علماءِ اسلام (علماءِ حق) کے فرائضِ منصبی اور علماءِ سوء کا کردار, ایک اہم سؤال
(Pervaiz Iqbal Arain, Karachi)
آپ نے کسی ایک عالم کا نام پوچھا
ہے جس کا یہ ناچیز پیروکار ہو، میرے محترم بھائی ! اس بندہء ناچیز، پرتقصیر،
حقیر والفقیر نے ساری عمر پوری جستجو، کامل یکسوئی اور انہماک کے ساتھ
تحقیق کی، انتہائی دیانتداری اور ایمان داری کے ساتھ اللہ جلَّ جلالہ کو
گواہ بنا کر بتا رہا ہوں اور آپکو بھی اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ سب کے سب
جاننے والوں کو بھی ضرور بتا دینا کہ اس بندہء ناچیز، پر تقصیر، حقیر
والفقیر کو ساری عمر کی جستجو اور تلاش و تحقیق کے بعد بھی واللہ، باللہ
اور تاللہ کو ئی ایسا عالِم و اکابر پورے عالَم انسانیت میں نظر نہیں آیا
جس کو کام جاسکے کہ یہ شخص حضرت محمّد مصطفٰی صلّی اللہ علیہ و اٰلہ وسلّم
کے برابر عالِم ہے کیونکہ اللہ ربّ العالمین نے اپنا پیغام قرآن مجید، جو
نورِ ہدایت ہے، کلام اللہ ہے، علم اللہ ہے، وحی کے ذریعے رسول اللہ حضرت
محمّد مصطفٰی ﷺ کے قلبِ اطہر پر نازل فرمایا، جبرئیل علیہ السّلام کو بھیج
بھیج کر وحی کے ذریعے ہی رسول اللہ ﷺ کو قرآن مجید کے وہ معارف و معانی
بتائے، سمجھائے اور سکھائے جو اللہ تعالٰی کا مقصودِ اصلی ہیں، قرآن مجید
پر عمل کیسے اور کس کس طور و طریقے سے کرنا ہے یہ بھی میرے ربّ نے رسول
اللہ ﷺ کو ہی سکھایا اور مطلوب و مقصود طریقے بتائے، سمجھائے اور سکھائے،
رسول اللہ ﷺ نے بعینہ قرآن مجید پر عمل کر کے دکھایا اور اللہ نے فرمایا
کہہ دو کہ خدا اور اس کے رسول کا حکم مانو اگر نہ مانیں تو خدا بھی کافروں
کو دوست نہیں رکھتا، اور فرمایا اور خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ
تم پر رحمت کی جائے اور فرمایا مومنو! خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری
کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں
اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا
اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل
بھی اچھا ہے اور فرمایا اور خدا کی فرمانبرداری اور رسولِ (خدا) کی اطاعت
کرتے رہو اور ڈرتے رہو اگر منہ پھیرو گے تو جان رکھو کہ ہمارے پیغمبر کے
ذمے تو صرف پیغام کا کھول کر پہنچا دینا ہے اور فرمایا اے محمد! مجاہد لوگ)
تم سے غنیمت کے مال کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہ (کیا حکم ہے) کہہ دو کہ
غنیمت خدا اور اس کے رسول کا مال ہے۔ تو خدا سے ڈرو اور آپس میں صلح رکھو
اور اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو اور فرمایا اے
ایمان والو! خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو اور اس سے روگردانی نہ کرو
اور تم سنتے ہو اور فرمایا اور خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو اور آپس
میں جھگڑا نہ کرنا کہ (ایسا کرو گے تو) تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمہارا اقبال
جاتا رہے گا اور صبر سے کام لو۔ کہ خدا صبر کرنے والوں کا مددگار ہے اور
فرمایا کہہ دو کہ خدا کی فرمانبرداری کرو اور رسول خدا کے حکم پر چلو۔ اگر
منہ موڑو گے تو رسول پر (اس چیز کا ادا کرنا) جو ان کے ذمے ہے اور تم پر (اس
چیز کا ادا کرنا) ہے جو تمہارے ذمے ہے اور اگر تم ان کے فرمان پر چلو گے تو
سیدھا رستہ پالو گے اور رسول کے ذمے تو صاف صاف (احکام خدا کا) پہنچا دینا
ہے اور فرمایا اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰة دیتے رہو اور پیغمبر خدا کے
فرمان پر چلتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے اور فرمایا مومنو! خدا کا ارشاد
مانو اور پیغمبر کی فرمانبرداری کرو اور اپنے عملوں کو ضائع نہ ہونے دو اور
فرمایا نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہو اور خدا اور اس کے رسول کی
فرمانبرداری کرتے رہو۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے خبردار ہے اور
فرمایا اور خدا کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اگر تم منہ پھیر
لو گے تو ہمارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کھول کر پہنچا دینا ہے
اور فرمایا فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللہِ
وَالرَّسُولِ اور فرمایا لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ
بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولا مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ
وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ اور فرمایا كَمَا
أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولا مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا
وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ
مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ اور فرمایا رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ
رَسُولا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ
وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِم اور فرمایا هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي
الأمِّيِّينَ رَسُولا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ
وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ اور فرمایا وَمَا يَنْطِقُ عَنِ
الْهَوَى إِنْ هُوَ إِلا وَحْيٌ يُوحَى اور فرمایا فَلا وَرَبِّكَ لا
يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لا
يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا اور
فرمایا لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ اور
فرمایا قُلۡ ھٰذِہ سَبِیۡلی اَدۡعُو اِلی اللہِ علی بَصِیرۃ انا و مَنِ
اتبعنی اور فرمایا قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي
يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ اور فرمایا وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلا
لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّه اور فرمایا فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ اور
فرمایا مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ اور فرمایا وَإِنْ
تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا اور فرمایا اور فرمایا وَأَطِعْنَ اللَّهَ
وَرَسُولَهُ اور فرمایا و ان تطیعو اللہ و رسولہ لا یلتکم من اعمالکم شیئا
اور فرمایا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ اور فرمایا رَبَّنَا
آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ
الشَّاهِدِينَ اور فرمایا قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ
اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا اور فرمایا وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلا رَحْمَةً
لِلْعَالَمِينَ اور فرمایا وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلا كَافَّةً لِلنَّاسِ
بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لا يَعْلَمُونَ اور
فرمایا يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا
وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا وَدَاعِيًا إِلَى اللَّهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا
مُنِيرًا اور فرمایا يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمْ بُرْهَانٌ مِنْ
رَبِّكُمْ وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُبِينًا اور فرمایا وَمَا كَانَ
لِمُؤْمِنٍ وَلا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ
يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ
وَرَسُولَهُ ف اور ایسی متعدد دیگر آیات ہیں پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ یہ
ناچیز کسی ایسے شخص کو دینِ اسلام کا عالِم مان لے جو کہ قرآن و سنّۃ اور
اسوۃ الحسنہ کی تعلیمات اور احکام کو ثانوی جبکہ اپنے فرقہ پرستی کے
جاہلانہ و گمراہ کن نظریات و تصورات اور افکار کو اوّلین ترجیح دیتا ہو،
لوگوں کو قرآن و سنّۃ اور اسوۃ الحسنہ کی اطاعت و اتباع اور پیروی کرنے کی
تلقین اور وعظ و نصیحت کے بجائے اپنے من گھڑت اور خود ساختہ فرقے کا
پیروکار بناتا ہو۔ رسول اللہ ﷺ کی جماعت امّۃ مسلمہ کو پھوٹ اور تفرقہ
ڈالتا ہو، قرآن و سنّۃ اور اسوۃ الحسنہ کی تعلیمات و احکام کی صریحاً
مخالفت کرتا اور لوگوں سے کرواتا ہو ، مسلمانوں کی عظمت، اتحاد و یکجہتی کے
مراکز مساجد کو مذہبی منافرت اور فرقہ پرستی کا مورچہ بنا کر مسلمانوں کو
آپس میں لڑواتا ہو، اللہ تعالٰی اور رسول اللہ ﷺ نے امت مصطفوی (مسلمانوں )
میں گروہ بندی، تفرقے سے منع فرمایا یعنی حرام اور گناہِ کبیرہ بتایا اور
فرمایا کہ ایسے کسی بھی شخص یا گروہ اور فرقے کا دینِ اسلام اور امّۃِ
مصطفوی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ، اتنی سخت وعید اور ممانعت کے باوجود جو
شخص ،اللہ و نبی ﷺ کی مخالفت میں قرقہ بندی کو جائز بتائے ، ضلالت و گمراہی
کو پھیلائے کیا اس کو یہ پر تقصیر و حقیر بندہ اپنا دینی قائد، مذہبی
پیشواء اور اسلام کا عالِم تسلیم کر لے؟ کیسے ممکن ہے اس گنہ گار میں اللہ
و رسول ﷺ کی مخالفت کی ایسی گھڑی آنے سے پہلے اللہ اس حقیر والفقیر بندہ کو
ایمان پر موت نصیب فرمائے ۔ اس نا چیز کی زندگی میں میں ایسا کویئ لمحہ نہ
آئے جس میں یہ عاصی بندہ ایسے کسی بھی اکابر کی بات، تعلیم اور احکام کو
کوئی ذرا سی بھی کوئی وقعت و اہمیت دے سکے جو امّۃ ِرسول اللہ ﷺ کی تقسیم
در تقسیم ، تفرقے ، منافرت، انتشار و افتراق اور قرآن و سنّۃِ رسول اللہ ﷺ
اور نبی ﷺ کے اسوۃ الحسنہ سے بے اعتنائی، بے رغبتی، اور دوری پھیلا کر اپنے
فرقے کے خود ساختہ، من گھڑت، گمراہ کن انسانی افکار و نظریات کو فروغ دینے
میں مصروفِ عمل ہیں، واللہ ایسے عناصر رہبر کا بہروپ دھار کر رہزنی کا
ارتکاب کرنے میں لگے ہیں اس طرح کے بہروپیوں کو عالِم دین نہیں علماء سوء
کہا جاتا ہے جو دینِ اسلام کے نام لے لے کر سادہ لوح اور مخلص مسلمانوں کو
دھوکہ دے رہے ہیں اسلام کا نہیں اپنے اپنے فرقوں کا پیغام اور گمراہی پھیلا
رہے ہیں۔نہیں ایسے کسی بھی شخص کو یہ ناچیز عالم دین یا اسلامی اسکالر یا
مذہبی پیشوا نہیں مان سکتا ایسے عناصر کو علمائے سوء کہا جاتا ہے۔ اب آپ
کہیں گے کہ میں نے رسول ﷺ کا نہیں کسی اور عالِم کا پوچھا تھا تو اجمالی و
اصولی جواب تو دیا جا چکا ھے تفصیل اس کی بھی جان لیجیئے، حضرات خلفائے
راشدین، دیگر صحابہء کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم ، تابعین و تبع تابعین،
قرون اولٰی و قرونِ ثانی کے سلف صالحین، ائمہء اربعہ فقہائے عظام مجتہدین
کرام رحمۃ اللہ علیہم سے بڑا بھی آج کے علماء میں کوئی نہیں دکھتا جنہوں نے
کہ فرقہ پرستی اور مذہبی منافرت کو حرام بتایا امّۃ مصطفوٰ ی کو متحد و
منظم رہنے کی تلقین و نصیحت فرمائی تھی اور بتایا تھا کہ دین اسلام فقط
قرآن اور رسول اللہ ﷺ کی سنّۃ (قرآن کی عملی تعبیر و تشریح اور تفسیر) اسوۃ
الحسنہ پر مبنی ہے اس کے علاوہ کچھ بھی اور دینِ اسلام کے اصول الدّین میں
داخل نہیں ہے بلکہ باقی تقہ فی الدّین اور فروعی مسائل ہیں اصول الدّین
نہیں ہیں۔ امّۃ مصطفوی کو گروہ در گروہ تقسیم کرنے والے، مذہبی منافرت
پھیلانے والے اور ایک دوسرے کو کافر و مشرک اور مرتد بتانے والے، مسلم
معاشرے میں نفرتیں پھیلا کر بھائی کو بھائی سے لڑانے والے علمائے اسلام
کیسے ہو سکتے ہیں؟ جو قرآن و سنّۃ اور اسوۃ الحسنہ کی خود پیروی، اطاعت و
اتباع کرتے ہیں نہ اوروں کو اس کی دعوۃ دیتے ہیں، بس اپنے اپنے فرقوں کے
افکار و نظریات کی تبلیغ کو ہی دینِ اسلام کہہ کر پیش کرتے ہیں آؤ بھائی ان
مفاد پرستوں اور خود غرضوں کا دامن چھوڑ دین ان کو اپنا رہبر و رہنما اور
مذہبی پیشوا بنانے کے بجائے اصل اکابرینِ امّت صحابہء کرام رضوان اللہ
تعالٰی علیہم ، تابعین و تبع تابعین، قرون اولٰی و قرونِ ثانی کے سلف
صالحین، ائمہء اربعہ فقہائے عظام مجتہدین کرام رحمۃ اللہ علیہم کو درست مان
لیں جو یقیناً ہم سے بہتر، صالح، متّقی اور پرہیزگار اور حالیہ ڈیڑھ دو یا
تین صدیوں کے علماء سے دین اسلام کا زیادہ علم رکھتے تھے اور باعمل عالِم
تھے ان کو اپنا اکابر مانیں اور ان کی طرح سے اور ان کی تعلیمات کی روشنی
قرآن و سنّۃ اور اسوۃ الحسنہ کی اطاعت و اتباع پر متفق ہو جائیں۔ آپس میں
بھائی بھائی اور اتحادِ امّت کے داعی بن جائیں ، رحمۃ للعامین ﷺ کے دامن
رحمت سے وابستہ ہو جائیں ۔اتحادِ امّۃ بس اسی طرح ممکن ہے۔ |
|