چڑیا اور چیونٹی کی مثال

 حضرت سیدنا محمد بن نعیم علیہ رحمۃ اللہ العظیم فرماتے ہیں، ایک مرتبہ میں حضرت سیدنا بشر حافی علیہ رحمۃ اللہ الکافی کی بارگاہ میں حاضر ہوا اس وقت آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیمار تھے۔ میں نے عرض کی:'' حضور! مجھے کچھ نصیحت فرمائیے ۔''آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:''اس فانی دنیا میں چیونٹیوں کی یہ عادت ہے کہ وہ گرمیوں میں اپنے لئے دانے وغیرہ بلِوں میں جمع کر لیتی ہیں تاکہ سردیوں میں انہیں خوراک کے لئے باہر نہ نکلنا پڑے اورآرام سے جمع کی ہوئی خوراک کھاتی رہیں۔ایک مرتبہ اسی مقصد کے لئے ایک چیونٹی اپنے بل سے نکلی، اس نے دانہ لیا اوردوبارہ بل کی طرف جانے لگی۔اتنے میں ایک چڑیا آئی اور چیونٹی کو دانے سمیت کھا گئی۔ اب نہ تو وہ چیز باقی رہی جسے وہ چیونٹی جمع کرنا چاہتی تھی اورنہ ہی وہ چیونٹی باقی رہی کہ اپنی جمع کی ہوئی چیز کھالیتی۔

میں نے عرض کی:'' حضور! مزید کچھ نصیحت فرمائیے۔'' آپ نے ارشاد فرمایا:''تیرا اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جس کا مسکن (یعنی رہائش )قبر ہو اور گزرگاہ پل صراط ہو (جو بال سے زیادہ باریک اور تلوار کی دھار سے بھی زیادہ تیز ہے)اور میدان حشر اس کے ٹھہرنے کی جگہ ہو جہاں اس سے حساب لیا جائے گا۔اور اللہ عزوجل اس سے حساب لینے والا ہو۔ پھر اس شخص کو یہ بھی معلوم نہ ہو کہ میں حساب و کتاب کے بعدجنت میں جاؤں گا اور مبارک باد کا مستحق ہوں گا یا جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میرا ٹھکانہ ہو گی اور میں وہاں عذاب دیا جاؤں گا ۔ہائے حسرت و افسوس! ایسے بندے کا غم کتنا طویل ہو گا، اوراس کو کیسی کیسی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہائے! ہائے! اس وقت رونا تو ہو گا لیکن تسلّی دینے والا کوئی نہ ہو گا، اس وقت خوف و دہشت تو طاری ہو گی لیکن کوئی امن دینے والا نہ ہو گا۔''

پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مجھ سے باربار یہی فرماتے رہے : ''ذرا اپنی حالت پر غور کر! (اس دن تیرا کیا حال ہو گا )، ذرا اپنی قبر کے بارے میں سوچ ! اس میں تیرے ساتھ کیا معاملات پیش آئیں گے ؟دنیا داروں سے تعلقات کم کر دے، اور کبھی بھی اس بات کو پسند نہ کر کہ لوگ تیری تعریف کریں اور اپنے اعمال پرلوگوں سے اپنی تعریف سننے کی خواہش نہ کر ۔دُنیوی نام و نمود نہ چاہ، عزت والا وہی ہے جو رب عزوجل کے ہاں معزز ہے اور جو اللہ عزوجل کے ہاں ذلیل ہے بظاہر وہ دنیا میں کتنا معزز ہو حقیقتاً وہ ذلیل ہے۔''

(اے ہمارے پیارے اللہ عزوجل !ہمیں دنیا اور آخرت میں عزت عطا فرما، ہر عمل اپنی رضا کی خاطر کرنے کی توفیق دے ، حُبِّ دنیا اور مال و دولت کی حرص سے ہمیں محفوظ رکھ، قبر و حشر ،حساب و کتاب ، اور برزخ کے تمام معاملات میں ہمارے ساتھ آسانی اور نرمی والا معاملہ فرما۔یا اللہ عزوجل تُوتو غفار ہے اور ہمارے پَلّے کچھ بھی نہیں ،اے ہمارے پاک پروردگا ر عزوجل تجھے تیرے حبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا واسطہ ہمیں بے سبب بخش دے ، اورہم پر اپنا خصوصی رحم وکرم فرما۔آمین
(عیون الحکایات، حصہ ۱، صفحہ ۳۹۵)
 
Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 193434 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More