علامہ خوارزمی اپنی کتاب سیف
الائمہ میں فرماتے ہیں کہ
امام اعظم از چہار ھزار تابعی علم آموختہ و بسبب کمال احتیاط چوں مسئلہ از
قرآن و حدیث برمی آورد مادامیکہ ھمہ استادن پسند کردند آں مسئلہ راجاری نہ
کردے
یعنی امام اعظم ابوحنیفہ نے چار ہزار تابعین سے علم دین حاصل کیا اور بسب
کمال احتیاط کے آپ جب بھی کوئی مسئلہ قرآن و حدیث سے نکالتے تو جب تک ان کے
تمام اساتذہ اسے پسند نہ فرماتے اس کو جاری نہ فرماتے
اور اس طرح کتب معتبرہ مثل ارشاد الطالبین اور فتاویٰ برہنہ میں یہ منقول
ہے کہ
ترجمہ:-یعنی امام اعظم کوفہ کی مسجد میں تعلیم وتدریس اور فیض رسانی کی
مسند پر جلوہ افروز ہوئے تو آپ کے ارد گرد ایک ہزار شاگرد بیٹھے ہوتے تھے
آپ کے چالیس جلیل القدر فقہا شاگرد آپ کے نزدیک بیٹھتے اور مسائل شرعیہ کا
استحراج کرتے تھے جب کسی مسئلے کی درستی پر سب کا اتفاق ہوجاتا تو امام
المسلمین بہت خوشی میں الحمدللہ واللہ اکبر کے کلمات فرماتے اور آپ کی
موافقت میں حاضرین مجلس اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرتے اور مسئلہ کو کتاب میں
درج کر لیتے
(جاری ہے) |