مسلمانوں کے بیچ فرقہ پرستی کا گندہ زہراس قدر سرایت کر
گیا ہے اب وہ ناسور بن چکا ہے۔ سرجیکل آپریشن کی فوری اور اشد ترین ضرورت
ہے -
آجکل کے نام نہاد مذہبی و دینی عناصر دین اسلام (قرآن و سنت اوررسول اللہ
صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے اسوۃ الحسنہ)کی دعوۃ نہیں دیتے، بلکہ ان کو پس
پشت ڈال کر اور ان کے احکامات و تعلیمات کے برعکس فقط اپنے اپنے فرقے، مسلک
و مشرب وغیرہم اور انکے خودساختہ نظریات و تعلیمات اور انسانی خیالات و
بشری افکار کو فروغ دینے میں مصروف عمل نظر آتے ھیں جس کے منطقی و لازمی
نتیجے کے طور پر مسلم معاشرے میں فرقہ واریت، مذہبی منافرت، انتشار و
افتراق، دہشت گردی اخلاقی جرائم شدّت اور تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہےہیں،
گمراہی و ضلالت پھیلتی چلی جا رہی ہے، مسلمانوں کے جسد ِ واحِد (ایک جسم)
امت واحدہ ہونے کا تصور دم توڑ ہا ہے اور امت مسلمہ کے اتحاد و استحکام کی
راہیں مسدود ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہیں ۔ ساری دنیا میں مسلمانوں کو باہم لڑا
کر ان کی اجتماعی طاقت اور وسائل کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ امت رسول صلّی
اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کو فرقوں میں بانٹ کر ، قرآن اور رسول اللہ صلّی
اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کی سنّۃ (احادیث مبارکہ اور اسوۃ الحسنہ )، صحابہء
کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین، تابعین و تبع تابعین ، سلف صالحین ،
ائمہء اربعہ، فقہاء عظام، مجتہدین کرام رحمت اللہ تعالٰی علیہم کے ساتھ
مسلمانوں کی عقیدت و محبت، جذبہء اطاعت و اتباع اور وابستگی کو کمزور سے
کمزور تر کے غیر محسوس انداز میں بتدریج اور مرحلہ وار حکمت عملی کے تحت
ہمیں اصل دین اسلام (قرآن و سنّۃ اور رسول اللہ صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم
کے اسوۃ الحسنۃ سے دور کیا جا رہا ہے اور فرقہ پرستی میں مبتلا کر دیا گیا
ہے جس کی اسلام میں کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ قرآن و سنّۃ اور رسول اللہ
صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے اسوۃ الحسنہ کے احکامات و تعلیمات کے صریحاً
برعکس من گھڑت، خود ساختہ، بالکل لغو، گمراہ کن، انسانی و بشری افکار و
نظریات و تعلیمات کی پیروی پر لگا دیا گیا ہے۔ بہت ضروری ہے کہ ہم اصل
حقائق کی جانب متوجّہ ہوں، قرآن و سنّۃ اور رسول اللہ صلّی اللہ علیہ واٰلہ
وسلّم کے اسوۃ الحسنہ کی تعلیمات و احکامات کے منافی اور ان سے متصادم کوئی
بھی بات، حکم یا تعلیم قبول نہ کریں ، اپنے دین و ایمان کی خود حفاظت اور
آخرت کی فکر کریں، بے شک موت برحق ہے اور اس دنیا کی بڑی حقیقت ہے۔ آیئے
مرنے سے پہلے پہلے اوروں کے بجائے مصطفٰی صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے
دامن رحمت کو تھام لیں اور رحمۃلّلعٰلمین صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کے
اسوۃ الحسنہ اور دیگر کے طور طریقوں پر ترجیح دیں کیونکہ یہی ہمارے خالق و
مالکِ حقیقی اللہ ربّ العٰلمین کا قرآن میں حکم ہے۔ اگر آپ کو امت مصطفوی
کا کچھ تھوڑا سا بھی احساس ہے تو تو خدارا ذرا سوچئے اور اس پیغام کو زیادہ
سے زیادہ بھیلانے کی کوشش کیجئے، جزاکم اللہ خیرا۔ |