قرآن کی نظر میں زیادہ تر لوگ اور ان آیات کا ہمارے معاشرے میں عمومی اطلاق

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اللہ نے قرآن میں فرمايا:

وَمَن يَكْفُرْ‌ بِهِ مِنَ الْأَحْزَابِ فَالنَّارُ‌ مَوْعِدُهُ ۚ فَلَا تَكُ فِي مِرْ‌يَةٍ مِّنْهُ ۚ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّ‌بِّكَ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ‌ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ

(مفہوم) :
اور تمام فرقوں میں سے جو بھی اس کا منکر ہو اس کے آخری وعدے کی جگہ جہنم ہے، پس تو اس میں کسی قسم کے شبہ میں نہ ره، یقیناً یہ تیرے رب کی جانب سے سراسر برحق ہے، لیکن اکثر لوگ ایمان ﻻنے والے نہیں ہوتے

(حوالہ: سوره هود 11: 17)

الله نے فرمايا:

فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً ۚ وَإِنَّ كَثِيرً‌ا مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ

(مفہوم):
سو آج ہم صرف تیری ﻻش کو نجات دیں گے تاکہ تو ان کے لیے نشان عبرت ہو جو تیرے بعد ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل ہیں

(حوالہ: سورة يونس 10: 92)

اللہ نے ايک وعدے كا ذكر كرتے ہوے جو وقوع پزير ہو چکا هے فرمايا:

وَعْدَ اللَّـهِ ۖ لَا يُخْلِفُ اللَّـهُ وَعْدَهُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ‌ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٦﴾

(مفہوم):
اللہ کا وعده ہے، اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے

(حوالہ :سورہ روم30: 6)

:ايک قيدى سے كلام كرتے ہوے سيدنا يوسف عليہ سلام نے فرمايا جو اللہ عزوجل نے قران میں ذكر فرمايا

وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَائِي إِبْرَ‌اهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۚ مَا كَانَ لَنَا أَن نُّشْرِ‌كَ بِاللَّـهِ مِن شَيْءٍ ۚ ذَٰلِكَ مِن فَضْلِ اللَّـهِ عَلَيْنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ‌ النَّاسِ لَا يَشْكُرُ‌ونَ ﴿٣٨﴾

(مفہوم):
میں اپنے باپ دادوں کے دین کا پابند ہوں، یعنی ابراہیم واسحاق اور یعقوب کے دین کا، ہمیں ہرگز یہ سزاوار نہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو بھی شریک کریں، ہم پر اور تمام اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا یہ خاص فضل ہے، لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں

(حوالہ: سورہ يوسف12: 38)

ان كفار كے متعلق جو اسلام نہیں قبول كرتے اللہ نے فرمايا:

وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَىٰ وَحَشَرْ‌نَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّـهُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ‌هُمْ يَجْهَلُونَ ﴿١١١

(مفہوم):
اور اگر ہم ان کے پاس فرشتوں کو بھیج دیتے اور ان سے مردے باتیں کرنے لگتے اور ہم تمام موجودات کو ان کے پاس ان کی آنکھوں کے روبرو ﻻ کر جمع کر دیتے ہیں تب بھی یہ لوگ ہرگز ایمان نہ ﻻتے ہاں اگر اللہ ہی چاہے تو اور بات ہے لیکن ان میں زیاده لوگ جہالت کی باتیں کرتے ہیں

(حوالہ: سورہ الانعام 6: 111)

سيدنا نوح ھود صالح اور لوط عليہ سلام كا ذكر كرنے كے بعد اور سيدنا موسى کا فرعون کے پاس انے كے ذكر سے پہلے اللہ عزوجل نے فرمايا:

وَمَا وَجَدْنَا لِأَكْثَرِ‌هِم مِّنْ عَهْدٍ ۖ وَإِن وَجَدْنَا أَكْثَرَ‌هُمْ لَفَاسِقِينَ ﴿١٠٢

(مفہوم):
اور اکثر لوگوں میں ہم نے وفائے عہد نہ دیکھا اور ہم نے اکثر لوگوں کو فاسق ہی پایا

(حوالہ: سورہ الاعراف 7: 102)

اور اللہ نے قرآن میں فرمايا:

وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ‌ مَن فِي الْأَرْ‌ضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُ‌صُونَ ﴿١١٦

(مفہوم):
اور دنیا میں زیاده لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگیں تو وه آپ کو اللہ کی راه سے بے راه کردیں وه محض بے اصل خیاﻻت پر چلتے ہیں اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں

(حوالہ: سورہ الانعام 6: 116)

تو اب ان کو ملا که ديكھتے ہیں كہ ہميں كيا نتاج ملے ہیں.

1- اکٽر لوگ ایمان لانے والے ہیں.

2- (اللہ کى) نشانيوں سے غافل ہیں.

3- جاننے والے نہیں.

4- نا شكر گزار ہیں.

5- جہالت كي باتیں كرتے ہیں.

6- فاسق ہیں.

7- دوسروں كو اللہ كي راہ سے گمراه کرنے والے اور ظن وگمان پر چلنے والے ہیں.

اس کى مٽال اج کل کے حالات میں يہ ھے كہ لوگ سمجھتے ہیں كہ محبت اور اعتماد شادي سے پهلے ضروري ہے اور ايسا ھونا چاهيے.

اب يہ اللہ اور اس كے رسول كي نافرماني كر رھے ہیں كيونكہ ھمارا دين سيكھاتا ہے كہ بغير كسي وجہ كے غير محرم سے كلام كرنا دل بھلانا اور شادي كے ليے "تلاش كرنے کے بہانے" مردوں اور عورتوں كا اختلاط بہت عام ھو گيا ھے اور يہ شريعت میں منع ھے.

غیر محرم مرد و عورت کا کلام صرف اس وقت جائز ہے جب شریعت کے حدود کے اندر رہتے ہوۓ ایک مسلمان عورت کسی استاد سے علم حاصل کرے یا پھر علماء سے سوال وجواب یا مرد ڈاکٹر سے ایک عورت علاج کراۓ یا کوئ اور شرعی علت ہو. تو معلوم ہوا کہ اعتماد حاصل کرنے یا اس جیسی کسی کیفیت کے مرد و زن کا شادی سے پہلے ایک دوسرے کو جاننا غیر اخلاقی اور غیر شرعی ہے جسکی اسلام میں کوۓ گنجائیش نہیں جیسا کہ معاشرے میں یہ عمل بہت عام ہوچکا ہے اور لوگ سننے کے بھی روا نہیں. ان آیات کے جزیات کو، معاشرے میں ہونے والی گمراہی کے ذمن میں اپنے ذہن میں رکھیں کہ اکثریت انسان غافل ہیں، جہالت میں پڑے ہوۓ ہیں، فاسق ہیں، ظن وگمان میں ہیں اور دوسروں کو گمراہ کرنے والے ہیں حتی کے ایمان لانے والے بھی نہیں

اس طرح مسلمان بہنين واقعتًا ايک خاوند کى تلاش میں ھوتى ہیں اور وہ مہينے مہينے كسى شخص سے بات كرتى ہیں اور اپنى والدين كو اس میں شامل نہیں كرتي يا پھر كچھ مرد عورت سے بات كرتے رہتے ہیں ليكن ان كے والدين سے بات كرنا گواره نهى کرتے يہ سب غير شريعى طريقے ہیں.

تو معلوم ہوا كہ حاصل نتيجه ايسي صورت میں اچھا نہیں ہو گا.ايک افسوس کا مقام يہ ہے كہ يہ طريقه جو بھى مسلمانوں نے اپنا ليا يہ كفار كا طريقه هے جسے "ڈیٹینگ" بهى کهتے ہیں. اللہ عزوجل ہمیں ايسي واہيات سے بچاے امين.

اس کى ايک مثال يہ ہے كہ ايک شخص حلال نوکرى حاصل کرنا چاهتا هےمگر اس کے ليے وہ غير شريعى طريقہ استعمال كرتا ہے مٽلا اس كو معلوم ہے كہ اس نوكرى کا حقدار مجھ سے بہتر ايك شخص موجود ھے مگر پھر بھى وه اپنے تعلقات کی بنا دوسروں کا حق مارنا چاهتا هے يا پھر ايك اورمثال يہ ہے كہ ايك شخص غير اللہ سے مدد مانگتا هے جبكہ وہ مدد په قادر نه هو.يہ ساري ايات كے درجے مين اتي ہیں.

تو میرا ذاتی طور پر خیال یہ ہے کہ اگر ھم اپنی خواھشات اور خیالات کے پیچھے جائیں گے اور یہ دیکھیں گے کہ دنیا میں دیگر لوگ کیا کر رہے ہیں تو ھم گمراہ ہو جائیں گے.

جيسا كہ اللہ عزوجل نے قران میں فرمايا:
أَفَرَ‌أَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّـهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِ‌هِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللَّـهِ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُ‌ونَ

( مفہوم)
كيا آپ نے اسے بھى ديكھا جس نے اپنى خواهش کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ كہ اسے گمراه کر ديا ہے اور اس كے دل اور كان پر مهر لگا ديا ہے اور اس كے انكھ پر پرده دال ديا ہے اب ايسے شخص كو اللہ كے سواہ كون ہدايت دے سكتا ھے.

(حوالہ: سورہ الجاٽيہ 45: 23)

توہمیں قران وسنت كا سختى سے صحابہ کى سمجھ كہ مطابق عمل كرنا چاهيے جب ہم اس طرح کریں گے تو ہمیں وہ ملے گا جو همارى تقدير میں لكھا ہو گا تھورا يا زيادہ اور اچھا يا برا. ہم اس پر سرور اور مسرت محسوس کریں گے ليكن اگر هم نے اس پر جدا رستا اختيار كيا تو ھم سارى زندگى محنت کر كہ بھى وه نه پاسکيں گے جو ہم چاهتے ہیں اور سكون بھى هم سے كوسون دور رہين گے.

اللہ ہمیں حق كى طرف رجوع کرنے والا دل عطا فرماهے امين.

manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 448638 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.