفی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم
کے حوض کوثر کے علاوہ کہیں پانی نہ پاسکیں گے تو ایک قوم اس حوض سے پانی
پئے گی جبکہ دوسروں کو اس سے روک دیا جائے گا۔ سن لو کہ جو اس دن کی پیاس
کے خوف سے روئے گا اللہ عزوجل اسے فردوس کے چشموں سے پانی پلائے گا۔''
پھر حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری علیہ رحمۃاللہ القوی نے پکار کرکہا :'' ہائے!
اگر قیامت کے دن میری پیاس مصطفی کریم رؤف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ
وسلم کے حوض سے نہ بجھائی گئی تو میرے خسارے کا کیا عالم ہوگا۔'' پھر آپ
رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ روتے ہوئے فرمانے لگے کہ'' خدا کی قسم ! ایک دن میرا
گزر ایک عبادت گزار عورت کے پاس سے ہوا، وہ کہہ رہی تھی : ''یاالٰہی عزوجل
! میں نے تیرے شو ق اور امید میں اپنے آپ کو تھکا دیا ۔''تو میں نے اس سے
کہا
:'' اے خاتون ! کیا تو اپنے عمل پر یقین رکھتی ہے؟ '' تو عورت نے جواب
دیا:'' جس کی محبت اور شوق نے مجھے خوشحال کررکھا ہے تیرا کیاخیال ہے کہ وہ
مجھے عذاب میں مبتلا کریگا حالانکہ میں اس سے محبت کرتی ہوں۔''آپ رحمۃ اللہ
تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ'' اسی دوران میرے اہل خانہ میں سے ایک بچہ میرے
پاس سے گزرا تو میں نے اسے اپنے بازوؤں میں بھر لیااور اپنے سینے سے چمٹا
کر چومنے لگا ۔'' اس خاتون نے مجھ سے پوچھا:'' کیا تم اس سے محبت کرتے
ہو؟''میں نے کہا :''ہاں ۔'' تو وہ عورت رونے لگی اور کہا :'' اگر مخلوق جان
لے کہ کل قیامت میں انہیں کن حالات کا سامنے کرنا پڑے گا تو دنیا کی کسی
چیز سے نہ تو کبھی ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور نہ ہی ان کے دل کبھی لذت
پاسکیں۔''
پھر کچھ دیربعد اس عورت کا بیٹا جس کانام ضیغم تھا، اس کے پاس آیا تو اس نے
کہا:'' اے ضیغم! تیرا کیا خیال ہے کہ کیا میں کل قیامت کے دن تجھے محشر میں
دیکھ سکو ں گی یا ہمارے درمیان کوئی رکاوٹ ہوگی؟'' حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری
علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں کہ'' یہ بات سن کر بچے نے ایسی زور دار چیخ
ماری کہ مجھے گمان ہو اکہ شاید اس کا دل پھٹ گیا ہے ۔'' پھر وہ بچہ غش کھا
کر گر گیاتو وہ خاتون رونے لگیں اور ان کو روتے دیکھ کر میں بھی رونے
لگاپھر جب بچے کو کچھ افاقہ ہو اتو اس نے بچے کو پکارا : ''اے ضیغم! ''بچے
نے جواب دیا: ''میں حاضرہوں،امی جان ۔''پوچھا :''کیا تم موت کو پسندکرتے ہو
؟'' اس نے کہا :''ہا ں ۔'' ماں نے پوچھا:'' بیٹا! موت کو کیوں پسند کرتے
ہو؟ ''بیٹے نے جواب دیا : ''تا کہ میں آپ سے بہتر یعنی اللہ ربُّ العزت
عزوجل کے پاس چلاجاؤں کیونکہ وہ سب سے زیادہ رحم فرمانے والا ہے، اس نے
مجھے آپ کے پیٹ کے اندھیرے میں غذادی اور تنگ ترین راستوں سے مجھے باہر
نکالا، اگروہ چاہتا تو مجھے ان تنگ راستوں سے نکالتے وقت موت دے دیتا یہاں
تک کہ آپ بھی در د کی شدت سے مرجاتیں مگر اس نے اپنی رحمت اور لطف سے ہم
دونوں پر اس مرحلے کو آسان کر دیا، کیاآپ نے سنا نہیں ہے کہ اللہ عزوجل
ارشاد فرماتا ہے:
نَبِّیءْ عِبَادِیْۤ اَنِّیْۤ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ وَ اَنَّ
عَذَابِیْ ہُوَ الْعَذَابُ الْاَلِیْمُ
ترجمہ کنز الایمان :خبردو میرے بندوں کو کہ بے شک میں ہی ہوں بخشنے والا
مہربان اور میرا ہی عذاب درد ناک عذاب ہے۔(پ4، الحجر :49 ۔ 50)
پھر اس بچے نے رونا شروع کردیا اور پکارتا رہا:'' اگر قیامت کے دن میں اللہ
عزوجل کے عذاب سے نجات نہ پاسکا تو ہلاکت ہی ہلاکت ہے۔'' وہ مسلسل روتا رہا
حتی کہ بے ہوش ہوکر زمین پر گرپڑا ۔ اس کی ماں نے قریب آکر اسے ہاتھ سے
ٹٹولا تو وہ فو ت ہوچکا تھا (اللہ عزوجل اس پر رحم فرمائے )۔وہ عورت رونے
لگ گئی اور کہنے لگی: ''اے ضیغم ! اے اپنے مولا عزوجل کی محبت کے شہید،''
وہ یہی کہتی رہی یہاں تک کہ اس نے ایک چیخ ماری اور زمین پر گر گئی ۔
حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں:'' میں نے اس عورت
کو ہلایا تو وہ بھی اللہ عزوجل کو پیاری ہوچکی تھی ۔'' |