اسلام اور علم نفسیات
(DR ZAHOOR AHMED DANISH, Karachi)
آج انسان ترقی کے مدارج طے کرتا
چلاجارہاہے ۔آسمان کی بلندیاں ہوں یا سمندر کی گہرائی ۔ہر سمت اپنی کامیابی
کے جھنڈے گاڑھتے چلاجارہاہے ۔لیکن جہاں وہ اس سفر پر پر اعتماد ہے وہاں وہی
انسان نفسیاتی اعتبار سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس سے اس کی اجتماعی زندگی
بہت متاثر ہوچکی ہے ۔چنانچہ میں نے سوچا کیوں نہ نفسیات کے حوالے سے اپنے
قارئین کو صحت مند معلومات فراہم کرسکوں ۔
نفسیات ((psychology) بنیادی طور پر رویئے( (behavior) اور عقلی زندگی کے
سائنسی مطالعے( (scientific study)کو کہا جاتا ہے۔ نفسیات کوآپ ان الفاظ
میں بھی سمجھ سکتے ہیں نفسیات دراصل نفس کے مطالعے کا نام ہے اور اسی لیئے
اسکو نفسیات کہا جاتا ہے یعنی نفس کا مطالعہ۔ انگریزی میں اسکو psychology
کہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ psych تو نفس کو کہتے ہیں اور logy مطالعہ کو
اور یہ انکا کا مرکب لفط ہے۔
اسلام جہاں فقہی میدان میں ،عقائد کے معاملہ میں ہماری رہنمائی فرماتاہے
۔کیا علم نفسیات کے متعلق بھی اسلام ہماری رہنمائی فرماتاہے ۔ دین اسلام کی
بنیاد قرآن و سنت پر مبنی ہے۔ قرآنی تعلیمات ہوں یا سیرت طیبہ کے مہکتے
پھول۔ یہ تعمیر سیرت تشکیل ذات اور تشکیل معاشرہ کا بہترین علاج ہیں۔ حسن
سلوک صلہ رحمی عدل و انصاف معاشیات سیاسیات نفسیات اور طب غرضیکہ زندگی کے
ہر شعبہ میں تعلیمات رسول ہمہ پہلو خیروبرکت کی حامل ہیں۔ یقینا انسانوں کو
ان کے تمام مسائل و جملہ امراض سے نجات جسم اور روح کی شفا بخشی اسوۂ رسول
کے بغیر ممکن نہیں۔ جسمانی صحت و توانائی ذہنی طہارت و لطافت روحانی
بالیدگی و پاکیزی ارادوں اور نیتوں کی اصلاح اور کردار کی عظمت و بلندی
اسوۂ حسنہ کے لازمی ثمرات ہیں جن کی ہر زمانہ میں ضرورت رہی ہے اور ہمیشہ
رہے گی۔
قران مجید فرقان حمید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ لقد کان لکم فی رسول
اﷲاسوۃ حسنہ‘‘۔ (ترجمہ کنز الایمان شریف: بے شک تمہیں رسول اﷲکی پیروی بہتر
ہے۔مصروفیت کے اس دور میں رویوں میں اعتدال نہیں ۔انسان نفسیاتی اعتبار سے
زوال پزیر ہوتاچلاجارہاہے۔معاشرے کی ساکھ متاثر ہوتی چلی جارہی ہے ۔کوئی
پرسانِ حال نہیں۔قریب سے قریب رشتے بھی ،عظیم سے عظیم روابط ختم ہوتے چلے
جارہ ہیں۔ایسے میں اسلام ہی واحد راستہ دکھائی دیتاہے ۔کہ اس دین میں ہرخشک
و تر کا علم موجود ہے ۔ہرچیز کا حل موجود ہے ۔ اس لئے ہم نفسیات
((Psychologyکی اجمالی گفتگو اسوۂ رسول کی روشنی میں دور حاضر میں بڑھتے
ہوئے نفسیاتی مسائل کا حل پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔
علمِ نفسیات ایک سائنس ہے جو انسانی فطرت سے متعلق ذہنی اعمال کا مطالعہ
کرتا ہے۔ شعوری یا لاشعوری طبعی یاغیر طبعی انفرادی یا اجتماعی مذہبی و
سیاسی ادبی و تعلیمی معاشرتی و اقتصادی غرضیکہ ہر قسم کے اعمال کے مطالعہ
کا منظم طریقہ علم نفسیات کہلاتاہے۔آج کل طرح طرح کے نفسیاتی مسائل سامنے
آرہے ہیں ۔ٹینشن اور ڈیپاریشن تو اس قدر سرائیت کرگئے ہیں کہ چہروں پر
مایوسی ،معاشرتی زندگی میں ہیجانی کیفیت عام ہوتی چلی جارہی ہے ۔یہ نفسیاتی
اثرات ہی کا ثمر ہے ۔اس عنوان پر دنیا بھر میں کام ہورہاہے ۔بلکہ اس مضمون
میں باقاعدہ یونیورسٹیز نے اسناد جاری کی ہیں ایک مکمل نصاب ترتیب دیاگیاہے
۔مختلف نفسیاتی مراکز قائم کئیے گئے ہیں جہاں انسانوں کی کونسلنگ کی جاتی
ہے ۔
اسلام نے اس حوالے سے قدم قدم پر ہماری رہنمائی کی ہے ۔بات ایک بچے کی
تربیت ہو یا اولاد کی کفالت ،والدین کے حقوق ہوں یا اساتذہ سے برتاو ہر ہر
مقام پر اسلامی نفسیات ایک مشفق سائے کی طرح ہماری رہنمائی کے لیے ہمارے
ساتھ ساتھ موجود ہے ۔ایک چھوٹی سی مثال آپ سے عرض کرتاہوں کہ اسلام نفسیاتی
امراض کا کس قدر بہترین تریاق ہے ۔۔۔دنیا بھر میں ملازمت ہورہی ہے ۔مزدوری
ہورہی ہے ۔سیٹھ کے سامنے ملازم نوکری کررہاہے ۔کام کرنے والی کی نفسیات کا
تقاضی یہ ہوتا ہے کہ اسے اس کے کام کی اجرت بھر وقت ملے ۔جب سے اجرت وقت پر
اور پوری ملے گی تو وہ مزید بہتر سے بہترین کام کرنے کا عزم رکھے گا۔یوں وہ
ادارے ،وہ شہر وہ ملک ترقی ک زینے طے کرتاچلاجائے گا۔دیکھنے میں سننے میں
تو یہ چھوٹی سی بات ہے ۔لیکن ہے بہت بڑی بات ۔اب آئیے اسلام کی خوبصورت
تعلیمات کے متعلق ایک جزو کا اثر بتاتاہوں کہ انسانی نفسیات کا اسلام نے
کتنا خیال رکھا ہے ۔۔ہمارے آقا مدینے والے مصطفی ﷺ نے ارشاد
فرمایا:’’اعطوالاجیرا قبل ان یجفو عرقہ‘‘مزدور کو اس کی مزدور اس کے پسینہ
خشک ہونے سے پہلے دو۔۔۔‘‘یعنی کتنا خوبصورت اور لوجیکل فرمان ہے ۔جس پر
معیشت کا انحصار ،معاشرے کی بقاء اور انسانی حقوق کی پاسداری بھی ہے ۔یعنی
اسلام کتنا پیارا دین ہے کہ ایک ہی جملے میں انسانی نفسیاتی طلب کو بھی
بیان کردیا اور اسی میں اس کا حل بھی بیان کردیا۔
محترم قارئین !!میں جس نقطہ پر آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتاہوں وہ یہ ہے
کہ رویوں میں ترشی نفسیاتی ہیجان ،تلخیاں ،بے چینیان ،اور طرح طرح کے
نفسیاتی امراض ان کا موثر اور بہترین حل تعلیمات اسلام میں ہے ۔ایک اور
مثال شیر کرتاہوں ۔میں پریشان ہوں اتنی محدود تنخواہ میں گزر نہیں ہوتا۔اسی
معاشرے میں دیکھتاہوں کہ مجھ سے نصف تنخواہ میں مجھ سے زیادہ افراد کا کفیل
بھی ہے ۔لیکن وہ قلبی طور پر مطمئن ہے۔غور کرنے پر ایک بات سامنے آئی کہ وہ
آسائش کی تلاش میں مسائل کو دعوت نہیں دے رہابلکہ اپنے وسائل کے مطابق اپنی
آسائشوں کو ترتیب دے رہاہے ۔جبکہ میں اپنی چادر سے بڑھ کر آگے بڑھ رہاہوں
۔لہذا میری راتوں کا چین بھی گیا ۔مزاج میں بھی تلخی آگئی ۔نفسیاتی اعتبار
سے مفلوج ہونے کے ساتھ جسمانی طور پر بھی مفلوج ہوتا چلاگیا۔
اب ذرا اسلام کے پیرہن میں اس بات کو سمجھنے کی کوشش کیجیے گا۔اسلام نے
قناعت کا درس دیا۔گویا برے وقتوں میں جینے کا ایک ایسا نفسیاتی ٹوٹکہ دے
دیا کہ حالات کیسے بھی ہوں قناعت میں دل کا سکون ہے ۔فکری اطمینان ہے ۔اسی
طرح شاکر رہنے کے اعتبارسے بھی اسلام نے در س دیا ہے اس کا نفسیاتی اعتبار
سے ادراک کریں گے تو بڑے بڑے نفسیاتی مسئلے پل دو پل میں حل ہوجائیں ۔
محترم قارئین :میں پرامید ہوں کے آپ کو نفسیات کے حوالے سے میری پیش کردہ
باتیں مفید معلوم ہوں گی ۔تو ایسے میں مجھے دعاوں سے ضرور نوازئیے گا۔۔ |
|