ٹیکنالوجی اور ہماری نئی نسل٬ حیران کن حقائق

“ یہ تم کیا ہر وقت فیس بک پر لگے رہتے ہو کبھی پڑھ بھی لیا کرو “! آپ نے اکثر والدین کو ایسی باتیں اپنے بچوں سے کہتے سنا ہوگا- یہی نہیں آج کل کے بچے انٹرنیٹ پر آن لائن گیمز اور سوشل میڈیا ویب سائٹس سے محظوظ ہوتے رہتے ہیں اور ماں باپ ان کی اس عادت سے سخت بیزار نظر آتے ہیں- یہ ٹیکنالوجی کا جادو ہے جو سر چڑھ کر بول رہا ہے اور ہماری نوجوان نسل کو اپنی گرفت میں لے چکا ہے- ناشتہ کرتے ہوئے بھی فیس بک پر اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہوچکا ہے- غرض یہ کہ آج کل کے بچوں کا اوڑھنا بچھونا ٹیکنالوجی مصنوعات کے اردگرد گھومتا ہے-
 

image


ایک زمانہ تھا جب بچے ہوم ورک سے فارغ ہو کر برف پانی٬ چھپن چھپائی اور چور سپاہی جیسے کھیلوں سے لطف اندوز ہوتے تھے مگر آج کل ان سب کی جگہ کینڈی کرش نے لے لی ہے- کچھ دن قبل ایک واقعہ جو نظر سے گزرا تو اس نے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا- واقعہ کچھ یوں ہے کہ “ ایک 3 سالہ بچہ جسے بہلانے کے لیے ٹی وی پر کارٹون لگا کردیے گئے مگر اس بچے نے کارٹون میں کسی قسم کی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا کیونکہ اس کی دلچسپی کا محور موبائل فون تھا- بچے نے بستر پر پڑا موبائل فون اٹھایا٬ کی پیڈ کھولا اور اپنا مطلوبہ گیم کھیلنے میں مصروف ہوگیا“- کیا کوئی سوچ سکتا ہے کہ صرف 3 سالہ بچہ ایسے آرام سے موبائل فون استعمال کر سکتا ہے؟ ٹیکنالوجی نے سب کچھ ممکن بنا دیا ہے-

بچوں کی پرورش میں ٹیکنالوجی کا کردار:
اس دور میں ٹیبلٹس٬ اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ ہماری زندگی کا اہم جز بن چکے ہیں اور ہمارے بچوں کی پرورش میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں- تحقیق کے مطابق بچے دن کے تقریباً 8 گھنٹے ٹیکنالوجی پر صرف کردیتے ہیں- پریشانی کی بات یہ ہے کہ زیادہ تر ماں بات “ آن لائن گیمنگ “ کو بچوں کی سب سے پختہ عادت سمجھتے ہیں- افسوس بیشتر ماں باپ اپنے بچوں پر انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے نظر نہیں رکھتے-
 

image

تحقیق کے ذریعے سامنے آنے والے چند نتائج کا ہم یہاں ضرور ذکر کرنا چاہیں گے- جن کو جان کر آپ ضرور حیران ہوجائیں گے- برطانوی ماہرین کے مطابق یورپ کے بیشتر ممالک میں 2 سے 4 سال کی عمر کے 30 فیصد بچوں کے پاس ذاتی ٹیبلٹ موجود ہے٬ جبکہ 66 فیصد والدین بچوں کے ٹیکنالوجی مصنوعات کے بےجا استعمال سے فکرمند ہیں-

اکثر والدین کا یہ بھی خیال ہے کہ بچوں کے فیس بک٬ انسٹاگرام یا ٹوئیٹر وغیرہ استعمال کرنے کی درست عمر 11 سال ہے- بیشتر والدین اس بات کو بھی مانتے ہیں کہ ان کے بچے 68 فیصد ڈیجیٹل مصنوعات کے عادی ہیں جن کا 1 سے 2 گھنٹوں تک استعمال قابلِ قبول ہے مگر اس حد سے تجاوز کرنا اب معمول بن چکا ہے- زیادہ تر بچے ٹیبلٹ سے محظوظ ہوتے ہیں اور یہ بات ماؤں کو بھی اکثر منظور ہوجاتی ہے کیونکہ ایسا کرنے سے ان کے بچے مصروف رہتے ہیں اور وہ خود گھر کے دوسرے کام نمٹا لیتی ہیں- 55 فیصد والدین اس بات کے بھی قائل ہیں کہ ٹیکنالوجی مصنوعات استعمال کرنے سے بچے خاموشی سے بیٹھے رہتے ہیں اور گھر میں توڑ پھوڑ نہیں کرتے-
 

image

ٹیکنالوجی کے بچوں پر منفی اثرات:
کہنے کو تو ٹیکنالوجی نے زندگی آسان کر دی ہے جبس میں کوئی شک نہیں مگر وہیں ہماری نوجوان نسل پر کئی منفی اثرات بھی مرتب کیے ہیں- سب سے زیادہ اہم چیز جس کا ہم یہاں ذکر کرنا چاہیں گے وہ ہے بچوں کی صحت- آج کل بچے فارغ اوقات میں جسمانی کھیل کود میں دلچسپی نہیں لیتے اور اس کی بڑی وجہ آن لائن گیمز ہیں- بچوں کی نشو نما میں کھیل کود بہت اہم ہے جو ان کو بڑھنے میں مدد دیتا ہے- مگر اس حقیقت کو ماں بات نے یکسر نظر انداز کر دیا ہے اور نہ ہی وہ بچوں کو کھیلنے کا موقع فراہم کرتے ہیں-

غرض یہ کہ ٹیکنالوجی مصنوعات نے آج کل بچوں کو اپنے سحر میں جکڑا ہوا ہے جس باہر آنا اب شاید مشکل ہو-
YOU MAY ALSO LIKE:

Technology has changed the world drastically. It has created a deep impact on the new generation of our times. Children especially are the main victims that are negatively influenced by the technology and its products. This article will cover the main aspects that directly and indirectly impact the upbringing of our children.