ایک آفس کے کولیگ نے دوسرے سے
پوچھا کہ آخر وہ ہمیشہ تنگ سائز کا جوتا کیوں پہن کر رکھتا ہے جبکہ تمہارے
کہنے کے مطابق تمہیں یہ جوتا تنگی بھی بہت ذیادہ دیتا ہے۔آخر اسکو پھینک کر
نیا کیوں نہیں لے لیتے۔ تو دوسرے شخص نے جواب دیا بات یہ ہے کہ میرے گھر
میں دو عدد بیویاں دو ساسیں ہیں جو ہر وقت شور مچاتی ہیں ایک عدد شور مچانے
والا طوطا بھی پالا ہوا ہے۔ میرے گھر کے قریب ایک سڑک کی تعمیر ہو رہی ہے
جس سے ہر وقت شور کی آواز آتی رہتی ہے۔ پروسیوں کو ٹی وی اونچی آواز میں
دیکھنے کی عادت ہے ۔ اسی لئے جب میں گھر پہنچ کر اس تنگ کرنے والے جوتے سے
نجات حاصل کرتا ہوں تو میرا دیہان جوتے کی نجات سے حاصل ہونے والے سکون کی
طرف ذیادہ ہوتا ہے۔ باقی شور برا نہیں لگتا۔
انسان کو آج انسان سے جتنا خطرہ لاحق ہے اایٹم بم اور کسی بھی قسم کے دوسرے
آئٹم سے اتنا خظرہ لاحق نہیں۔ کچھ خطرناک لوگوں کو جاننا بے حد آسان ہے
جنکو ہم سب ہی نامعلوم افراد کے نا سے جانتے ہیں۔ ان سے صرف آپکو اللہ ہی
بچا سکتا ہے۔
کچھ لوگ اسطرح کے ہوتے ہیں جو کہ ہمارے ارد گرد ہوتے ہیں اور ہماری زندگی
کا شکنجہ انکے ساتھ اسطرح سے جکڑا ہوتا ہے کہ ہم انکو جانتےاور حرکتوں سے
نجات تو چاہتے ہیں مگر پھر بھی ان سے نجات نہیں پا سکتے۔ اب تو ریسرچ بھی
یہ ثابت کرتی ہے کہ انسان جب ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں۔ ایک دوسرے کی
عادات اور شخصی آثار وصول کرتے اور دیتے رہتے ہیں۔
سست لوگ
یہ لوگوں کی وہ قسم ہے جو ہمارے معاشرے میں سب سے ذیادہ پائی جاتی ہے۔
ذیادہ تر وقت کھانا اور ٹی وی دیکھنا اور پیکج پر باتیں کرنا اس طبقے کا سب
سے پسندیدہ کام ہوتا ہے۔ اگر ان خصوصیات کت حامل لوگوں کو کبھی غلطیسے کوئی
کام کرنے کا کہہ دیا جائے تو انکے پاس زمانے بھر کے یونیک بہانے آپکو
باآسانی مل جائیں گے۔
ان کی ایک ہم خصوصیت یہ بھی ہوتی ہے کہ یہ دوسروں کو بھی سستی کی لت لگانے
کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ جوکام کرنے والے ہوتے اس قسم کے لوگوں سے انکو خاص
قسم کی چڑ ہوتی ہے۔
کھنچائی کرنے والے لوگ
یہ لوگوں کی وہ قسم ہے جن کے پاس آپ کے ہر کئے گئے کام پر تنقید کرنے کا
مضبوط دلیل کے ساتھ جواب ہو گا۔ یہ لوگ آپ خواہ کچھ بھی کریں اس کام کے لئے
آپکو "مجرم" ٹھہرا کر سکون محسوس کریں گے خواہ کام میں کوئی اچھا ئی ہی ہو
مگر پھر بھی انکو دوسروں کے کئے گئے کاموں میں کیڑے اور مکوڑے ضرور نظر
آئیں گے۔
مشورہ دینے والے لوگ
یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے مشورے دینے میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہوتی ہے۔ جو کام
انھوں نے نہیں بھی کیا ہوتا یہ لوگ اس میں بھی کنسلٹنسی کے فرائض ادا کرنا
اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں۔ انکو ہر کام میں کرنے کی نہیں مشورہ دینے کی
مہارت حاصل ہوتی ہے۔ آپ خواہ کتنا ہی سمجھائیں اور بتائیں کہ آپکو مشورہ
نہیں چاہئے مگر یہ پھر بھی مشورہ دینا اپنا قومی اور معاشرتی فرض سمجھیں
گے۔
یہ تو بتانے کی ضرورت نہیں کہ انکی شخصی خوبیوں سے آگاہ ہونے کے بعد آُپ
کبھی بھھی انکے مشوروں پر عمل کرنے کا سوچیں گے بھی نہیں۔
جزباتی لوگ
یہ لوگو ں کی وہ قسم ہے جو سب سے ذیادہ نیوز چینلز اور اسکے بعد ڈرامہ
چینلز پر پائی جاتی ہے۔ چیخنا ، چلانا، روٹھنا، منانا، مارنا ، پٹوانا،
گالیاں کھانا اور کھلانا، لڑنا لڑوانا ، کبھی نہ سننا اور اپنی بولتے
جانا۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ان لوگوں کی خصوصیات ہوتی ہیں۔
انکے "معصوم" جزبات ہی ذیادہ تر خطرناک حادثات و واقعات کا پیش خیمہ بنتے
ہیں۔
انرجی کھانے والے لوگ
یہ وہ لوگ ہیں جو آپ کی چارجنگ اور کچھ کرنے کا جزبہ اس طرح سے کھینچیں گے
کہ آپکو خود کو بھی پتہ نہیں چلے گا کہ آپ ہیرو بنتے بنتے انکی مہربانی سے
کب زیرو بن گئے۔ آُپکے ہر کام میں آُپکو ایسے ایسے نکات سے آگاہ کریں گے کہ
آپ کو سر پیٹنے کا بھی ہوش نہیں رہے گا اور آپ کا کام کرنے کا جزبہ لگن نیت
اڑنچھو ہو جائے گی۔
آستین کے سانپ۔۔۔۔۔۔لوگ
یہ وہ قسم ہے جسکا پتہ انسان کو ٹھیک ٹھاک نقصان اٹھانے کے بعد ہی لگتا ہے
اور انسان جن پتوں پر تکیہ کئے ہوتا ہے جب وہ اسی تکئے سے گلا گھونٹنے کو
آنے لگتے ہیں تو ہی پتہ چلتا ہے کہ کیا ہوا ہے۔ ان لوگوں نے کیا کیا ہے اور
آپکے ساتھ کیا ہو گیا ہے۔ اس وقت تک ویسے سر پیٹنے کا کوئی چارہ نہیں رہا
ہوتا۔
غمگین لوگ
یہ لوگوں کی بطور خاص وہ قسم ہے جنکا غم بھی شاید اتنا بڑا نہیں ہوتا جتنا
کہ یہ دوسروں کو بتاتے اور جتاتے پھرتے ہیں کہ انکو کیا غم در پیش ہے اور
یہ دنیا سے کتنے تننگ ہیں۔ انکی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ انکو اپنا غم
دوسروں میں سرایت کرنا خوب آتا ہے اور ان سے ملنے کے بعد آپ خود کو بھی
اتنا ہی غمگین سمجھنے لگتے ہیں۔
یہ تو لوگوں کی کچھ وہ اقسام ہیں جو کہ ارد گرد بے حد آرام سے مل جائیں گی۔
ان سے بچنا کیسے ہے؟ اسکا جواب اگلے آرٹیکل میں۔۔۔۔
|