وہ کام کرنا کیسا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ کیا؟ حصہ اول

الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام على سید الأنبیاء والمرسلین
أما بعد فأعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمان الرحیم

دیکھا گیا ہے كہ بہت سے وہ معمولات جو مسلمانوں میں رائج ہیں، مثلاً میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محافل اور جلوس، گیارہوں شریف وغیرہ، جب ان کے عدم جواز کی کوئی دلیل نہیں ملتی تو منكرين حضرات یہ کہہ کر انہیں ناجائز قرار دے دیتے ہیں کہ یہ کام نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں کیے، اس لیے ہم بھی نہیں کرسکتے یا کیا یہ کام صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے کیے؟ کیا تم ان سے زیادہ عاشق رسول ہو يا کیا تم ان سے زیادہ دین کی سمجھ بوجھ رکھتے ہو كہ يہ كام كر رہے ہو؟ اس لیے مناسب سمجھا کہ اس بارے قارئین کرام کے سامنے كچھ عرض کروں تاکہ واضح ہو کہ کیا واقعی ایسا ہی ہے کہ جس کام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا سلف صالحین ترک فرمائیں وہ کام ہمارے لیے حرام وناجائز ہو جاتا ہے؟!!

یہاں یہ بات ذہن نشین رکھئے گا کہ ہم اس کام کے بارے میں بات کرنے جارہے ہیں جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا سلف صالحین نے ترک کیا ہو اور اس ترک كے علاوہ کوئی حدیث یا اَثر(يعنی قول صحابی)ايسا نہ ہو جو اس متروک چیز كے حرام و ناجائز ہونے کا تقاضا کرے۔

اس قسم کے ترک کی متعدد اقسام ہیں:
پہلی قسم: رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طبعی مانع یا جِبِلی نفور کی وجہ سے کسی چیز کو ترک فرمانا، اس كی مثال یہ ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے گوہ کا گوشت پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تناول نہ فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا:''أَھُوَ حرامٌ؟'' یعنی کیا یہ حرام ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواباً ارشاد فرمایا: ''نہیں''۔ (صحيح البخاري، كتاب الذبائح، باب الضب) (صحيح مسلم، كتاب الصيد والذبائح، باب إباحة الضب)

یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسے ترک فرمانے نے اسے حرام نہیں کیا۔

دوسری قسم: رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا كسی چیز کو نسیاناً ترک کرنا، جیسا کہ حديث مباركہ ميں وارد ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز میں سہو لاحق ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز میں کچھ ترک فرما دیا، عرض کیا گیا: کیا نماز میں کوئی نیا حکم آیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "میں صورۃً بشر ہوں، مجھے نسیان لاحق ہوتا ہے جیسے تم بھول جاتے ہو تو جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد کروا دیا کرو"۔ (صحيح البخاري، كتاب الصلاة، باب التوجه نحو القبلة حيث كان)

ديكھا آپ نے کہ نماز میں سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے کچھ ترک فرمانے سے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین نے کوئی حکم مستفاد نہیں کیا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف رجوع کیا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں جو جواب ارشاد فرمایا وہ بھی اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ محض آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا كسی چیز کو ترک فرمانا کسی حکم کو مفید نہیں ہوتا۔

تیسری قسم: کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا كسی فعل کو ترک فرمانا اس خوف سے ہوتا کہ کہیں وه امت پر فرض نہ کر دیا جائے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تراویح کی جماعت اس خوف سے ترک کی کہ کہیں وہ فرض نہ کردی جائے۔ (صحيح البخاري، كتاب صلاة التراويح، باب فضل من قام رمضان)

چوتھی قسم: کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كسی چیز کو فتنہ کے خوف کے سبب ترک فرماتے، جیسا کہ بیت اللہ شریف کو شہید کرکے دوبارہ حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام کی بنیادوں پر تعمیر کرنے کو باوجود اس كی خواہش كے، ترک فرمایا جیسا کہ صحیحین میں مذکور ہے۔ ايسا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل مکہ کے ان صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے قلوب کی حفاظت کے سبب ترک کیا جو عہد اسلام کے قریبی تھے یعنی نئے مسلمان ہوئے تھے۔ (صحيح البخاري، كتاب الحج، باب فضل مكه وبنيانها) (صحيح مسلم، كتاب الحج، باب نقض الكعبة وبنائها)

پانچویں قسم: کبھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی ایسی وجہ سے ترک کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ خاص تھی اور کوئی دوسرا اس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا شریک نہ تھا جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بوقت وحی فرشتے کو اذیت کے خوف سے لہسن اور اس کے مشابہ ہر بدبودار چیز کھانے کو ترک فرمايا۔ (صحيح مسلم، كتاب الأشربة، باب إباحة أكل الثوم...) مگر اس کے باوجود کسی نے بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ترک کے سبب لہسن کھانے کو حرام قرار نہیں کہا۔

جاری ہے۔۔۔
Hasnain Shoukat
About the Author: Hasnain Shoukat Read More Articles by Hasnain Shoukat: 12 Articles with 26420 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.