جھٹ سے میں نے وہ خط اپنے دو پٹے کے پلو سے با ند ھ لیا
۔۔ اور اس تاڑ میں بیٹھ گئی کے کب میرا رضوان میاں سے آ منا سا منا ہو اور
میں را نی بی بی کی امانت اُن تک پہنچا دوں۔۔
وہاں را نی بی بی کو شد ت سے انتظار تھا جواب کا۔۔
کمرے کی کھڑکی سے پر دہ ہٹا کر بار با ر دیکھتی ۔۔ دل کی دھڑکن تو یوں تیز
تھی کے جیسے طوفان آ یا ہو۔۔
آ خر انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئی اور میں نے ر ضوان میاں کو خط دے ہی ڈالا۔۔
ارے سنو آ منہ یہ کیا ہے؟
رضوان میاں یہ آ پ کی امانت ہے
خود ہی کھول کر دیکھ لیجئے نہ
مسکر اتے ہو ئے رضوان نے کہا خظ کا جواب کب لینے آؤ گی؟
جب آپ لکھ لیں گے
اچھا میں جاتی ہوں۔۔۔ بڑے صا حب نے دیکھ لیا تو قیامت آ جائے گی۔۔۔
میں سیدھی کمرے میں گئی اور د بکے پاؤں رانی بی بی کو پکڑ کر کہا شر ما ئیے
مت
حا لت اُن کی بھی ایسی ہی تھی۔۔
چل بس تنگ مت کر آ منہ
بتا نہ کیا کہا انہوں نے۔۔۔۔ آئے ہائے یہ اپنا یت ا بھی سے را نی بی بی
آ منہ توں مار کھائے گی
بتا بھی اب
رانی بی بی ہونٹوں کو دانتوں میں دبائے شرما تے ہوئے بتا بھی دے بہت ستاتی
ہے
ر ضوان میاں نے کہا کے خط کا جوا ب کب تک لینے آ ؤ گی ؟
سچ آمنہ ایسے کہا
ہاں با لکل سچ
بی بی تو خو شی سے جھوم ا ٹھی
آمنہ یہ سب تیر ی وجہ سے ممکن ہوا ورنہ مجھ میں تو اتنی ہمت ہی نہ تھی کے
اپنی محبت کا ا ظہار کر تی ۔۔ تم نے میر ی بہن کی کمی پو ری کی ہے۔
رانی بی بی آ پ خو د بھی بہت اچھی ہو۔۔ اس لئے میں اچھی ہوں۔۔
ورنہ مجھ غر یب کو کون اتنی عز ت دیتا۔۔
ر ضوان ن میاں نے خط کو پڑ ھنے کے لئے خو د کو مکمل فا رغ کیا۔۔۔ لیمپ کو
جلا یا اور میز کے قر یب آ کر آ ہستگی سے لفا فہ کھلا
یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے رانی کی مہک اس کے لفظوں میں سے آ رہی ہو۔۔
گلا بی رنگ کا کا غذ اندر ایک خو بصورت لا ل گلا ب اپنی محبت کی چیخ چیخ کر
گو اہی دے رہا تھا کے رانی کی طر ف سے تو ا ظہار اچھا ہے۔۔۔
پیا رے ر ضوان
آ پ سے کا فی دن سے کچھ کہنے کے کو شش میں ہوں۔۔
لیکن ہمت ساتھ نہی دیتی ہے۔۔ آ ج دل سے خو ف کا پر دہ ہٹا کر میں آ پ سے
کچھ کہنے جا ہی ہوں۔۔
مجھے نہیں پتہ کب اور کیسے آ پ میر ے دل کے اتنے قر یب آ گئے اور مجھے اپنا
یت کا احسا س ہو نے لگا۔۔
اماں اور ابا چا ہتے ہیں کے شا دی ہو جا ئے میر ی تو ر ضا مندی صا ف صا ف
دیکھائی دے ہی رہی ہے ۔۔ اظہارِ محبت کے لئے ایک نظر انہ بھیج رہی ہوں۔۔
آپ کی جواب کی منتظر رہوں گی۔۔
رانی
ر ضوان کو بھی اسی بات کا اتنظار تھا کر سی پر بیٹھے کا فی دیر تک سو چتا
رہا جواب میں کیا خا ص الفا ظ لکھ کر بھیجوں؟
را ت کے پچھلے پہر ر ضوان کبھی کر وٹ بد لتا اور کبھی اُ ٹھ کر بیٹھ جاتا۔۔
رہ رہ کر رانی کی صورت نظروں کے سا منے تھی۔۔
شوخ چنچل خو بصو رت چہر ہ آ ج تو ر ضو ان کے اعصا ب پر مکل حا وی تھا۔۔ |