گوجرانوالہ عزیز کراس چوک اور فللائی اوور کی تعمیر صرف
گوجرانوالہ کے شہریوں کے لئے ہی نہیں ہے .بلکہ یہ منصوبہ پورے پاکستان کے
عوام کے لئے ایک بہترین منصوبہ ہے اور ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لئے وقت کی
بچت کے لئے اور آے دن کی ٹریفک جام اور عوام کی پریشانی کو کم کرنے کے لئے
ایک گوجرانوالہ کی تقدیر بدلنے کے لئے سنہری موقعہ ہے حکمرانوں کے لئے .گوجرانوالہ
کے باسیوں کے لئے یہ ایک تحفہ سے کم نہیں .مگر افسوس سال ہا سال سے یہ
منصوبہ سیاست کی نذر ہوتا جا رہا ہے .خادم اعلی اس کو سیاسی مفادات کی
بھینٹ چڑھا رہے ہیں .اور پواینٹ سکورنگ کے لئے تاخیری حربے استمعال کئے جا
رہے ہیں .کہ کب اس کو سٹارٹ کیا جاۓ کب مکمل کیا جاۓ کب اس کو کیش کروایا
جاۓ .کس کس بیوروکریٹ کو کس کس سیاستدان کو اس سے نفح و نقصان ہو گا .کس
طرح کمائی کب اور کیسے کی جاۓ .اصل منصوبہ بندی فلائی اوور کی تعمیر کی
نہیں بلکہ اصل منصوبہ بندی یہ ہے کہ کس طرح چند انویسٹروں کو نوازہ جاۓ کس
طرح سیاست کھیل کر مفاد کو بھی کیش کروایا جاۓ .پاکستان کی بدقسمتی ہی یہی
ہے کہ پیسہ اور خون پسینہ عوام کا اور تختیاں حکمرانوں کی .اور پھرتیاں
بیوروکریسی کی .کئی سالوں سے گوجرانوالہ کے عوام کے لئے اور جی .ٹی.روڈ کی
ٹریفک کے لئے اس چوک کی وجہ سے مسایل ہی مسایل ہیں .کبھی کوئی میٹنگ ہوتی
ہے کبھی کوئی احتجاج ہوتا ہے کبھی کوئی وفد بیوروکریسی سے ملتا ہے کبھی
کوئی وفد خادم اعلی سے ملتا ہے .کبھی فنڈ ریلیز ہونے کی کبھی روکنے کی
خبریں آتی ہیں .کبھی یہ خبر آتی ہے کہ اس منصوبے کی رقم لاہور پر خرچ کر دی
گئی ہے .کبھی خبر آتی ہے کہ ایک ہفتہ بعد تعمیر شروح ہونے والی ہے .کبھی
بڑے بڑے بینر مبارک بادوں کے بھی لگا دئے جاتے ہیں .بلکہ اس عزیز کراس کی
وجہ سے ملھکه سڑکوں کی تعمیر کا بھی سنا جاتا ہے کہ سمن آباد روڈ کے بھی
فنڈ آ چکے ہیں .مگر تا حال کاغذی کاروائی سے آگے بات پنچھی نہیں .آخر کب تک
کتنے سال مزید فائلیں دفتروں کے چکر لگاتی رہیں گی .خدا بہتر جانتا ہے .اس
ملک میں نام عوامی مفادات کا ہی لیا جاتا ہے .مگر مک مکا کے بغیر کوئی
منصوبہ کیسے شروح ہو سکتا ہے .حالانکہ یہ منصوبہ اگر اپنی اصل شکل و صورت
میں بنتا تو یہ بین ال اقوامی منصوبہ بھی بن سکتا تھا .جس سے گوجرانوالہ کی
تقدیر بھی بدلتی اور دنیا میں نام بھی ہوتا .مگر میرے منصوبہ سازوں کی واہ
واہ بلے بلے کہ انہوں نے ایک نہر کے ساتھ ملھکه روڈ بنا کر ہی سارے منصوبے
کو تہس نہس کر دیا ہے .اور اس فلائی اوور کی افادیت کو خوبصورتی کو ایک
آدھی سڑک بنا کر ہی تباہ کر دیا ہے .کیا ہی اچھا ہوتا کہ سمن آباد کا روڈ
دونوں اطراف کا بنتا اور گندہ پانی نظر بھی نہ آتا .کیونکہ گوجرانوالہ کا
گندہ ترین یہ علاقہ ہے اور پسماندہ بھی ہے .اگر گوندلانوالہ روڈ ڈسپوزل سے
سٹارٹ کر کے سمن آباد روڈ کا گند ختم کر کے عزیز کراس چوک کی ٹریفک کو اس
طرف سے بھال کر دیا جاتا تو پل کے بننے سے شہریوں کو ٹریفک کا مسلح بھی
پیدا نہ ہوتا .خیر ابھی تو لگتا ہے دلی دور است ..ابھی یہ کراس کن کن مراحل
سے گزرے گا کس طرح کی پلاننگ ہو گی .کیا واقعی انٹرنیشنل طرز پر بنایا جاتا
ہے یا چند ترامیم کر کے ڈھنگ ٹپاؤ پیسہ کماؤ کی پالیسی پر عمل کیا جاتا ہے
.کئی ڈپٹی کمشنر اور کئی کمشنر اس فلائی اوور کو بناتے بناتے کہیں اور چلے
گہے ہیں .اب دیکھنا یہ ہے کہ ملک رفاقت الی نسوانہ صاحب کیا گل کھیلاتے ہیں
.ہم تو اس منصوبے کے بارے میں سنتے سنتے بھونکتے بھونکتے اگلے جہان کا سفر
باندھنے والے ہیں .ہزاروں دوست اس پل کو دیکھنے کی خواہش دل میں لے کر
قبروں میں جا چکے ہیں .خدا جانے ہمارے ساتھ کیا معاملہ ہونے والا ہے .ہم
جیسے تارکین وطن کے لئے تو یہ منصوبہ اور بھی اہمیت کا حامل تھا .کہ ہم فخر
سے یورپ امریکا مڈل ایسٹ والوں کو بتا سکتے کہ ہمارے گوجرانوالہ میں آ کر
ہمارے فلائی اوور کو دیکھو .جس کے اوپر میٹرو چلتی ہے جو پورے گوجرانوالہ
کی گول دائرے کی سیر کرواتی ہے .کیونکہ یہ ہم لوگوں کی خواہش تھی کہ یہ پل
بنتا تو پھر ایک ایسی میٹرو گول دائرے میں چلتی جو سارے گوجرانوالہ کے بائی
پاس کو اپنے اندر سمو لیتی .لوہیانوالہ بائی پاس سے سیالکوٹ بائی پاس سے
چاندہ قلہ سے کھیالی سے عالم چوک سے گزرتی بل کھاتی گزرتی تو کیسا منظر
نامہ پیش کرتی .مگر کیا کریں ہر پھول کی قسمت میں ناز عروساں .خادم اعلی کو
لاہور سے فرصت ملے تو تب بات بنے .یا گوجرانوالہ کے سیاستدانوں کو سماجی
کارکنوں کو اپنے اپنے خول سے باہر جھانکنے کی فرصت ملے تو تب کوئی بات بنے
.مفادات ہی مفادات .ہر گروپ کی اپنی اپنی ڈیڑھ ڈیڑھ انچ کی مسجد .اپنی اپنی
چدھراہیٹ.اس قوم کے پاس وقت ہی اتنا اہم نہیں ہے کہ چاہے لوہیانوالہ بائی
پاس پر دو گھنٹے بھی ٹریفک جام رہے کسی کو کوئی پرواہ ہی نہیں ہوتی .کیونکہ
پروٹوکول والوں کے لئے ٹریفک کوئی مسلہ ہی نہیں ہوتی .پہلے میں نے جب کالم
لکھا تھا کہ گوجرانوالہ کس کا گڑھ ہے اور اس کو برباد کرنے میں کس کس کا
ہاتھ تھا .تو کچھ لوگوں کو سچ سننا گوارہ نہ لگا .اب اس عزیز کراس کے چند
حقایق آپ کے سامنے لاؤں گا تو آپ کو سیاستدانوں کی مکاریاں نظر آ جایں گی
مزید .ابھی تو وفود سے جو افسران ملاقاتیں کر رہے ہیں .ان میں کمشنر
گوجرانوالہ .ڈپٹی کمشنر .ایکسین پراونشل ہائی وے جمشید خان .لینڈ ایکوزیشن
کلکٹر محمد رمضان .ڈی .آر .اے .صابر علی چٹھہ .انفارمیشن افسر محمد حسین .اور
بورڈ آف ریونیو اس میں شامل ہیں .ابھی گیند بورڈ آف ریونیو کی کورٹ میں ہے
.نہ جانے خادم اعلی کو کب خواب میں وہ فایل نظر آے گی .ابھی خادم اعلی رانا
سناالله اور شیر علی کے سکینڈل میں الجھے ہووے ہیں ..جب خادم اعلی کو پتہ
چل گیا ان کے علم میں نوٹس میں کسی نے یہ بات ڈال دی .تو بس سمجھو
گوجرانوالہ کی قسمت کا ستارہ چمک گیا .بس اسی دن ریونیو بورڈ حرکت میں آے
گا .اور بات آگے بڑھے گی .فلحال سب افواہیں ہی افواہیں ہیں .عزیز کراس چوک
فلائی اوور کی تعمیر کے بارے میں آج بس اتنا ہی کہ ...کون جیتا ہے تیری زلف
کے سر ہونے تک .... |