کسی بھی ملک کی ترقی کا انحصار
نوجوانوں کا تعلیم یافتہ ہونا ہے تعلیم ایک انسان کو اچھا سوچنے ،سمجھنے ،بات
کرنے کا اچھا شعور اور اچھے ،برے میں تمیز کرنا سیکھاتی ہے رسول پاکﷺ کا
فرمان ہے کہــــــــــــ علم حاصل کرنا تمام مسلمانوں پر فرض ہے-
کوئی شک نہیں زندگی کے تجربے بھی استاد ہوا کرتے ہیں لیکن تعلیم حاصل کرنا
بہت ضروری ہے تعلیم انسان کو اپنے مقصد میں کامیاب بناتی ہے ہمارے ملک میں
تعلیم پر زیادہ زور نہیں دیا جاتاتعلیم کے میدان میں پاکستان ہمیشہ مسلسل
تنزلی کا شکار رہا ہے -
جب پاکستان معرض وجود میں آیا اس وقت ہر شحص ملک پر مر مٹنے کو تیار تھا
آجکل کے نوجوان تعلیم صرف نوکری کے لیے حاصل کرتے ہیں-
1947 سے آج تک تقریبا 23 پالسیاں اور ایکشن پلانز آزمائے جا چکے ہیں لیکن
کوئی مثبت آثار نظر نہیں آئے تعلیم کے شعبے کی جانب سے غفلت آئین کی حلاف
ورزی ہے پاکستان کا آئین ملک میں نا حواندگی کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے لیکن
بد قسمتی سے ایسا ممکن نہیں ۰۰۰۲ سے ۴۰۰۲ تک ہر سال پاکستان میں
445,000طلباء و طالبات یونیورسٹی سے گریجوٹ ہو کر نکلتے ہیں اور 10,000
کمپیوٹر سائنس گریجوٹ اس کے باوجود پاکستان دنیا میں ناحواندگی کی اونچی
سطح پر ہے پاکستان کی آزادی کے بعد جو ادارے ملک کی شان بنے رہے آج وہ اپنی
شان کھو چکے ہیں -
PIA(پاکستان ائیر لائنز) دنیا کی مانی ہوئی ائیر لائن تھی بہت سے دوسرے
ممالک سے لوگ ہوا بازی سیکھنے یہاں آتے تھے آج وہ ائیر لائنز جنھوں نے ہم
سے تربیت حاصل کی تھی وہ تو عالمی شہرت اور معیار برقرار رکھے ہوئے ہیں اور
ہم جس حالت میں ہیں وہ آپ کے سامنے ہے-
سٹیل ملز میں جب تک محب وطن اور تعلیم یافتہ لوگ کام کرتے رہے وہ ملک کی
شان بنی رہی آج ایشیاء کا سب سے بڑا منصوبہ اسکریپ کا ڈھیر بنا ہوا ہے
پاکستان ریلوے کو ہی دیکھ لیں آج کس حالت میں موجود ہے اور پہلے کس حالت
میں تھی-
پاکستان ایسا ملک ہے جو کبھی دوسرے ملکوں کے لیے مثالی تھا لیکن آج وطن
عزیز میں میرٹ کے قتل،سفارش کلچر،بدعنوانی اوررشوت جیسی بیماریوں نے جہنم
لے لیا ہے پاکستان دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے جس کی بہت زیادہ آبادی گاؤں اور
دیہاتوں میں رہائش پزیر ہے یہ بات کتنی تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان اپنے بجٹ
کا 1.5 فیصد صحت وصفائی پر خرچ کرتا ہے یہ بات سن کر بہت دکھ ہوتا ہے کہ آج
پارلیمنٹ میں ارکان گالم گلوچ اور دست گریباں ہونے کے مناظر دکھا رہے ہیں -
پاکستان میں ہزاروں نوجوان ایسے ہیں جن کے پاس ماسٹر کی ڈگریاں ہیں ،کسی نے
انجیرنگ میں ٹاپ کیا ہے تو کسی نے الیکٹرانک میں کسی نے ڈاکٹریٹ میں ہر
نصاب میں ہزاروں نوجوانوں کے پاس ڈگریاں ہیں مگر وہ بے روز گار ہیں اس کی
بڑی وجہ پاکستان میں سفارش کلچر اور رشوت جیسی بیماریاں ہیں پاکستان میں
تعلیم کے شعبے کا ایک بڑا المیہ یہ بھی ہے -
عام آدمی کو تعلیم میسر ہی نہیں ہوتی پاکستان میں اساتزہ کی بھرتی میرٹ پر
نہیں بلکہ سفارش اور رشوت پر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں وہ لوگ جو قابل
اورایماندار ہوتے ہیں وہ آگے ہی نہیں آ سکتے ۔ارو جو آسامیاں خالی ہوتی ہیں
وہ نااہل اور کرپٹ لوگوں کے ہاتھ لگ جاتی ہیں جس کا سب سے بڑا نقصان ہمیں
اس وقت ہوتا ہے جب کسی ادارے کو فنڈ ملتا ہے وہ ان لوگوں کے جیبوں میں چلا
جاتا ہے جو خود رشوت اور سفارش کلچر کی مرہوم منت ہوتے ہیں -
ملک میں ایسی بیماریوں کا خاتمہ سے ہی ملک کو تباہ ہونے سے بچا سکتا ہے
میری ان تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ضرور ادا
کریں ان تمام بیماریوں کا اپنے پیارے ملک سے جڑ سے ختم کریں اور اس بجٹ میں
تعلیم پر زیادہ سے زیادہ خرچ کیے جائیں - |