قیام پاکستان کوئی حادثہ نہیں ہے
جو اچانک سے معرض وجود میں آگیا۔ پاکستان کے قیام کہ پیچھے ایک بہت بڑی
تاریخ ہے۔ 712 میں جب محمد بن قاسم نے سندھ کی دھرتی پر اپنا قدم رکھا تھا
پاکستان کی بنیاد اسی وقت پڑ چکی تھی۔ اور اسکے بعد اقتدار میں مسلمان آۓ
اور تقریبا 1000 سال متحدہ ہندوستان پر حکومت کی اور اپنی ہی کوتاہیوں کہ
سبب کل کے باشاہ زندانوں میں اور قوم غلامی میں چلی گئی ۔ آخری بادشاہ
بہادر شاہ ظفر کہ بعد تو مسلمانوں کی ھالت بدتر ہوتی چلی گئی۔
جنگ آزادی میں ناکامی کہ بعد مسلمانوں کا جینا دو بھر کر دیا گیا تھا
مسلمان ہ آزادی سے عبادت کر سکتے تھے نہ اپنے دین اسلام کہ بتایے ہوے راستے
پر آزادی سے چل سکتے تھے ایسے میں اک الگ مملکت کی آواز بلند ہونے کہ حالات
نے جنم لیا۔ اور غلامی کی زنجیروں میں اس طرح جکڑ دیا گیا تھا حتی کہ تقسیم
کی مدھم ی آواز بلند ہونے لگی
سب سے بڑی وجہ مسلمانوں کی الگ شناخت ہے 1000 سال حکومت کرنے اور غلامی کی
صعوبتیں برداشت کرنے کہ باوجود حتی کہ مسلمان بچوں سے زبردستی بندے ماترم
گوایا جاتا رہا مگر مسلمان اپنا الگ تشخص برقرار رکھے ہوۓ تھے ہندوستان میں
جتنی بھی قومیں آئی ہیں وہ ہندوؤں میں سماء گئی ہیں مگر مسلمان اپنا الگ
تشخص برقرار رکھے ہوۓ ہیں۔
اس الگ تشخص کہ پیچھے وہ کیا چیز تھی جسنے اسکو برقرار رکھا وہ چیز وہ
نظریہ ماسواۓ دو قومی نظریہ کہ کچھ نہ تھا۔ یہی پاکستان کی بنیاد بنا اور
ایسا ملک معرض وجود میں آیا جسنے دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔ دو قومی
نظریہ کو علما نے ابھارا جن میں شاہ ولی اللہ، حضرت مجدد الف ثانی کہ نام
قابل ذکر ہیں سر سید احمد خان کا نام سنہری حروف میں لکھا جاتا رہے گا انکی
خدمات کی تاریخ گواہ ہے۔
دو قومی نظریہ کہ مطابق مسلمان اپنی رسم و رواج، تاریخ، مذہب، رہن سہن قصہ
مختصر مسلمان باقی تمام اقوام سے الگ ہیں اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ اپنا الگ
تشخص برقرار نہ رکھ پاتے۔ اسی دو قومی نظریہ کی بنیاد پر ہمارے بزرگوں نے
محمد علی جناح کی قیادت میں نعرہ لگایا۔۔
پاکستان کا مطلب کیا ۔۔ لا الہ الا اللہ۔۔۔
اور 14 اگست 1947 کو رمضان المبارک کی 27ویں شب میں پاکستان معرض وجود میں
آگیا۔
|