وہ کون جو پکارنے والے کی پکار
سنتا ہے وہ کون ہے جو اندھیرے سے روشنی میں لاتا ہے وہ کون ہے جو بچھڑ جانے
والوں کو ملاتا ہے وہ کون ہے جو غم سے نجات دلاتا ہے وہ کون ہے جو ہر وقت
ساتھ رہتا ہے جو شاہرگ سے بھی قریب رہتا ہے
بات چھوٹی ہو یا بڑی بناتا ہے مسئلہ چھوٹا ہو یا گمبھیر حل سجھاتا ہے حکمت
سکھاتا تدبیر بتاتا ہے وہ کون ہے جو انسان کو کسی حال میں تنہا نہیں چھوڑتا
چاہے انسان اسے بھلا دے مگر وہ انسان کو نہیں بھلاتا ہے اور جب کبھی کوئی
خطا کار اپنی خطاؤں کے نتیجے میں اذیت و پریشانی کے گڑھے میں خود کو گرا
پاتا ہے تو وہ کون ہے جو اسے اس گمراہی تنہائی اور پریشانی کے عالم میں یاد
آتا ہے وہ کہ انسان نے خود کو جس سے دور سمجھ رکھا تھا ایسے میں وہی اسے سب
سے زیادہ یاد آتا ہے وہی ہے جسے عالم مایوسی میں بےاختیار انسان اسے پکارتا
ہے کہ ایسے عالم میں کوئی نام ایسا نہیں جو انسان کی زباں پر آجائے اور اسے
قرار دے جائے کہ بے چین دل کے سکون و اطمینان کا باعث وہی ایک نام ہے اور
دل سے اٹھنے والی یہی ایک صدا ہے ‘ھو‘ ‘اللہ ھو ‘ کہ الہہ ہی ہے جو ہر
پکارنے والے کی پکار سنتا ہے
جب کوئی کسی کی یاد کو سینے سے لگا کر آنسو بہاتا ہے تو اس وقت بھی آنسو
بہانے والے کی زباں پہ ذکر خدا ہی آتا ہے ایسے عالم میں انسان کی زباں پر
رب کا نام ہی آتا ہے کسی کی یاد بھلانے کے لیے کسی روٹھے کو منانے کے لئے
کسی کو پاس بلانے کے لئے کسی سے چھٹکارا پانے کے لئے جب کوئی فریاد کرتا ہے
تو اپنے اللہ سے ہی فریاد کرتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہ ہی ہر پکارنے
والے کی پکار سنتا ہے تو پھر کیوں ہم ڈھونڈیں عارضی سہارے کیوں کسی اور کو
پکاریں ہم آج کل جس کرب انتشار اور اذیت سے گزر رہے ہیں ہمارے ملک کی
سالمیت کو جن لاحق یا ممکنہ خطرات کا سامنا ہے ان سے نجات کے لئے کیوں نہ
ہم سب مل کر اپنے رب کے حضور دعا مانگے اپنے رب کو مل کر پکاریں اپنے
گناہوں اپنی خطاؤں کی توبہ کریں انسانوں سے ڈرنے کی بجائے اپنے رب سے ڈریں
اپنے دل میں خوف خدا پیدا کریں اور اپنے رب کے احکام پر عمل کرتے رہیں تاکہ
وہ ہم پر اپنی رحمت کے بادل تا ابد سایہ فگن رکھے ہم پر علم و حکمت کے
دروازے کھول دے ہماری مدد و نصرت فرمائے ہمیں فتح مند غالب اور خوشحال
بنائے ہمیں اس مصیبت خوف اور دہشت کی زندگی سے امن اور سلامتی کی زندگی عطا
فرمائے ہمارے ملک و قوم کو لازوال عروج عنایت فرمائے (آمین) |