بی جے پی کا درس قرآن
(Shams Tabraiz Qasmi, India)
مذاہب عالم کی فہرست میں اسلام
سب سے نمایاں ،ممتاز ، منفرد اور بے مثال مذہب ہے ۔دنیا کا کوئی اور مذہب
اسلام کے مساوی نہیں ہوسکتا ہے ۔ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو تمام
شعبہائے زندگی کی تعلیمات دی ہے ۔ پیدائش سے لے کر موت تک پیش آنے والے
تمام امور میں اسلام کی رہنمائی موجود ہے۔آخری نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی
وساطت سے انسانیت کے نام خدا کے آخری پیغام یعنی قرآن مجید کی روشنی میں
واضح طور پر یہ بتادیا گیا ہے کہ زندگی کیسے بسر کی جائے۔ وحی خداوندی کی
روشنی میں فطرت کی قوتوں کو مسخر کرتے ہوئے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے
کیسے بروئے کار لایا جائے۔نظام مملکت کا فریضہ کیسے انجام دیا جائے ، خدائے
پاک کی سرزمین پر خدائے پاک کے قوانین کا نفاذ کس طرح کیا جائے ، معاشرہ کی
اصلاح کے لئے کن اصولوں کو اپنایاجائے ، اقتصادی ترقی کے لئے کیا طریقہ
اپنایاجائے ، انسانی زندگی کو کامیابی وکامرانی کی شاہ راہ پر گامزن کرنے
اور انہیں خوشحالی عطاکرنے کے لئے کونسا ضابطہ اخذکیا جائے ۔ روئے زمین سے
ظلم وستم ،تعصب، فرقہ پرستی ، نسلی امتیاز اور دیگر برائیاں کیسے ختم کی
جائیں ۔خلاصہ یہ کہ اسلام اﷲ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم
کی طرف سے خدا کا بھیجا ہوا دین یعنی نظام زندگی ہے جس کا آئین قرآن حکیم
ہے، اُس پر مکمل ایمان اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے اس کے مطابق
زندگی بسر کرنا اسلام ہے۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہئے کہ اسلام مسلمانوں کا
دین یا نظام زندگی ہے جس میں اﷲ کی توحید کا اقرار کرتے ہوئے اس کی حاکمیت
اعلٰی کے سامنے سر تسلیم خم کرنا اور حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کو
آخری نبی ماننا ہے۔ اسلام کا آئین قرآن ہے ، اس پر مکمل ایمان اور اس کے
مطابق زندگی بسر کرنا اسلام ہے۔
یہ امتیاز صرف اسلام کو حاصل ہے کہ مذہبی تعلیمات میں ذرہ برابر بھی کوئی
تغیر و تبد ل نہیں ہوا ہے ۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم پرچودہ سوسال قبل جس قرآن
کریم کا نزول ہواتھاوہ آج تک ایک نقطہ کے تغیر و تبدل کے بغیر من وعن
برقرار ہے او ر تاقیامت وہ اسی طرح رہے گا۔ سرورکائنات صلی اﷲ علیہ وسلم سے
جو احادیث منقول ہیں وہ صیح سالم اور حذف و اضافہ سے محفوظ ہیں ۔ جن لوگوں
نے اس کو مخلوط کرنے اور بدلنے کی کوشش کی وہ اپنے ناپاک مقاصد میں کامیاب
نہیں ہوسکے اور اس امت کے جید علماء نے صحیح و غلط کی واضح نشاندہی کردی ۔دوسری
طرف مذاہب عالم کی تاریخ اس کے بالکل برعکس ہے ۔ اسلام کے علاوہ دنیا کا
کوئی اور مذہب یہ دعوی نہیں کرسکتا ہے کہ وہ اپنی اصل تعلیمات پر باقی ہے ۔
عیسائیوں کا بائبل ہر سوسال پر تبدیل ہوجاتا ہے ۔ یہودی اپنی مذہبی تعلیمات
کو عرصہ دراز سے فراموش کرچکے ہیں ، بڈھسٹ کے یہاں اپنے مذہبی تعلیمات کی
کوئی اہمیت نہیں رہ گئی ہے ۔ جین مت کی کوئی خاص مذہبی شناخت نہیں ہے ۔
ہندؤوں کا حال یہ ہے کہ ان کے یہاں جتنے افراد ہیں اس سے زیادہ ان کا مذہب
اور طریقہ عبادت ہے ۔ سکھ اپنے مذہب کو اپنی ضروریات ا ور نفسانی خواہشات
کے تابع کرلیتے ہیں۔ پارسی ،مجوسی اور دیگر مذاہب عالم بھی اپنی شناخت
کھوچکے ہیں ۔ لیکن مسلمانوں نے تاریخ کے کسی بھی دور میں ایسانہیں کیا ،
ہزاروں مصائب ،مشکلات اور سیاسی ،سماجی ،اقتصادی زوال کے باوجود بھی اپنے
مذہب سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ۔ اپنی منشاء اور زمانے کے تقاضے کے مطابق
قرآن کریم اور مذہبی تعلیمات کو تبدیل نہیں کیا بلکہ یہ کوشش کی زمانہ قرآن
کریم کے مطابق چلے ، دنیا قرآن کے اصول وضوابط کو اپنائے ، اسلام کے داعیوں
نے ہمیشہ پوری دنیا کو یہی پیغام دیا کہ روئے زمین پر قرآنی قونین کے نفاذ
کے بغیر دہشت گردی ، قتل و غارت گری اور فساد سے آزاد کامیاب اسٹیٹ کا قیام
ناممکن ہے ۔
دور صحابہ سے لے کر آج تک اسلامی تعلیمات کو صحیح صورت میں پیش کرنے کا
سلسلہ جاری ہے اوردنیا کاکوئی بھی شخص اسلامی تعلیمات میں تحریف کرنے کے
مشن میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے تاہم اسلام دشمنوں نے قرآن کریم میں تبدیل
کرنے کی بارہا کوشش کی ، مسلمانوں کو اپنے مذہب سے دوررکھنے کے لئے اسلامی
تعلیمات میں تبدیل کرنے کی مختلف تحریکیں چلائیں لیکن ان کی کوئی بھی تحریک
کامیابی سے ہم کنار نہیں ہوسکی ہے ۔ ان دنوں پھر ایک ایسے ہی کوشش آر ایس
ایس اور بی جے پی جیسی جماعتیں کررہی ہیں ۔ جس قوم نے سب سے زیادہ اہمیت
اپنے مذہب کو دی ہے ۔جس کی ساری جدوجہد اور زندگانی کا مقصد عبادت خداوندی
اور اسلامی احکامات پر عمل پیر اہونا ہے ۔جس کے نزدیک سب سے زیادہ مذہب ہے،
جو قوم اپنے پیش نظر رب کائنات کا یہ فرمان رکھتی ہے ’’ و ماخلقت الجن و
الانس الا لیعبدون‘‘ (ترجمہ : میں نے جن و انس کو صرف اپنی عبادت کے لئے
پیدا کیا ہے ) جس کے ماننے والے پہلی فرصت میں مذہب کی تعلیم سیکھتے ہیں ۔
اپنے بچوں کو مذہبی تعلیمات دلاتے ہیں اسی کو اب وہ لوگ مذہب کی تعلیم
سکھانے لگے ہیں جنہیں خود اپنے مذہب کا صحیح علم نہیں ہے ۔ بی جے پی کے
افراد مسلمانوں کا قرآن کریم درس دینے لگے ہیں کہ قرآن کریم کی کیا تعلیمات
ہے ، قرآن کریم میں کن چیزوں کے کھانے کا حکم دیا گیا ہے اور کن جانوروں کا
ذبیحہ حرام قراردیا گیا ۔ مسلمانوں کو کس کی قربانی کرنی چاہئے بیٹے کی
یاجانور کی ؟۔ جی ہاں یہ ساری چیزیں اب مسلمانوں کو بی جے پی کو لوگ
سکھارہے ہیں ۔
عید الاضحی کے موقع پر پورے گجرات میں وہاں کی بی جے پی حکومت نے بڑے بڑے
بورڈ پر یہ لکھ کر لگارکھا تھا کہ ’’ قرآن کریم میں گائے کا گوشت کھانے سے
منع کیا گیا ہے ‘‘ ابھی عید الاضحی کے دن مدھیہ پردیش کی ایک اور بی جے پی
ایم ایل اے اوشا ٹھاکر نے مسلمانوں کو اسلام کا سبق سکھاتے ہوئے کہاکہ’’ تم
بکرے کی قربانی دیتے ہو جب کہ پیغمبر نے اپنے بیٹے کی قربانی دی تھی تم بھی
اپنے بیٹے کی قربانی دو‘‘اس کے علاوہ ٹی چیلنوں پر ہونے والے ڈیبیٹ میں بی
جے پی اور آر ایس ایس کے ترجمان تقریبا روزانہ ہی مسلمانوں کو سکھاتے رہتے
ہیں کہ یہ اسلام ہے ، قرآن کریم میں یہ کہا گیا ہے وغیرہ و غیرہ ۔
مسلمانوں کو اسلام کا سبق سکھانے والوں سے ہمار ا صرف یہ سوال ہے کہ کیا آپ
کا مذہب یہ اجازت دیتا ہے کہ کسی مذہب کی غلط تشریح کی جائے ، اس کا مطالعہ
کئے بغیر اس کے معانی بیان کئے جائیں ، باطل اور جھوٹ کو اس کی جانب منسوب
کیا جائے ۔یا د رکھئے ہم جس مذہب کے ماننے والے ہیں اس کا نام اسلام ہے جس
کا مطلب امن وسلامتی ہے ۔ مذاہب عالم کی تاریخ میں جتنا اسلام کی حقانیت
اور صداقت پر لکھا گیا ہے کوئی اور مذہب اس کا عشر عشیر بھی نہیں پیش
کرسکتا ہے ۔ہاں! آپ اگر ہندوستان کو مذہی تعلیمات کا پابند بنانا چاہتے ہیں،
آپ اس فلسفہ پر یقین رکھتے ہیں کہ مذہبی تعلیم میں تمام چیزوں کا حل موجود
ہے تو ہم آپ کی اس پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہیں اور یہ درخواست بھی کہ آپ
اپنے سنسکرت دھرم پر آج سے عمل کرنا شروع کردیجئے ۔مسلمانوں کو بھی مکمل
آزادی کے ساتھ اپنے مذہب پر عمل کرنے دیجئے۔
گائے ان جانوروں میں شامل ہے جس کا ذبیحہ حلال ہے اور عرصہ دراز سے مسلمان
اس کی قربانی کرتے ہوئے چلے آئے ہیں ۔ اس خطے میں گائے کی قربانی کی اہمیت
اور بڑھ جاتی ہے جہاں دوسرے مذاہب کے لوگ گائے کو ایک جانور سے بالاتر
مخلوق سمجھتے ہوں اور معبود کا مقام دے رکھا ہو۔ جہاں تک بات ہے بیٹے کی
قربانی کی تو اﷲ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بیٹے کی ہی قربانی
کا حکم دیاتھا اور جب وہ حکم خداوندی پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے آمادہ ہوکر
بارگاہ خدا میں پیارے بیٹے کو قربان کرنے لگے تو اﷲ تعالی نے امتحان میں
سوفیصد کامیابی کا پروانہ سناکر ایک جانور کو اس کی جگہ ذبح کرادیا اور ان
کا یہ عمل امت محمدیہ کو ایک عبادت کے طور پر دے دیا گیا جو تا قیامت جاری
رہے گا اور مسلمان جانوروں کی قربانی دے کر یہ محبوب عمل کرتے رہیں گے ،
دنیا کی کوئی بھی طاقت ان کو اس فریضہ کی ادائیگی سے نہیں روک پائے گی۔
یہاں ٹھہر کر ہم مسلمانوں کو بھی اپنے دامن میں ذرا جھانک کر دیکھنے کی
ضرورت ہے کہ آخر کیوں غیر مذاہب کے لوگ ہمیں اپنے مذہب کی تلقین کراتے ہیں
،بات بات پر ہمیں اسلام کا سبق سکھاتے ہیں ، ہمارے طریقہ کار کو غیر اسلامی
بتاکر سچا مسلمان نہیں تسلیم کرتے ہیں ۔ہمارے اعمال پر وہ سوالیہ نشان قائم
کرتے ہیں اورصاف لفظوں میں یہ کہ دیتے ہیں کہ تم لوگ صرف نام کے مسلمان رہ
گئے ہو۔مسلمان تم جیسے نہیں ہوتے ہیں، کل تک ہم تم مسلمانوں کی آنکھوں میں
جھانکنے کی جرات نہیں کرسکتے تھے لیکن اب نہیں ۔ آخر کیوں، کیا وجہ ہے اور
کون ہے اس کے لئے ذمہ دار ؟؟
امریکہ ،یورپ ، اسرائیل ، آر ایس ایس یا خود مسلمان ؟؟؟ |
|