یہاں تہذیب بکتی ہے۔ یہاں فرمان بکتے ہیں

جیو نیوز کے پروگرام کپٹل شو میں مسلم لیگ ن پیپزپارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے رویت ہلال کمیٹی کو ختم کرنے کا جو منصوبہ بنایا ہے۔ رویت ہلال کمیٹی کو ختم کرنے والے عنقریب خود ختم ہوجائے گے۔ جو رویت ہلال کمیٹی کو بےجا تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کیا یہ احمقتوں کی جنت میں رہتے ہیں، رویت ہلال کمیٹی کا چاند نظر آنے نہ آنے کا فیصلہ جدید سا‏‏ئنسی تقاضوں کے عین مطابق ہوتا ہے۔ اور اس میں ذرا بھر شک کی گنجائیش ہی نہیں ہوتی کہ چاند نظر آیا کہ نہیں اور عید کروا دی یہ اٹل حقیقت ہے کہ پوری قوم رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے کے مطابق رمضان اور عید مناتی ہے اور تمام مکاتب فکر کے علماہ کرام بھی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق ہی رمضان اور اور عید مناتے ہیں۔ خیبرپختنخواں کے مفتی پوپلزئی ہر سال چاند نظر آنے کا اعلان ایک روز قبل ہی کرتے ہیں۔

یعنی ایک روزہ قبل رمضان اور عید مناتے ہیں۔ اور مفتی پوپلزئی کے کیے گیے اعلان کے بعد عید منانے والوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہوتی ہیں اور ایسے فیصلوں کی کوئی قانوںی اور شرعی حثیت نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ چاند پر تنازہ ہونا اب ہر سال کا معمول بن چکا ہے۔ ریاست کے اندر ریاست کو چیلنچ کرنا دانشمندی نہیں ہوتی۔ فیصلہ وہ ہوتا ہے۔ جیسے پوری قوم تسلیم کرے۔ چاند کے حوالے سے رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن کے فیصلے کا پوری قوم شدت سے انتظار کرتی ہیں۔ جس فیصلہ کو پوری عوام تسلیم کرے ایسے فیصلوں کی قانونی اور شرعی حثیت ہوتی ہیں۔ مفتی منیب الرحمن اپنے ساتھ تمام مکاتب فکر کے علماء کو اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوام رویت ہلال کمیٹی کے فیصلوں کو نہ صرف مانتی ہیں۔ بلکہ پسند کرتی ہیں۔ جبکہ مفتی پوپلزئی کے ساتھ گنتی کے چند افراد شامل ہوتے ہیں۔ اور پوری قوم مفتی پوپلزئی کے فیصلوں کو نہ صرف مانتی ہیں بلکہ غیر شرعی قرار دیتی ہیں۔ اور سخت نا پسندگی کا اظہار کرتی ہیں۔

اب جن سیاسی پارٹی کے لوگوں نے رویت ہلال کمیٹی کو ختم کرنے کی بات کیں ہیں۔ ان حکمرانوں نے اس ملک کو اپنی جاگیر سمجھ لیا ہے۔ ان حکمرانوں کا جو دل چاہتا ہے۔ نت نئے فیصلے کرنے کے لیے چل پڑتے ہیں۔ جیسا چاہتے ہیں اپنی مرضی کے قانون عوام پر مسلط کر دیتے ہیں۔ عوامی رائے کو بالائے طاق رکھ کر ارے یہ عوام کا ملک ہے یہاں ہر فیصلہ عوام کی رائے کے مطا بق ہونا چاہیے۔ اگر عوامی فیصلوں سے یہ بات ثابت ہوجائے کہ ہاں رویت ہلال کمیٹی کو ختم کردیا جائے تو بیشک ختم کردیا جائے۔ رویت ہلال کمیٹی کو ختم کرنے والے حکمرانوں نے عوام کے لیے کیا کیا ہے۔ باری باری اقتدار میں آنا اپنی مدت پوری کرنا ملکی دولت داہنی ہاتھوں سے لوٹنا اداروں کو کمزور کرنا عوام پر ٹیکسوں کا عزاب ڈالنا اور عوامی ٹیکسوں کی رقم اپنے خزانوں میں بھرنا بیرون ملک میں اپنے بزنس کو فروغ دینا۔ عوام کو بے و قوف بنانا اپنی چکنی چپڑی تقریروں سے قبل اقتدار سے عوام سے جھوٹے وعدے کرنا بعد از اقتدار اپنے وعدوں سے مکر جانا لمبے شمبے دعوے کرنا بلا ضرورت قومی خزانے سے بیرون ملکوں کے دورے کرنا۔ اپنی مان مانی کے فیصلے کرنا۔ اورعوام پر اپنی مرضی مسلط کرنا۔

عام انتخابات 2013 میں دھاندلی کے حوالے سے پی ٹی آئی نے جوڈشیل کمیشن بانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کا حتمی فیصلہ ن لیگ کے حق میں ہوچکا ہے۔ جسکی لاٹھی اسکی بھینس۔ صورتحال پہلے سے ہی واضح ہوچکی تھی کہ فیصلہ حکومت کے حق میں ہی ہونا ہے۔ بلا وجہ عمران خان نے قوم کا اور اپنا وقت ضیاع کیا۔ وطن عزیز میں انصاف نا پید ہوچکا ہے۔ عدل کا نظام قوموں کی بقاء کا ضامن ہوتا ہے۔ اور یہ بات طے شدہ ہےکہ افراد کے کسی معاشرے میں اتفاق اتحاد اور اطمینان کسی بھی صورت میں عدل و انصاف کے قیام کے بغیر ممکن نہیں ہوتا۔ وطن عزیز کی عوام جو پچھلے 40 برس سے دیکھ رہی ہیں کہ اس اغیار کے ہاتھوں مفلوج و ہوس کی بچاری نام نہاد عدلیہ نے نے آج تک ایک بھی فیصلہ لٹیرے غاصب اور ظالم حکمرانوں کے خلاف نہیں دیا۔ اتنے بڑے بڑے میگا سکینڈلز نوٹوں کی بدولت آقائوں کے نذر ہوگے۔ دہشت گردوں کو صہیونی آقائوں کی آشرباد حاصل تھی۔ جس کی بنا پر وہ اس زمین پر فساد و خون خرابہ کرتے تھے۔ کا لے کوٹ والے صرف مال و متاع اور خشنودی کمانے میں مصروف عمل ہیں۔ عوام کو ہوش لینا چاہیے کہ غریب کو انصاف ملتاا نہیں اور ظالموں کو آزادی اور کھلی چھوٹ حاصل ہیں، اللہ سب سے بڑا منصف ہے۔
یہاں تہذیب بکتی ہے۔ یہاں فرمان بکتے ہیں
ذرا تم دام بدلو یہاں ایمان بکتے ہیں

وہ سب دیکھ رہا ہے۔ وہ سب جابر ظالموں کا بہترین احتساب کرنے والا ہے۔

پی پی پی اور مسلم لیگ ن والوں نے ماضی میں ملک اور عوام کے لیے کچھ نہیں کیا تو اب برسر اقتدار کیا کریں گے۔ ن لیگ اپنے اقتدار کے دو سال مکمل کرچکی ہے۔ اور نتیجہ عوام کے سامنے ہیں، پنجاب میں میٹرو پانی میں ڈوب چکی ہیں، حالیہ نئے بجٹ میں عوام پر ہر چیز کی خرید داری پر ڈیوٹی ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ جہاں ٹیکس سابق صدر ذرداری نے نہیں لگایا وہاں ن لیگ نے لگا دیا۔ ان حکمرانوں کا بس چلے تو یہ عوام کے کھانے پینے چلنے پھرنے اور سونے جاگنے پر بھی ٹیکس عائد کردے۔ اورنیا پاکستان بنانے والوں نے کیا کیا ملک کے لیے نیا پاکستان بنانے والوں کی کار گردگی آپ خیبرپختنخواہ میں دیکھ سکتے ہیں۔ چترال حالیہ بارشوں کے سبب سیلاب کے نذر ہوگیا اور پرویز خٹک منظر عام سے غائب ہوگے۔ ایسے کہتے ہیں، پٹواری۔ شکر ہے میٹرو چل رہی ہیں۔ 30 سال سے ن لیگ پنجاب پر حکومت کررہی ہیں۔ پرآج تک پنجاب میں سیوریج کا نظام بہتر نہیں ہوسکا-

حالیہ بارشوں سے سرکاری اسکولز سڑکیں ہر چیز تباہی سے دوچار ہوچکی ہیں۔ کھچے مکانات گرچکے ہیں۔ ہر سال مون سون بارشوں کی وجہ سے ملک سیلاب کی نذر ہوتا ہے۔ پر حکومت کو ڈیمز بنانے کی توفیق نہیں ہوتی۔ حکومت کو سیلاب منظور ہیں۔ مگر ڈیمز بنانا منظور نہیں ہیں۔ ہر سال سیلابی صورتحال کے باعث ملک کو آفت ذدہ قرار دے کر بیرون ملکوں سے امداد بٹوری جاتی ہیں۔غریب عوام کو نئے مکانات دینے کے وعدے کیے جاتے ہیں۔ جب امداد ہاتھ آجاتی ہے تو یہ اپنے وعدوں سے مکر جاتے ہیں۔

ہمیں فخر ہیں پاک فوج پر ہم پاک فوج کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں جو ملکی حفاظت کے ساتھ ساتھ عوام کی خدمت اور فلاح و بہبود کے لیے ہر دم کام کرتی ہیں۔ پاک فوج کے علاوہ کوئی اس ملک اور عوام کا خیرخواہ نہیں ہیں ۔ ہمیں ناز ہیں ہماری مسلح پاک افواج پر۔

mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 262078 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.