ہمت مرداں مدد خدا
پاکستان کے بارے میں اقبال نے کہا تھا کہ زرا نم تو ہو ساقی یہ مٹی بڑی
زرخیز ہے
اقبال نے پاکستال کے لوگوں کی ہمت و استقلال اور انکی خوبیوں کا ذکر کیا ہے۔
اگر پاکستان کے لوگوں کو دیکھا جاۓ تو شاید دکھنے میں غریب اور مفلس سی قوم
نطر آۓ گی مگر اسی قوم کے لوگوں نے وسائل کی کمی، اقرباء پروری اور رشوت
ستانی جیسے ناسوروں کی موجودگی میں ایسے کارنامے سرانجام دئیے کہ دنیا
حیران و پریشان ہے۔ ڈاکڑ عبدالقدیر خان، خالد نواز اعوان، عبدالستار ایدھی،
عمران خان، روشانے ظفر اور دیگر بہت سے لوگوں نے حیرت انگیز کارنامے
سرانجام دیئے ہیں۔ آج انہیں تاریخ بدلنے والوں میں سے ایک پاکستان کی بہادر
بیٹی کا ذکر کرنا چاہوں گا جو کہ مشکلات کہ باوجود بھی ایک بہت بڑے مقام کی
تلاش میں ہے اپنی تمام تر محرومیوں کہ باوجود اس بہادر لڑکی نے اپنا مقام
بنایا ہے جسکا نام منیبہ مزاری ہے۔ منیبہ ایک رائٹر، ایک موٹیویشنل سپیکر
ایک سنگر اور ساتھ ہی ساتھ ایک پینٹر بھی ہے۔ سب سے بڑھ کہ ایک ویل چئیر
ماڈل ہے۔ حادثات ہماری زندگیوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں منیبہ کی زندگی
بھی ایک ایسے حادثے سے بدلی منیبہ بلوچستان سے واپسی کے لیے سفر کر رہی تھی
کہ حادثہ پیش آیا گاڑی کھائی میں جا گری ۔۔ بہت سی چوٹیں آئیں مگر انکی
زندگی میں تبدیلی انکی بیک بون کی ہڈی ٹوٹنے سے آئی اور اس وقت انکو
ایمبولینس جیسی سہولت میسر نہ آئی تھی جیپ میں ڈال کر لے جایا گیا۔ انکے 5
آپریشن ہوۓ اور آج انکا آدھا جسم پیرالایئزڈ ہے۔ منیبہ نے دوسروں کی طرح
ہمت نہ چھوڑی اور لحاف میں لیٹ کر رونے سے بہتر محنت کرنے کو جانا۔ منیبہ
نے رمضان ٹرانسمیشن بھی کی اسکے علاوہ فرسٹ ویل چئیر ماڈل کی حیثیت سے بھی
معروف ہیں۔
کیا خوب کہا تھا اقبال نے
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں میں
حادثہ کے بعد منیبہ کے دل میں اپنی مدد آپ کا جذبہ بیدار ہوا۔ منیبہ کو
احساس تھا کہ اور بھی لوگ اس کے ساتھ اسکی مسکان سے جیتے ہیں سب سے پہلے
انہیں ایک رائٹر کی نوکری انٹرنیٹ کے زریعے ملی اور سلمان تاثیر نے انکا
اٹرویو لیا۔ ایک ٹی وی ایڈ میں یہ دیکھایا گیا کہ اگر آپ اپنے بچوں کو
پولیو قطرے نہ پلایئں گے آپ کے بچے بھی معزور ہو جائیں گے اس ایڈ نے منیبہ
کے اندر تک وار کیا تھا۔ تبہی منیبہ نے ارادہ کیا کہ میں اس سوچ کو بدلوں
گی اور انہوں نے یہ پیغام دیا کہ" تم جہاں بھی ہو تمہیں خوش ہونا چاہیے تم
ہر مقام پر ہر حالت میں کچھ کر سکتے ہو۔ اگر میرا آدھا جسم کام نہیں کر رہا
تو کیا ہوا میرے بازو ہیں۔ آنکھیں ہیں دماغ ہے سوچ سکتی ہوں" میں کیوں ایک
بے بسی کی تصویر بنوں؟ مجھے ایک مثال قائم کرنی ہے کے جو لوگ محروم ہیں وہ
لاچاری اور بےبسی پر محنت کو ترجیح دیں۔ منیبہ برانڈ امبیسڈر بھی ہیں۔ اور
ساتھ ہی یہ Pounds’ miracle Women بھی ہیں۔
انکی تمام تر کامیابیوں کے ذکر کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اگر ایک لڑکی جو
معذور ہے مگر اسنے وہ تمام کچھ حاصل کیا جو کہ سب کا خواب ہے۔ ہم میں سے ہر
کوئی بڑے نام، شہرت، قدرو منزلت، تعریف و توصیعف کا خواہاں ہے۔ مگر ہمارے
بہانے ہمیں آگے بڑھنے نہیں دیتے۔ منیبہ نے ایک مثال قائم کی ہے آپ جس طرح
کہ مرضی حالات میں بھی ہیں آپ چاہتے ہیں کچھ بننا تو آپ بن سکتے ہیں۔ اس
کہانی کے زریعے میں طالبعلموں کو یہ پیغام دینا چاہوں گا کہ آپکے پاس سب
کچھ ہے پھر بھی آپ کامیابیوں کی طرف کیوں نہیں گامزن کیا چیز آپکی راہ میں
حائل ہے؟ میرے دوست شاہ فیصل نے اپنے ایک کالم میں لکھا تھا کہ وہ بدنصیب
ہے جسکے پاس ہر سہولت ہو اور وہ پڑھ نہ سکے۔اسی لیے کہا جاتا ہے کہ مانند
سورج چمکنا چاہو تو جلنا بھی سیکھو اس جیسا۔ اپنی زندگی کے بارے میں منیبہ
کہتی ہیں "زندگی میرے ہاتھ میں ہے جسیی ہے مجھے گزارنی ہے مجھے کسی معجزے
کا انتظار نہیں کرنا کہ میں کسی دن چل سکوں گی مجھے مظبوط بننا ہے" ہمارے
یہ بہانے بلکل احمقانہ ہیں کہ یہاں کچھ کر نہیں سکتے کوئی کرنے نہیں دے گا۔
منیبہ نے ہمیں ایک پیغام یہ بھی دیا کہ اگر کچھ کرنا چاہو تو پہلے خود کو
پہچانو "اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ میں یہ کر لوں یا وہ کر لوں تو آپ غلط راستے
پر ہیں" ہمارے گردو نواح میں اکثریت اپنی زندگی کے مقاصد سے غافل نظر آتی
ہے کسی کو معلوم نہیں کہ وہ کر کیا سکتا ہے اور اسے کرنا کیا چاہیے۔ ہمیں
اپنے مقاصد کو پہچاننا ہے ہمیں پہنچاننا ہے ہم کر کیا سکتے ہیں ضرورت اس
امر کی ہے کہ خود کو پہچان لیں ہم کیا کر سکتے ہیں ہمارے اندر پوٹینشل کس
چیز کا ہے؟ ہمارے نوجوان اکثریت میں وہ کام کرتے ہیں جو وہ کر نہیں سکتے
اور وہ تعلیم حاصل کرنے میں لگے ہیں جن کا انہیں شوق ہی نہیں ہے۔ طالبعلموں
سے یہی گزارش ہے کہ خود کو پہچانیں۔
سب سے اہم پیغام یہ دیا کہ اللہ کی ذات پر یقین رکھنا چاہیے "جب گاڑی کھائی
میں گر رہی تھی میری زبان پر کلمہ جاری تھا اور شاید اسی نے مجھے بچا لیا"۔
ہمیں اللہ کی زات پر یقین مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ہمیں خود کی مدد کرنے کی
ضرورت ہے پھر اللہ کی مدد بھی شامل حال ہوگی مسلمان ہونے کی غرض سے ہم پر
لازم ہے کے اللہ پر یقین رکھیں محنت کریں حالات جیسے بھی ہوں اللہ آپکو اجر
دے گا۔
|