بسم اللہ الرحمان الرحیم
السلام علیکم
قارئین گرامی قدر:-
ارشاد ربانی ہے کہ
اذ قال ربک للملئکت انی جاعل فی الارض خلیفت ط قالوا اتجعل فیھا من یفسد
فیھا ویسفک الدماء ونحن نسبخ بحمدک ونقدس لک قال انی اولم مالا تعلمون
جب فرمایا تمہارے رب نے ملائکہ میں مقرر کرنے والا ہوں زمین میں ایک نائب
کہنے لگے کیا تو مقرر کرتا ہے زمین میں جو فساد کرے گا اس میں خونریزیاں
کرے گا حالانکہ ہم تیری تسبیح کرتے ہیں تیری حمد کے ساتھ اور پاکی بیان
کرتے ہیں تیرے لیے فرمایا بے شک میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
اللہ رب العزت نے اس عظیم الشان آیت کریمہ میں ایک عظیم الشان احسان یعنی
حضرت انسان کی پیدائش کا تزکرہ کیا ہے خالق کائنات مالک کائنات مالک ارض
وسماء نے جس اہتمام سے اس پیکر خاکی کی تخلیق کی ہے جس طرح اس کا ذکر
فرمایا ہے اس طرح کسی اور مخلوق کا ذکر نہیں فرمایا
قارئین گرامی:-
اوپر رب مضاف ہے لک ضمیر کی طرف جس کا مرجع آقائے دو جہاں حضور نبی کریم
علیہ الصلوت والسلام کی ذات بابرکات ہے اور اس اضافت میں جو لطف ہے اس کا
صحیح ادراک صرف اہل علم وعرفان اہل محبت و مئودت کا خاصہ ہے
حضرت علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ
کان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رمزا الی ان المقبل علیہ بالخطاب لہ الحظ الاعظم فھو
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی الحقیقت الخلیفت الاعظم ولو لاہ ما خلق آدم
ولا ولا (علامہ آلوسی روح المعانی زیر آیت ٣٠ سورت البقرہ)
یعنی حضور کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مقدس ہی حقیقت میں خلیفہ اعظم
ہے اور اگر یہ ذات گرامی نہ ہوتی تو آدم ہی پیدا نہ ہوتے بلکہ کچھ بھی نہ
ہوتا
(جاری ہے) |