✕
ARTICLES
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
SHOP
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Directory
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
English
اردو
Home
Articles
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
Home
Urdu Articles
Religion Articles
وہ کام کرنا کیسا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ کیا؟ حصہ دوم
(Hasnain, Rawalpindi)
سابقہ مثالوں میں ہم نے دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کسی چیز کو ترک فرمانا اس کے حرام ہونے پر دلالت نہیں کرتا، جيسا كہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گوہ کا گوشت کھانا ترک فرمایا، پھر اسے قائم رکھا بایں طور کہ فرمایا: "وہ حرام نہیں"۔ اور نماز میں سہواً کچھ ترک فرمایا پھر لوٹے اور اسے مکمل فرمایا۔ اور باجماعت تراویح کو اس کے فرض ہو جانے کے خوف سے ترک فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری حیات مبارکہ کے بعد اس پر صحابہ کرام علیہم الرضوان کا اجماع ہو گیا اور امت میں کسی سے بھی اس کا انکار منقول نہیں۔ اور کعبۃ اللہ کو شہید کر کے قواعدِ حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام پر بنانے کو باوجود اس کی رغبت کے، اپنے بعض اصحاب کے تغیر قلوب کے سبب ترک فرمانا، اور لہسن نہ کھانا ليکن امت میں کسی نے اس کی تحریم کا حکم نہ دیا۔
علماء كرام فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا محض کسی فعل کو ترک فرمانا اس کے حرام ہونے کی ہرگز دلیل نہیں جب تک اس کے ساتھ کوئی ایسی نص نہ ہو جو اس متروک کے ناجائز ہونے کی دلیل ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی فعل کو ترک فرمانے سے زیادہ سے زیادہ یہ حکم ماخوذ ہوتا ہے کہ وہ متروکہ فعل نہ کرنا جائز ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے کئی ایسے افعال سر انجام دیئے جنہیں رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ترک فرمایا اور وہ اَفعال سر انجام نہ دیئے، صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کا ايسا كرنا اس بات کی دلیل ہے کہ صدرِ اَول (نبی كريم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ مبارکہ ) میں جس چیز کو ترک کر دیا گیا ہو اس کا احداث (ايجاد كرنا) جائز ہے جبکہ وہ اُصولِ شرعیہ اور اس کے قواعدِ عامہ کے تحت داخل ہو۔
وہ امور جن کو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ترک فرمانے کے باوجود کیا ان میں سے کچھ یہ ہیں:
أ) یوم جمعہ کی پہلی اذان:
امام بخاری، ابن ماجہ اور ترمذی وغیرہم نے حضرت سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا، وہ فرماتے ہیں: رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت سیدنا ابو بکر اور حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے زمانے میں جمعہ کی اذان اس وقت دی جاتی جب امام منبر پر بیٹھتا، لیکن جب حضرت سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ بنے اور لوگ کثیر ہوئے تو انہوں نے مقام زوراء سے تیسری اذان کا اضافہ کیا۔(صحيح البخاري، كتاب الجمعة، باب الأذان يوم الجمعة)
ب) حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تشہد میں اضافہ:
ابو داؤد نے حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تشہد روایت کرتے ہیں: ''التحیات للہ الصلوات الطیببات السلام علیک أیھا النبي ورحمۃ اللہ وبرکاتہ-ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں: میں نے اس میں [وبرکاتہ] کا اضافہ کردیا- "السلام علینا وعلی عباد اللہ الصالحین، أشہد أن لا إلہ إلا اللہ "-ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں: میں نے اس میں [وحدہ لا شریک لہ ] کا اضافہ کردیا- "وأشہد أن محمد عبدہ ورسولہ"۔ (صحيح البخاري، كتاب الصلاة، باب التشهد)
ج) ایک شہر میں متعدد نمازِ عید:
ابن تیمیہ نے ''منہاج السنۃ'' میں کہا: حضرت علی بن ابی طالب کرّم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم نے اپنی خلافت میں جامع مسجد میں دوسری نماز عید ایجاد کی جبکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے زمانے میں سنت معروفہ یہ تھی کہ وہ شہر میں صرف ایک ہی نمازِ جمعہ ادا کرتے، یونہی یوم نَحر اور عید الفطر میں بھی ایک ہی عید پڑھتے تھے، لیکن جب حضرت علی کرّم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کا دور آیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا گیا: شہر میں ضعیف لوگ ہیں جو کہ نماز کی ادائیگی کے مقام تک جانے کی استطاعت نہیں رکھتے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان پر ایک ایسے شخص کو خلیفہ بنا دیں جو لوگوں کو مسجد میں ہی نماز پڑھائے، انتھی۔(منهاج السنة، ج:6، ص:184، ط:مؤسسۃ قرطبۃ)
ان دلائل سے ہمیں واضح ہو گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ترک فرمانا ہرگز دلیلِ تحریم نہیں ورنہ صحابہ کِرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین یہ اشیاء جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ترک فرمایا ہرگز نہ کرتے، واللہ اعلم۔
< PREVIOUS
وہ کام کرنا کیسا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ کیا؟ حصہ اول
NEXT >
وہ کام کرنا کیسا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ نے نہ کیا؟ حصہ سوم
Facebook
WhatsApp
Pinterest
Twitter
Comments
Print
30 Mar, 2010
Views: 1134
About the Author:
Hasnain Shoukat
Read More Articles by
Hasnain Shoukat
:
12 Articles with 27249 views
Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile
here.
Add Your Article
Article Categories
Politics
سیاست
Society & Culture
معاشرہ اور ثقافت
Religion
مذہب
Other/Miscellaneous
متفرق
Literature & Humor
ادب و مزاح
Education
تعلیم
Health
صحت
Famous Personalities
مشہور شخصیات
Science & Technology
سائنس / ٹیکنالوجی
Novel
افسانہ
Sports
کھیل
True Stories
سچی کہانیاں
Books Intro
تعارفِ کتب
Travel & Tourism
سیر و سیاحت
Career
کیریر
Entertainment
انٹرٹینمنٹ
Kids Corner
بچوں کی دنیا
Poetry
شعر و شاعری
100 Lafzon Ke Kahani
سو لفظوں کی کہانی
Young Writers
نوجوان قلم کار
Arts
ہنر
Military Democracy
سول فوجی جمہوریت
Hamariweb Writers Club
ہماری ویب رائٹرز کلب
Recent
Religion
Articles
اُم المٶمنین حضرت سیدہ خدیجة الکبریٰؓ رضی اللہ عنہا
Two great joys for the believers in the month of Ramadan!
والدین کا احترام
آپ کی یہ مجلس اور اس میں ہونے والی گفتگو ہم سب کیلیے مشعل راہ ہے
View all Religion Articles
Most Viewed
(
Last 30 Days
|
All Time
)
سینیٹر علامہ ساجد میر: ایک ہمہ جہت، مدبر سیاستدان اور جید عالم دین
گناہ کی تعریف اسلامی تعلیمات کے مطابق
کیا اسلام صرف ہم نے ہی فالو کرنا ہے؟
عمرہ کی ضروری لوازمات ‘ سعودی ہوٹل اور انٹرنیٹ کی سروسز
Jadu Ka Asar Khatam Kerne K Liye
اسم اعظم تمام مشکلات سے نجات ٢
100 Questions/Answers on Holy Quran
اسمِ اعظم تمام مُشکلات کا بہترین حل