لباس کا انتخاب:فیشن یا احکام اسلام پارٹ٣

س۔ ساڑھی پہننے کا کیا حکم ہے؟
ج۔ اگر اس قسم کی ساڑھی ہو کہ پورے جسم کو ڈھک دے اور جسم کا کوئی حصہ بھی کھلا نہ ہو اور نہ ہی اتنی تنگ اور چست ہو کہ جسم کا ابھار و ہیئت واضح طور پر نظر آئے نیز اس علاقے کی مسلمان عورتیں عام طور پر ساڑھی کا استعمال بھی کرتی ہوں تو اسلام نے اس کے استعمال کی کراہت(ناپسندیدگی) کے ساتھ اجازت دی ہے، اگر مذکورہ بالا شرائط ساڑھی میں نہ پائی جائیں تو اس کا استعمال جائز نہ ہوگا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شخص بائیں ہاتھ سے کھائے یا ایک پیر میں جوتا پہن کر چلے یا یہ کہ کپڑے کو بدن پر لپیٹ دے یا بدن پر کوئی ایک کپڑا لپیٹ کر اس طرح گوٹ مار کر بیٹھے کہ اس کا ستر کھلا ہوا ہو،(مرقاہ المفاتیح:کتاب اللباس)۔

س۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ، عورتیں اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں ۔(سورہ احزاب:٥٩)کیا شرعی چادر برقع استعمال کرنے کی بھی کچھ شرائط ہیں؟ ج۔ شریعت میں برقع یا چادر کے لیے کوئی خاص وضع قطع یا رنگ منقول نہیں ہے البتہ اس کے لیے چند شرائط ہیں چادر یا برقع ایسا ہو کہ پورے بدن کو چھپائے ہوئے ہوں، برقع یا چادر بذات خود سادہ اور باوقار ہوں، پر زینت نہ ہوں اور جاذب نظر رنگوں سے یا کڑھائی وغیرہ سے مزین نہ ہوں اور اتنے دبیز (موٹے) ہوں کہ جسم کے اعضاء نظر نہ آتے ہوں اور اس قدر کشادہ ہوں کہ جس سے جسم کے نشیب و فراز اور اعضاء کی بناوٹ ظاہر نہ ہو۔

س۔ کیا عمر رسیدہ عورتوں کے لیے بھی لباس کی وہی شرائط ہیں جو شرائط ایک بالغ مسلمان عورت کے لیے ہیں؟
ج۔ جو عورتیں اس قدر بوڑھی ہو جائیں کہ ان کی طرف کسی کو رغبت نہ ہو اور نہ ہی وہ نکاح کے قابل ہوں تو ان کے لیے لباس کی وہی شرائط ہیں جو ایک بالغ مسلمان عورت کے لیے ہیں لیکن ان کے لیے شریعت نے اتنی اجازت دی ہے کہ وہ برقع یا چادر کا استعمال ترک کر سکتی ہیں جیسا کہ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایسی بوڑھی عورتوں کو اجازت ہے کہ وہ برقع اور چادر اتار دیا کریں، صرف دوپٹے اور کرتے پاجامے میں رہیں۔

س۔ کیا مردوں کے لیے پینٹ پہننا جائز ہے؟ ج۔ ہر وہ لباس جو خلاف سنت ہو اس کا پہننا مکروہ(ناپسندیدہ) ہے اور وہ لباس جو کفار اور اھل فاسق و فاجر اور اھل شر و متکبر کے لباس کے مثل ہو وہ بھی مکروہ ہے۔(النتف فی الفتاوی)اسی طرح اس پینٹ کا پہننا جو اس قدر چست ہو کہ اس کے پہننے سے جسم کی ساخت ظآہر ہو اور غیر مسلموں کی مشابہت ہو حرام ہے البتہ جو پینٹ ڈھیلی ہو، ٹخنوں سے اوپر ہو اور اسے پہننے کا مقصد غیر مسلموں کی مشامہت نہ ہو تو اس کا استعمال کراہت کے ساتھ جائز ہے۔

س۔آج کل معمولی سی نوکری کے لیے بھی مغربی طریقے کا لباس اختیار کرنا پڑتا ہے، ان حالات میں اسلام کا کیا حکم ہے؟
ج۔ ان حالات میں مغربی طریقے کا لباس استعمال کرنے کی گنجائش شریعت نے دی ہے لیکن اس بات کا خیال رکھا جائے کہ وہ لباس باستر، ڈھیلا ہو اور مرد اسے اپنے ٹخنوں سے اوپر رکھیں۔

جاری ہے۔
Noor
About the Author: Noor Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.