میری زندگی - قسط 2
(Sana Luqman, Rawalpindi)
نا شتے کی میز سے اٹھتے ہوئے ۔۔
مجھے تو بس کتابوں سے عشق ہے۔۔ ارے بھئی کتابوں سے عشق ہے تو آج کسی سے بات
کر نے کے قا بل ہو ۔
امی ویسے ’’دل کے تا روں کو چھیڑنے وا لا بہت ہی گہر ا فیقرہ کہہ دیا آ پ
نے‘‘
برا ہو اس سا ئنس کا جس نے یہ مو بائل ا یجاد کر دیا ۔۔ کو ئی کچھ بھی کہتا
رہے دھیان بس اس موئے مو با ئل میں ہوتا۔۔۔
اماں آ پ کا ز مانہ اور تھا ۔
مجھے دیر ہو رہی ہے میں اب نکلتی ہوں۔۔
بہت خو بصورت مو سم ہے آج تو لا تعداد با دل آ سمان پرجمع ہو کر بھا گ رہے
ہیں۔۔
سبین اور ابر ش با ہر بر آمدے میں بیٹھی مو سم سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔۔
سبین نے طنز یہ انداز میں کہا۔۔ ثناء تم جانے میں تو سب سے جلدی کر تی ہو
اور جب گھر سے آ تی ہو تو با لکل ٹا ئم پر۔۔
کیو نکہ مجھے د نیا میں اور بھی بہت کام ہیں اب کلا س میں چلیں یا ہمیشہ کی
طر ح یہاں ہی تا نے دو گی مجھے۔۔
و یسے ثنا ء تمہاری بے اختیار خو اہشات میں سے ایک خو اہش یہ بھی ہے کے
تمہیں با رش میں بھیگنا بے حد پسند ہے۔۔
سبین مجھے خو بصو رتی سے نہیں ا حسا سا ت سے محبت ہے۔
ثناء کیوں نہ آج کلا س چھو ڑ کر ا حساس کو تھوڑا ٹا ئم دیں
ثناء نے ایک خو شگوار مسکر اہٹ کے ساتھ کہا تم چلتی ہو یا نہیں؟
ابر ش نے پیچھے مڑ کے دیکھا اور سبین کو اشارہ کر تے ہوئے کہا مجھے حمز ہ
کا بے دھنگ سا لہجہ پسند نہیں ہے تم بھی دور ہی رہا کرو اس سے۔
و قار سے
’’کچھ دیر میسج پر گفتگو کر نے کے بعد ثناء نے بے سا ختہ اپنا ہا تھ بڑھا
یا اور لیمپ کو بجھاتے ہوئے ایک نظر پلٹ کر آ سمان کی طر ف دیکھا ۔
کمر ے کی کھڑکی کے اور قر یب آ کر دیکھا تو آ سمان خا لی تھا پر بہت پر
سکون منظر تھا۔رات کی نیم تا ریکی میں کو ئی تو ہے جو ہما رے خیا لات
احساسات اور آ نے والی تبدیلیوں کی سماعت کو محسو س کر تا ہے۔‘‘
صا ف سید ھے اور نا پے تو لے ا لفا ظ میں ثناء نے و قا ر کے لئے ایک بات سو
چی کہیں دور ایک سر گوشی ہے جو مجھے یہا ں بیٹھے محسو س ہو رہی ہے بہت شدت
سے آ نکھیں بند کر تے ہوئے کہا رشتوں کے تقد س کو سمجھتا ہے یا پھر مجھے
ایسا محسو س ہو تا ہے؟
بہت انو کھی اور سربستہ سی بات تھی کے دن بدن لگاؤ ز یادہ ہونے لگا۔۔ حلات
کی مضبو طی اور مصر و فیا ت میں کمی نہیں آ ئی تھی پر تبدیلی ضر ور تھی
اگلی شام وقار سے بات کر تے ہوئے ۔۔۔۔
کم عمر ی کی شہر ت نے ز ندگی میں مجھے بہت کچھ سکھا دیا ہے۔۔
کئی بار تنہائی میسر بھی ہوتی ہے پر میں فضول کاموں میں دھیان دینا پسند
نہیں کر تی۔تم میں کچھ خا ص ہے جو دوستی دل سے کی ہے کسی حد تک اُنسیت بھی
ہے ورنہ بس موڈی سی ہوں میں تو ۔۔
معصو میت سے ثناء نے کہا تم سے تو میں احتر ا ما بات کر تی ہوں۔
اُس کو خا مو شی ز یادہ ہی پسند تھی یا پھر فطر ت ہی ایسی تھی۔۔
ارے بھئی
انسان کو اتنا بھی خا موش گھو نہیں ہونا چا ہیئے کچھ تو بو لا کرو ۔۔۔ |
|