(دوزخ کا بیان (گلدستہ احادیث
(syed imaad ul deen, samandri)
جس دن تمہیں ا کھٹا کرے گا سب
جمع ہونے کے دن ، وہ دن ہے ہار والوں کی ہار کُھلنے کا اور جو اللّٰہ پر
ایمان لائے اور اچھا کام کرے اللّٰہ اس کی برائیاں اتاردے گا اور اسے باغوں
میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہیں کہ وہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی
کامیابی ہے اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وہ آ گ والے ہیں
ہمیشہ اس میں رہیں اور کیا ہی بُرا انجام ، کوئی مصیبت نہیں پہنچتی ، مگر
اللّٰہ کے حکم سے اور جو اللّٰہ پر ایمان لائے ، اللّٰہ اس کے دل کو ہدایت
فرمادے گا ، اور اللّٰہ سب کچھ جانتا ہے ، اور اللّٰہ کا حکم مانو اور رسول
کا حکم مانو پھر اگر تم منھ پھیرو ،تو جان لو کہ ہمارے رسول ﷺ پر صرف صریح
پہنچا دینا ہے (سورۂ تغابن9 سے 12)
--------------------------------------------
یہ ایک مکان ہے کہ اُس قہار و جبار کے جلال و قہر کا مظہر ہے۔ جس طرح اُس
کی رحمت و نعمت کی انتہا نہیں کہ انسانی خیالات و تصورات جہاں تک پہنچیں وہ
ایک شَمّہ (1) ہے اُس کی بے شمار نعمتوں سے، اسی طرح اس کے غضب و قہر کی
کوئی حد نہیں کہ ہر وہ تکلیف و اذیت کہ اِدراک کی (2) جائے، ایک ادنیٰ حصہ
ہے اس کے بے انتہا عذاب کا۔ قرآنِ مجید و احادیث میں جو اُس کی سختیاں
مذکور ہیں، ان میں سے کچھ اِجمالاً بیان کرتا ہوں، کہ مسلمان دیکھیں اور اس
سے پناہ مانگیں اور اُن اعمال سے بچیں جن کی جزا جہنم ہے۔ حدیث میں ہے کہ
جو بندہ جہنم سے پناہ مانگتا ہے، جہنم کہتا ہے: اے رب! یہ مجھ سے پناہ
مانگتا ہے، تُو اس کو پناہ دے۔ (3) قرآن مجید میں بکثرت ارشاد ہوا کہ جہنم
سے بچو! دوزخ سے ڈرو! (4) ھمارے آقا و مولیٰ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ہم کو
سکھانے کے لیے کثرت کے ساتھ اُس سے پناہ مانگتے۔ (5)
جہنم کے شرارے (پھول)(6) اُونچے اُونچے محلوں کی برابر اُڑیں گے، گویا زَرد
اُونٹوں کی قطار کہ پیہم آتے رہیں گے۔ (7)
آدمی اور پتھر اُس کا ایندھن ہے (8)، یہ جو دنیا کی آگ ہے اُس آگ کے ستّر
جُزوں میں سے ایک جُز ہے۔ (9) جس کو سب سے کم درجہ کا عذاب ہوگا، اسے آگ کی
جوتیاں پہنا دی جائیں گی، جس سے اُس کا دماغ ایسا کَھولے گا جیسے تانبے کی
پتیلی کَھولتی ہے، وہ سمجھے گا کہ سب سے زیادہ عذاب اس پر ہو رہا ہے،
حالانکہ اس پر سب سے ھلکا ہے(10)، سب سے ھلکے درجہ کا جس پر عذاب ہوگا، اس
سے اﷲ عزوجل پوچھے گا: کہ اگرساری زمین تیری ہو جائے تو کیا اس عذاب سے
بچنے کے لیے تو سب فدیہ (11) میں دیدے گا؟ عرض کریگا: ہاں! فرمائے گا: کہ
جب تُو پُشتِ آدم میں تھا تو ہم نے اِس سے بہت آسان چیز کا حکم دیا تھا کہ
کفر نہ کرنا مگر تُو نے نہ مانا۔ (12) جہنم کی آگ ہزار برس تک دھونکائی
گئی، یہاں تک کہ سُرخ ہوگئی، پھر ہزار برس اور، یہاں تک کہ سفید ہو گئی،
پھر ہزار برس اور، یہاں تک کہ سیاہ ہو گئی، تو اب وہ نِری سیاہ ہے (13)، جس
میں روشنی کا نام نہیں۔ (14)جبرئیل علیہ السلام نے نبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ
وسلم سے قسم کھا کر عرض کی: کہ اگر جہنم سے سوئی کے ناکے کی برابر کھول دیا
جائے تو تمام زمین والے سب کے سب اس کی گرمی سے مر جائیں اور قسم کھا کر
کہا : کہ اگر جہنم کا کوئی داروغہ (15) اھلِ دنیا پر ظاہر ہو تو زمین کے
رہنے والے کُل کے کُل اس کی ہَیبت سے مر جائیں اور بقسم بیان کیا: کہ اگر
جہنمیوں کی زنجیر کی ایک کڑی دنیا کے پہاڑوں پررکھ دی جائے تو کانپنے لگیں
اور انہیں قرار نہ ہو، یہاں تک کہ نیچے کی زمین تک دھنس جائیں۔ (16) یہ
دنیا کی آگ (جس کی گرمی اور تیزی سے کون واقف نہیں کہ بعض موسم میں تو اس
کے قریب جانا شاق ہوتا ہے، پھر بھی یہ آگ) خدا سے دعا کرتی ہے کہ اسے جہنم
میں پھر نہ لے جائے (17)، مگر تعجب ہے انسان سے کہ جہنم میں جانے کا کام
کرتا ہے اور اُس آگ سے نہیں ڈرتا جس سے آگ بھی ڈرتی اور پناہ مانگتی ہے۔
دوزخ کی گہرائی کو خدا ہی جانے کہ کتنی گہری ہے، حدیث میں ہے کہ اگر پتھر
کی چٹان جہنم کے کنارے سے اُس میں پھینکی جائے تو ستّر برس میں بھی تہ تک
نہ پہنچے گی(18) اور اگر انسان کے سر برابر سیسہ کا گولا آسمان سے زمین کو
پھینکا جائے تو رات آنے سے پہلے زمین تک پہنچ جائے گا، حالانکہ یہ
پانسو(19) برس کی راہ ہے۔ (20) پھر اُس میں مختلف طبقات و وَادی اور کوئیں
ہیں(21)، بعض وادی ایسی ہیں کہ جہنم بھی ہر روز ستّر مرتبہ یا زیادہ اُن سے
پناہ مانگتا ہے(22)، یہ خود اس مکان کی حالت ہے، اگر اس میں اور کچھ عذاب
نہ ہوتا تو یہی کیا کم تھا! مگر کفّار کی سَرْزَنِش کے لیے اور طرح طرح کے
عذاب مہیّا کیے، لوہے کے ایسے بھاری گُرزوں سے فرشتے ماریں گے کہ اگر کوئی
گُرز زمین پر رکھ دیا جائے تو تمام جن و انس جمع ہو کر اُس کو اُٹھا نہیں
سکتے۔(23) بُختی اونٹ ۱ ؎ کی گردن برابر بچھو اور اﷲ (عزوجل) جانے کس قدر
بڑے سانپ کہ اگر ایک مرتبہ کاٹ لیں تو اس کی سوزش، درد، بے چینی ہزار برس
تک رہے(24)، تیل کی جلی ہوئی تلچھٹ (25) کی مثل سخت کَھولتا پانی پینے کو
دیا جائے گا، کہ مونھ کے قریب ہوتے ہی اس کی تیزی سے چہرے کی کھال گر جائے
گی۔ (26) سر پر گرم پانی بہایا جائے گا۔ (27)
جہنمیوں کے بدن سے جو پیپ بہے گی وہ پلائی جائے گی (28)، خاردار تُھوہڑ
(29) کھانے کو دیا جائے گا (30)، وہ ایسا ہو گا کہ گردن برابر بچھو اور اﷲ
(عزوجل) جانے کس قدر بڑے سانپ کہ اگر ایک مرتبہ کاٹ لیں تو اس کی سوزش،
درد، بے چینی ہزار برس تک رہے(24)، تیل کی جلی ہوئی تلچھٹ (25) کی مثل سخت
کَھولتا پانی پینے کو دیا جائے گا، کہ مونھ کے قریب ہوتے ہی اس کی تیزی سے
چہرے کی کھال گر جائے گی۔ (26) سر پر گرم پانی بہایا جائے گا۔ (27) جہنمیوں
کے بدن سے جو پیپ بہے گی وہ پلائی جائے گی (28)، خاردار تُھوہڑ (29) کھانے
کو دیا جائے گا (30)، وہ ایسا ہو گا کہ اگر اس کا ایک قطرہ دنیا میں آئے تو
اس کی سوزش و بدبُو تمام اھلِ دنیا کی معیشت برباد کردے (31) اور وہ گلے
میں جا کر پھندا ڈالے گا(32)، اس کے اتارنے کے لیے پانی مانگیں گے، اُن کو
وہ کُھولتا پانی دیا جائے گا کہ مونھ کے قریب آتے ہی مونھ کی ساری کھال گل
کر اس میں گِر پڑے گی، اور پیٹ میں جاتے ہی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا
(33) اور وہ شوربے کی طرح بہہ کر قدموں کی طرف نکلیں گی (34)، پیاس اس بلا
کی ہوگی کہ اس پانی پر ایسے گریں گے جیسے تونس (35) کے مارے ہوئے اونٹ(36)،
پھر کفّار جان سے عاجز آکرباہم مشورہ کر کے مالک علیہ الصلاۃ والسلام
داروغہ جہنم (37) کو پکاریں گے: کہ اے مالک (علیہ الصلاۃ والسلام)! تیرا رب
ھمارا قصہ تمام کر دے، مالک علیہ الصلاۃ والسلام ہزار برس تک جواب نہ دیں
گے، ہزار برس کے بعد فرمائیں گے: مجھ سے کیا کہتے ہو،
اُس سے کہو جس کی نافرمانی کی ہے!، ہزار برس تک رب العزت کو اُس کی رحمت کے
ناموں سے پکاریں گے، وہ ہزار برس تک جواب نہ دے گا، اس کے بعد فرمائے گا
تویہ فرمائے گا: ''دُور ہوجاؤ! جہنم میں پڑے رہو! مجھ سے بات نہ کرو!'' اُس
وقت کفّار ہر قسم کی خیر سے نا اُمید ہو جائیں گے (38) اور گدھے کی آواز کی
طرح چلّا کر روئیں گے (39)، ابتداء آنسو نکلے گا، جب آنسو ختم ہو جائیں گے
تو خون روئیں گے، روتے روتے گالوں میں خندقوں کی مثل گڑھے پڑ جائیں گے،
رونے کا خون اور پیپ اس قدر ہو گا کہ اگر اس میں کشتیاں ڈالی جائیں تو چلنے
لگیں۔ (40)
جہنمیوں کی شکلیں ایسی کرِیہ ہوں گی کہ اگر دنیا میں کوئی جہنمی اُسی صورت
پر لایا جائے تو تمام لوگ اس کی بدصورتی اور بدبُو کی وجہ سے مر جائیں۔
(41) اور جسم ان کا ایسا بڑا کر دیا جائے گا کہ ایک شانہ سے دوسرے تک تیز
سوار کے لیے تین ۳دن کی راہ ہے۔ (42)
ایک ایک داڑھ اُحد کے پہاڑ برابر ہوگی(43)، کھال کی موٹائی بیالیس ذراع(44)
کی ہوگی(45)، زبان ایک کوس(46) دو کوس تک مونھ سے باہر گھسٹتی ہوگی کہ لوگ
اس کو روندیں گے (47)، بیٹھنے کی جگہ اتنی ہوگی جیسے مکہ سے مدینہ تک (48)
اور وہ جہنم میں مونھ سکوڑے ہوں گے کہ اوپر کا ہونٹ سمٹ کر بیچ سر کو پہنچ
جائے گا اور نیچے کا لٹک کر ناف کو آلگے گا۔ (49)
ان مضامین سے یہ معلو م ہوتا ہے کہ کفّار کی شکل جہنم میں انسانی شکل نہ
ہوگی کہ یہ شکل اَحسنِ تقویم(50) ہے(51) اور یہ اﷲ عزوجل کو محبوب ہے، کہ
اُس کے محبوب کی شکل سے مشابہ ہے(52)، بلکہ جہنمیوں کا وہ حُلیہ ہے جو اوپر
مذکور ہوا، پھر آخر میں کفّار کے لیے یہ ہوگا کہ اس کے قد برابر آگ کے
صندوق میں اُسے بند کریں گے، پھر اس میں آگ بھڑ کائیں گے اور آگ کا
قُفل(53) لگایا جائے گا، پھر یہ صندوق آگ کے دوسرے صندوق میں رکھا جائے گا
اور ان دونوں کے درمیان آگ جلائی جائے گی اور اس میں بھی آگ کا قفل لگایا
جائے گا، پھر اِسی طرح اُس کو ایک اور صندوق میں رکھ کر اور آگ کا قفل لگا
کر آگ میں ڈال دیا جائے گا، تو اب ہر کافر یہ سمجھے گا کہ اس کے سوا اب
کوئی آگ میں نہ رہا(54)، اور یہ عذاب بالائے عذاب ہے اور اب ہمیشہ اس کے
لیے عذاب ہے۔
جب سب جنتی جنت میں داخل ہولیں گے اور جہنم میں صرف وہی رہ جائیں گے جن کو
ہمیشہ کے لیے اس میں رہنا ہے، اس وقت جنت و دوزخ کے درمیان موت کو مینڈھے
کی طرح لا کر کھڑا کریں گے، پھر مُنادی (55) جنت والوں کو پکارے گا، وہ
ڈرتے ہوئے جھانکیں گے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہاں سے نکلنے کا حکم ہو، پھر
جہنمیوں کو پکارے گا،وہ خوش ہوتے ہوئے جھانکیں گے کہ شاید اس مصیبت سے
رہائی ہو جائے، پھر ان سب سے پوچھے گا کہ اسے پہچانتے ہو؟ سب کہیں گے: ہاں!
یہ موت ہے، وہ ذبح کر دی جائے گی اور کہے گا: اے اھلِ جنت! ہمیشگی ہے، اب
مرنا نہیں اور اے اھلِ نار! ہمیشگی ہے، اب موت نہیں، اس وقت اُن(جنت والوں
کو )کے لیے خوشی پر خوشی ہے اور اِن(جہنمیوں کو) کے لیے غم بالائے غم۔ (56)
نَسْألُ اللہَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِي الدِّیْنِ وَالدُّنْیَا
وَالآخِرَۃِ.
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔ قلیل مقدار۔
2۔۔۔۔۔۔ سوچی یا سمجھی۔
3۔۔۔۔۔۔ ''مسند أبي یعلی''، الحدیث: ۶۱۶۴، ج۵، ص۳۷۹.
4۔۔۔۔۔۔ ( فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَقُوْدُہَا النَّاسُ
وَالْحِجَارَۃُ اُعِدَّتْ لِلْکَافِرِیْنَ)، پ۱، البقرۃ: ۲۴. (یَا اَیُّہَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَاَہْلِیْکُمْ نَارًا
وَّقُودُہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ)، پ۲۸، التحریم: ۶.
5۔۔۔۔۔۔ ''صحیح مسلم''، کتاب المساجد، باب ما یستعاذ منہ في الصلاۃ،
الحدیث: ۱۳۳ (۵۸۸۔۵۹۰)، ص۲۹۸.
6۔۔۔۔۔۔ چنگاریاں۔
7۔۔۔۔۔۔ (اِنَّہَا تَرْمِیْ بِشَرَرٍ کَالْقَصْرِکَاَنَّہ، جِمَالَۃٌ
صُفْرٌ)، پ۲۹، المرسلٰت: ۳۲ ۔ ۳۳.''الترغیب والترہیب''، کتاب صفۃ الجنۃ
والنار، فصل في ظلمتہا وسوادہا وشررہا، الحدیث: ۳۱، ص۲۵۲.
8۔۔۔۔۔۔ (فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَقُوْدُہَا النَّاسُ
وَالْحِجَارَۃُ)، پ۱، البقرۃ: ۲۴. (یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَاَہْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُہَا النَّاسُ
وَالْحِجَارَۃُ)، پ ۲۸، التحریم: ۶.
9 ۔۔۔۔۔۔ 'صحیح مسلم''، کتاب صفۃ الجنۃ وصفۃ نعیمھا وأھلھا، باب في شدۃ حر
نار جہنم...إلخ، الحدیث: ۲۸۴۳، ص۱۵۲۳.
10۔۔۔۔۔۔ ''صحیح مسلم''، کتاب الإیمان، باب أہون أھل النار عذاباً،
الحدیث:۳۶۴(۲۱۲)، ص۱۳۴.
11۔۔۔۔۔۔ وہ مال یا روپیہ، جسے دے کر قیدی رِہا ہو۔ ''فیروز اللغات''،
ص۹۸۲۔
12۔۔۔۔۔۔ ''صحیح البخاري''، کتاب أحادیث الأنبیائ، باب خلق آدم صلوات اللہ
علیہ وذرّیتہ، الحدیث:۳۳۳۴، ج۲، ص ۴۱۳.
13۔۔۔۔۔۔ ''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ جھنم، باب منہ، الحدیث: ۲۶۰۰، ج۴،
ص۲۶۶. والترہیب''، کتاب صفۃ الجنۃ والنار، فصل في ظلمتہا وسوادہا وشررہا،
الحدیث: ۲۸، ص۲۵۱.
14۔۔۔۔۔۔ ''الترغیب والترہیب''، کتاب صفۃ الجنۃ والنار، فصل في ظلمتہا
وسوادہا وشررہا، الحدیث:۳۰، ص۲۵۱۔۲۵۲.
15۔۔۔۔۔۔ یعنی محافظ و نگران۔
16۔۔۔۔۔۔ ''مجمع الزوائد''، کتاب صفۃ النار، الحدیث: ۱۸۵۷۳، ج۱۰، ص۷۰۶۔۷۰۷.
''المعجم الأوسط'' للطبراني، ج۲، ص۷۸، الحدیث:۲۵۸۳.
17 ۔۔۔۔۔۔ ''سنن ابن ماجہ''، أبواب الزھد، باب صفۃ النار، الحدیث:۴۳۱۸، ج۴،
ص۵۲۸.
18۔۔۔۔۔۔ ''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ جھنم، باب ما جاء في صفۃ قعرجھنم،
الحدیث: ۲۵۸۴، ج۴، ص۲۶۰.
19۔۔۔۔۔۔ یعنی پانچ سو ۔
20۔۔۔۔۔۔ ''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ جھنم، باب منہ، الحدیث: ۲۵۹۷، ج۴،
ص۲۶۵.
21۔۔۔۔۔۔ ''الترغیب والترہیب''، کتاب صفۃ الجنۃ والنار، فصل في أودیتہا
وجبالہا، الحدیث: ۴۰، ج۴، ص۲۵۴.
22 ۔۔۔۔۔۔ ''البعث والنشور'' للبیہقي، الحدیث: ۴۶۴، ج۱، ص۳۹۸. ''الترغیب
والترھیب''، کتاب صفۃ الجنۃ والنار، الترھیب من النار... إلخ، الحدیث: ۳۷،
ج۴، ص۲۵۳.
و في روایۃ: عن أبي ہریرۃ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:
((...وادٍ في جہنم یتعوّذ منہ جہنّم کل یوم أربعمائۃ مرۃ...إلخ)). ''سنن
ابن ماجہ''، کتاب السنۃ، باب الانتفاع بالعلم والعمل، الحدیث: ۲۵۶، ج۱،
ص۱۶۷.
وفي روایۃ: ''المعجم الکبیر'' للطبراني، عن ابن عباس عن النبي صلی اللہ
علیہ وسلم قال: ((إنّ في جہنم لوادیاً یستعیذ جہنم من ذلک الوادي فيکل یوم
أربعمائۃ مرۃ)). الحدیث: ۱۲۸۰۳، ج۱۲، ص۱۳۶.
23۔۔۔۔۔۔ ''المسند'' للإمام أحمد بن حنبل، الحدیث: ۱۱۲۳۳، ج۴، ص۵۸.
۱ ؎ ۔۔۔۔۔۔ ایک قسم کے اونٹ ہیں، جو سب اونٹوں سے بڑے ہوتے ہیں۔
24۔۔۔۔۔۔ ''المسند'' للإمام أحمد بن حنبل، الحدیث:۱۷۷۲۹، ج۶، ص۲۱۷.
25۔۔۔۔۔۔ جلی ہوئی تہ۔
26۔۔۔۔۔۔ (وَاِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا بِمَاءٍ کَالْمُہْلِ یَشْوِی
الْوُجُوْہَ)، پ۱۵، الکہف: ۲۹. ''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ جہنم، باب ما جاء
في صفۃ شراب أھل النار، الحدیث: ۲۵۹۰، ج۴، ص۲۶۱. ''المسند'' للإمام أحمد بن
حنبل، الحدیث: ۱۱۶۷۲، ج۴، ص۱۴۱.
27۔۔۔۔۔۔ (یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُ وْسِہِمُ الْحَمِیْمُ) پ ۱۷، الحج:۱۹.
في ''تفسیر الطبري''، ج۹، ص۱۲۵: و''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ جھنم، باب ما
جاء في صفۃ شراب، الحدیث:۲۵۹۱، ج۴، ص۲۶۲.
28۔۔۔۔۔۔ (وَیُسْقٰی مِنْ مَّاءٍ صَدِیْدٍ)، پ۱۳، ابراھیم : ۱۶. في ''الدر
المنثور''، ج۵، ص۱۵
29۔۔۔۔۔۔ ایک قسم کا خار دار زہریلا درخت جس میں سے دودھ نکلتا ہے۔ ''فرہنگ
آصفیہ''، ج۱، ص۶۴۸۔
30 ۔۔۔۔۔۔ (اِنَّ شَجَرَۃَ الزَّقُّوْمِ طَعَامُ الْأَثِیْمِ)، پ۲۵،
الدخان: ۴۳ ۔ ۴۴. (وَطَعَامًا ذَا غُصَّۃٍ) پ۲۹، المزمل:۱۳. في ''تفسیر
الطبري''، تحت ہذہ الآیۃ، عن مجاہد قولہ: (وَطَعَامًا ذَا غُصَّۃٍ)، قال:
(شجرۃ الزقوم). ج۱۲، ص۲۸۹.
31۔۔۔۔۔۔ ''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ جھنم ، باب ماجاء في صفۃ شراب أھل
النار، الحدیث: ۲۵۹۴، ج۴، ص۲۶۳.
32۔۔۔۔۔۔ في''تفسیر الطبري''، ج۱۲، ص۲۸۹
33۔۔۔۔۔۔ (وَاِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا بِمَاءٍ کَالْمُہْلِ یَشْوِی
الْوُجُوْہَ بِئْسَ الشَّرَابُ).پ۱۵، الکہف:۲۹. ''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ
جھنم، باب ماجاء في صفۃ طعام أھل النار، الحدیث:۲۵۹۵، ج۴، ص۲۶۴.
34۔۔۔۔۔۔ في''تفسیر الطبري'' پ۱۳، ابراہیم:۱۶۔۱۷، ج۷، ص۴۳۰،
35۔۔۔۔۔۔ یعنی انتہائی شدید پیاس۔
36۔۔۔۔۔۔ ''البدورالسافرۃ'' للسیوطي، باب طعام أھل النار وشرابہم،
الحدیث:۱۴۴۶، ص۴۲۸.
37۔۔۔۔۔۔ جہنم کے محافظ۔
38۔۔۔۔۔۔ ''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ جھنم، باب ما جاء في صفۃ طعام أھل
النار، الحدیث:۲۵۹۵، ج۴، ص۲۶۴.
39۔۔۔۔۔۔''شرح السنۃ''، کتاب الفتن، باب صفۃ النار وأھلھا، الحدیث: ۴۳۱۶،
ج۷، ص۵۶۵۔۵۶۶.
40۔۔۔۔۔۔ ''سنن ابن ماجہ''، کتاب الزھد، باب صفۃ النار، الحدیث: ۴۳۲۴، ج۴،
ص۵۳۱.
41۔۔۔۔۔۔ ''الترغیب والترھیب''، کتاب صفۃ الجنۃ والنار، فصل في عظم أھل
النار...إلخ، الحدیث: ۶۸، ج۴، ص۲۶۳.
42۔۔۔۔۔۔ ''صحیح البخاري''، کتاب الرقاق، باب صفۃ الجنۃ والنار، الحدیث:
۶۵۵۱، ج۴، ص۲۶۰.'
43۔۔۔۔۔۔ ''المسند'' للإمام أحمد بن حنبل، الحدیث: ۸۴۱۸، ج۳، ص۲۳۱۔
44۔۔۔۔۔۔ یعنی بیالیس ہاتھ۔
45 ۔۔۔۔۔۔ ''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ جھنم، باب ما جاء في عظم أھل النار،
الحدیث:۲۵۸۶، ج۴، ص۲۶۰.
46۔۔۔۔۔۔ یعنی راستہ کی حد ِ معین کا نام جس کی مقدار بعض کے نزدیک چار
ہزار گز اور بعض کے نزدیک تین ہزار گزہے۔ ''فرھنگ آصفیہ''، ج۳، ص۵۹۰۔
47۔۔۔۔۔۔ ''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ جھنم، باب ما جاء في عظم أھل النار،
الحدیث: ۲۵۸۹، ج۴، ص۲۶۱.
48۔۔۔۔۔۔ ''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ جھنم، باب ما جاء في عظم أھل النار،
الحدیث: ۲۵۸۶، ج۴، ص۲۶۰.
49۔۔۔۔۔۔ ''سنن الترمذي''، کتاب صفۃ جھنم، باب ما جاء في صفۃ الطعام أھل
النار، الحدیث: ۲۵۹۶، ج۴، ص۲۶۴.
50۔۔۔۔۔۔ اچھی صورت۔
51۔۔۔۔۔۔ (لَقَدْخَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ أَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ) پ۳۰،
التین: ۴. ''بے شک ہم نے آدمی کو اچھی صورت پر بنایا ''۔
52۔۔۔۔۔۔ ''دقائق الأخبار''، ص۳، و''معارج النبوۃ''، رکن دوم، ص۴۱۔
53۔۔۔۔۔۔ تالا۔
54۔۔۔۔۔۔ ''البعث والنشور'' للبیہقي، ج۲، ص۶۱، الحدیث: ۵۲۴. ''الترغیب
والترھیب''، کتاب صفۃ الجنۃ والنار، الترھیب من النار أعاذنا اللہ... إلخ،
الحدیث: ۹۲، ج۴، ص۲۶۸.
55۔۔۔۔۔۔ پکارنے والا
56۔۔۔۔۔۔ ''صحیح البخاري''، کتاب الرقاق، باب صفۃ الجنۃ والنار، ج۴، ص۲۶۰،
الحدیث: ۶۵۴۸. ''صحیح البخاري''، کتاب التفسیر، ج۳، ص۲۷۱، الحدیث: ۴۷۳۰.
و''سنن ابن ماجہ''، کتاب الزھد، باب صفۃ النار، الحدیث: ۴۳۲۷، ج۴، ص۵۳۲.
ﺃَﺳْﺘَﻐْﻔِﺮُ ﺍﻟﻠَّﻪَ ﺍﻟْﻌَﻈِﻴﻢَ ﺍﻟَّﺬِﻱ ﻻَ ﺇِﻟَﻪَ ﺇِﻻَّ ﻫُﻮَ ﺍﻟْﺤَﻲُّ
ﺍﻟْْﻘَﻴُّﻮﻡُ ﻭَ ﺃَﺗُﻮﺏُ ﺇِﻟَﻴْﻪ
|
|