داتا علی ہجویریؒ کے مزار پر حاضری اور بزرگان دین کا فیض
(Sajjad Ali Shakir, Lahore)
دنیا کی گونا گوں مصروفیات سے
روحانی سکون حاصل کرنے کے لیے راقم اکثرمرشد سید عرفان احمد شاہ المعروف
نانگا مست معراجدین کے پاس حاضری دیتا ہے اورمرشد کے پاس جا کر وقت کی قید
سے آزاد ہو کر روحانی فیض حاصل کرتا ہوں ۔ جمعتہ المبارک کے با برکت دن
سرکار کے پاس حاضر ہوا۔مرشدنے مجھے ڈائریکٹر ایف آئی اے بشارت علی، محمد
رضا ایڈووکیٹ چئیر مین پاور گروپ آف لائرز ، امتیاز علی شاکر نائب صدر
کالمسٹ کونسل آ ف پاکستان ، محمد یاسین نور ایڈووکیٹ ، فرحان ٹیپو ایڈووکیٹ
، عطا محمد ایڈووکیٹ، ساحر قریشی کالم نگار کے ہمراہ جمعۃالمبارک کی
نمازادا کرنے کے لیے داتا گنج بخش فیض عالم حضورکے دربار لے گئے۔اور
مسجدمیں نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد تمام عقیدت مندوں اورمرشدکے ہمراہ دربار
داتا علی ہجویری ؒ پرحاضری دی اور آپ کے بلند درجات کے لیے دعا مانگی۔وہ
منظر راقم کی زندگی کا ایک حسین یادگار بن کر آج بھی دل اور نگاہ میں
گھومتا ہے ،اور روحانی کیفیت سے بہرہ مند ہوتا ہے،اپنی زندگی میں پہلی بار
داتا حضور ؒمیں حاضری دے کر راقم دلی اطمینان محسوس کرتا ہے سید عرفان
احمدشاہ صاحب کے بارے میں بتاتا چلوں،یہ تعارف میں نے ڈاکٹر محمد رضا
ایڈوکیٹ کے مضمون (سید عرفان علی شاہ ،المعروف نانگا مست)سے لیا ۔ سید
عرفان احمد شاہ روحانیت کے اعلیٰ درجے پر فائز ہیں ۔آپ عرصہ تیرہ سال تک
عالم مجذوبی میں رہے اور نانگا مست کے نام سے مشہور ہیں اس طویل عرصہ تک آپ
نے خود کو دنیا مافیا سے الگ تھلگ رکھا ۔دنیاوی امور میں آپ کی دلچسپی نہ
ہونے کے برابر تھی، قرب الہٰی کے حصول میں طویل عرصہ ریاضت کی اس ریاضت میں
خلوص سے اﷲ رب العزت سے معافی کی طلب اور آدمی سے انسان کا رتبہ حاصل کرنے
کی جستجو کی۔پھر اﷲ تبارک تعالیٰ نے آپ کی والد ہ ، بزرگوں اور صالحین کی
دعاؤں سے وہ سب کچھ عطاء کر دیا ہے جو آپ کی خواہشات اور تواقعات سے بہت
زیادہ تھا۔آپ نے کامل انسان کا روپ دھار کرخود کو انسانیت کے لیے وقف کر
دیا آپ کی روحانی خدمات کا اعتراف صوفی ازم پر یقین رکھنے والا ہر ذی روح
کرتا ہے آپ کا فیض داتا گنج بخش فیض عالم حضورکی نگر ی لاہورمیں جاری وساری
ہے جس سے ہرمکتبہ فکر کے لوگ مستفید ہو رہے ہیں ۔ اولیا اﷲ کا کام دنیا کے
معاملات سے آگے ہے ۔راقم صوفی ازم پر کامل یقین رکھتا ہے اور ذہنی سکون کے
لیے برگزیدہ ہستیوں کے آستانوں پر باقاعدگی سے حاضری دیتا ہے۔ سید عرفان
احمد شاہ جیسے مرد کامل انسان صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ اﷲ کی
عطاء ہوتے ہیں جو لوگوں کے مردہ دلوں کو زندہ کرتے ہیں ان کو شرک وبدعت اور
گمراہی کے اندھیروں سے نکال کر صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرتے ہیں ۔ مرد
کامل ا پنی رو ح سے ہم کلام ہو کر عشق الٰہی میں بے چین اور بے قرار ہو
جاتا ہے اور اپنے نفس کی لذتوں کو چھوڑ کر قدرت کی طرف سے صدہا مسرتیں حاصل
کر کے انسانیت کی خدمت کو اپنا اوڑنا بچھونا بنا لیتا ہے مرد کامل اسرار کے
میدان کا شیر ہے وہ دوسروں کے دل کی کیفیت کو جانتا ہے جو کوئی دل میں
سوچتا ہے لیکن پردہ پوشی کرتے ہوئے مسکراتا ہے ۔ بزرگان دین کی زندگیوں کا
مطالعہ بچپن سے کرتا چلا آرہا ہوں راقم نے داتا حضور کے بارے میں روشنی
ڈالیں، میرے سوال پر مسکراتے ہوئے مرشدسید عرفان احمد شاہ ا لمعروف نانگا
مست نے فرمایا ،کہ داتا حضور کی زندگی پر ہزاروں کتابیں لکھی جا چکی ہیں جو
کہ آپ کی زندگی کا پوری طرح احاطہ نہیں کرتی ، آپ کے لب مبارک کھلتے ہی
تمام عقیدت مندہمہ تن گوش ہوئے آپنے فرمایا حضرت داتا علی ہجویری کا نام
علی کْنیت ابوالحَسن اور عرفیت داتا گنج بخش ہے۔ خواجہ چشتی نے آپ کے روضہ
مبارک کے سامنے ایک کوٹھری میں چالیس دن تک اعتکاف کیا۔چِلّہ کَشی فرمانے
کے بعد بوقت رخصت یہ شعر کہا، گنج بخش فیضِ عالم مظہر نورِخدا ناقصاں را
پیرکامل ،کاملاں را رہنما اسی وقت سے آپ گنج بخش کے نام سے مشہور ہوئے۔۔آپ
کا سلسلہ نسب آٹھ واسطوں سے حضرت علیؓ سے جاملتاہے۔ سید علی ہجویری بن سید
عثمان غزنوی بن سید علی بن عبدالرحمٰن بن سید عبداﷲ بن ابوالحسن علی بن حسن
اصغر بن زید بن امام حسن بن حضرت علیؓ۔۔ حضرت داتا گنج بخش کا سلسلہ طریقت
نو سے حضرت علی ؓسے جا ملتاہے۔ مخدوم حضرت سیّد علی ہجویری حضرت شیخ
ابوالفضل غزنوی کے خلیفہ تھے۔ شیخ ابوالفضل حضرت علی ؓحضرت مکیؒکے مْرید
تھے۔ حضر ت مکیؒ حضرت ابوبکر شبلیؒ سے بیعت تھے، وہ حضرت جنید بغدادی ؒسے
بیعت تھے۔ حضرت بغدادیؒ خواجہ سری سقطیؒ کے مرید تھے اور خواجہ سقطیؒ خواجہ
معروف کرخیؒ سے بیعت تھے۔ خواجہ کرخیؒ نے حضرت داؤد طائیؒ کے دست حق پر
بیعت کی تھی۔ حضرت طائی ؒکے مرشد حضرت خواجہ حبیب عجمی ؒتھے جو خواجہ حسن
بصریؒ کے مرید تھے، خواجہ حسن بصریؒ کے مرشد سیدنا علی مرتضیٰ کرم اﷲ وجہہ
تھے۔ دارالشکوہ نے سفین الاولیاء میں حضرت گنج بخش ؒکا آبائی وطن غزنوی
بتایاہے۔آپ کا خاندان ہجویر میں رہتاتھا۔ہجویر غزنوی سے بہت قریب ہونے کی
وجہ سے غزنوی کا ایک محلّہ سمجھا جاتاتھا۔ اس کے بعد آپ کا خاندان جلاب
آگیا۔جلاب قصبہ غزنی سے ہجویر کی نسبت زیادہ قریب تھا،حضرت داتا گنج بخش ؒکے
والد ماجد کانام عثمانی جلابیؒ مشہور ہے۔ حضرت داتا علی ہجویریؒ نے دینی
تعلیم اپنے آبائی وطن میں ابوالعلا عبدالرحیم ؒاور ابوالعباس بن احمدؒ سے
حاصل کی۔حضرت شیخ ابوجعفر محمد سے حسین بن منصور حلاج ؒکی تصانیف پڑھیں۔
زندگی کا بیش تر حصہ روحانی تجربات اور تزکیہ نفس کی خاطر سیر وسیاحت میں
گذارا۔دورانِ سیاحت بغداد،طبرستان، خراسان، کرمان،ماورالنہر، شام ،عراق اور
ترکی تشریف لے گئے۔ دورِ سیاحت میں آپ نے اولیائے کرام اور صوفیائے عظام سے
فیض حاصل کیا۔ ایک روز داتا صاحب علی ہجو یری ؒکے مرشد ابوالفضل غزنویؒ نے
آپ کوحکم دیا کہ رشد وہدایت کا سلسلہ شروع کرنے کی خاطر لاہور چلے جائیں۔
آپ نے تعمیل فرمائی اور اپنے دو پیر بھائیوں حضرت ابوسعید ؒاور سید لطفیؒ
کے ہم راہ لاہور شہر کے شمالی جانب دریائے راوی کے نزدیک شب بسری کے لیے
ٹھہرے۔ اگلے روز شہر میں داخل ہوئے اور اس طرف چل دیئے جہاں آپ کا روضہ
مبارک ہے۔ مرشد کی رقت امیز گفتگو سن کر راقم نے خود کو حضرت داتا علی
ہجویری ؒ کے دور میں محسوس کیا ۔راقم خود سید عرفان احمد شاہ صاحب کے فیض
سے فیض یاب ہو چکا ہے اور اپنی زندگی کے گہرے مسائل سے پیچھا چھڑا چکا
ہے۔جوانی میں مگن راقم نے اپنے لیے ایسے ہمسفر کا چناؤ کیا جو کہ کسی
اورمسلک سے تعلق رکھتی تھی اور شادی کے بعد اولاد نہ ہونے کی وجہ زندگی
مشکلات کا شکار ہو چکی تھی ۔مرشد کی نظر کرم سے اﷲ تعالیٰ نے اولاد کی نعمت
کی امید پیدا کر دی ،مرشد پاک کی برکات سے متاثر ہو کر میری بیوی نے اپنا
مسلک چھوڑ کر بزرگان دین کا بتایا ہوا راستہ اپنایا۔ لہذا بزرگان دین کا
شکریہ ادا کرنا میری زندگی کا اہم حصہ ہے۔ شاید کچھ لوگ ان درگاہوں پر
مانگنے جاتے ہوں گے‘ میں تو ان ہستیوں کا دیدار کرنے جاتاہوں۔ میاں محمد
بخش فرمایا کرتے تھے کہ دل کی زندگی محبت سے ہے‘ جس دل میں محبت نہیں وہ دل
مردہ ہے۔ ایمان محض محبت ہے اور محبت ایمان سے ہوتی ہے۔
جس دل اندر عشق نہ رچیا کْتے اس تِھیں چنگے
مالک دے در راکھی کر دے صابر بھوکے ننگے |
|