عام طور پر متحدہ عرب امارات کو ریت اور گرم موسم کی
سرزمین تصور کیا جاتا ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مشرقِ وسطیٰ کا یہ ملک
متعدد شاندار قدیم اور تاریخی مقامات کی دولت سے بھی مالا مال ہے؟ جی ہاں
ان تاریخی مقامات میں کئی ایسے قلعے بھی شامل ہیں جو صدیوں گزرنے کے باوجود
آج بھی بہترین حالت میں موجود ہیں-
|
|
Al – Bidyah نامی یہ مسجد متحدہ عرب امارات کی سب سے قدیم مسجد ہے جو
کہ Fujairah میں واقع ہے- اس مسجد کی قدیمی کا اندازہ اس طرز تعمیر دیکھ کر
بخوبی لگایا جاسکتا ہے-
|
|
یہ الفاہدی قلعہ ہے جو کہ آجکل دبئی میوزیم کے طور پر جانا جاتا ہے- یہ
قلعہ 1787 میں تعمیر کیا گیا تھا-
|
|
بستاکیا کوارٹر پرانے دبئی کی آخری باقیات میں سے ایک ہے- یہ کوارٹر 19ویں
صدی کے اختتام پر تعمیر کیا گیا تھا-
|
|
ثقافتی ورثہ گاؤں جسے متحدہ عرب امارات سے تیل نکالے سے جانے سے قبل کی
زندگی کو پیش کرنے کے لیے دوبارہ تعمیر کیا گیا-
|
|
یہ گھر بھی ثقافتی ورثہ میں شامل ہے- یہ گھر موتیوں کے ایک امیر تاجر کی
رہائش گاہ ہے جسے کھڑیا مٹی اور مرجان سے تیار کیا گیا ہے- یہ گھر 1890 میں
تعمیر کیا گیا-
|
|
یہ متحدہ عرب امارات ایک قدیم گاؤں ہے جسے Dibba ویلیج کے نام سے جانا جاتا
ہے- اس گاؤں کی وجہ شہرت یہاں موجود تاریخی مقبرے ہیں جن کی تاریخ 7ویں صدی
سے جا ملتی ہے-
|
|
Al – Bithnah قلعہ 1735 میں تعمیر کیا گیا اور اس کا شمار متحدہ عرب امارات
کے مشرقی حصے کے سب سے اہم قلعے کے طور پر ہوتا تھا-
|
|
Fujairah نامی یہ قلعہ 1670 میں تعمیر کیا گیا اور اسے متحدہ عرب امارات کا
سب سے قدیم ترین قلعہ قرار دیا جاتا ہے-
|
|
Al-Jahili نامی یہ قلعہ 1891 میں قیمتی کجھوروں کے پیڑوں اور Al-nin شہر کی
حفاظت کے لیے تعمیر کیا گیا تھا-
|
|
Al Maqtaa ٹاور دو سو سال قدیم ہے اور یہ حملہ آوروں کے
خلاف واچ ٹاور کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دیا کرتا تھا-
|
|
1761 میں تعمیر کیے جانے والے اس قلعے کو Qasr al-Hosn
کے نام سے جانا جاتا ہے- ابتدا میں اس قلعے کو ابو ظہبی میں موجود میٹھے
پانی کے ذرائع کی حفاظت کے لیے واچ ٹاور کے طور پر استعمال کیا گیا-
|
|
راس الخیمہ کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ
مقام 3800 سے 50000 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا-
|