کھانسی ایک ایسی بیماری ہے جو تقریباً ہر بچے میں ضرور
پائی جاتی ہے- عام طور پر والدین یا تو اسے نظر انداز کر دیتے ہیں یا پھر
کھانسی کے شدت اختیار کرنے کی صورت میں بچوں کو اپنے طور پر ہی کھانسی کے
مختلف شربت اور اینٹی بائیوٹک استعمال کروانا شروع کردیتے ہیں- لیکن وہ یہ
نہیں جانتے کہ یہ شربت کتنے نقصان دہ ہیں؟ یا پھر وقتی طور پر رک جانے والی
کھانسی انہیں کیا نقصان پہنچا سکتی ہے؟ والدین کو اس حوالے سے آگہی کی
ضرورت ہے اور انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ کھانسی کیوں ہوتی ہے؟ اس کی کتنی
قسمیں ہیں اور کون سی کھانسی میں کیسا علاج ضروری ہے؟ ہماری ویب نے انہی
تمام اہم سوالات کے جوابات جاننے کے لیے معروف چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر مبینہ
آگبٹوالہ سے خصوصی ملاقات کی- ڈاکٹر صاحبہ سے حاصل کردہ مفید معلومات یہاں
والدین کی آگہی کے لیے پیش کی جارہی ہے-
ڈاکٹر مبینہ کے مطابق “ بچوں میں کھانسی کی شکایت بہت عام پائی جاتی ہے اور
شاید کوئی بچہ ایسا نہیں ہوگا جسے گزشتہ 1 یا 2 ماہ کے دوران کھانسی نہ
ہوئی ہو“-
|
|
“ عموماً والدین بچوں میں ہلکی کھانسی دیکھ کر انہیں خود ہی کف سیرپ پلا
دیتے ہیں جس سے کھانسی دب جاتی ہے لیکن یہ ایک انتہائی غلط بات ہے“-
ڈاکٹر مبینہ کا کہنا تھا کہ “ کھانسی اس وقت ہوتی ہے جب کسی وجہ سے سانس
لینے کے نظام میں کوئی رکاوٹ آجائے- چاہے یہ رکاوٹ بلغم کی وجہ سے ہو٬ سانس
کی نالی میں کوئی چیز پھنسنے کی وجہ سے ہو یا پھر سانس کی نالی سوزش سے
متاثر ہو- ان سب کو دور کرنے کے لیے ہی جسم سے کھانسی خارج ہوتی ہے-
“ اس وقت مارکیٹ میں مختلف قسم کے کھانسی کے سیرپ موجود ہیں اور والدین یہ
سیرپ خرید کر بچوں کو پلا دیتے ہیں جس سے کھانسی دب جاتی ہے لیکن یہ صحیح
نہیں ہے کیونکہ کھانسی جس وجہ سے ہورہی ہے اس کا علاج ضروری ہے- اور علاج
کے بعد کھانسی خود بخود ختم ہوجائے گی“-
ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ اکثر بچوں کو کھانسی کی شروعات میں ہی اینٹی
بائیوٹک دے دی جاتی ہے اور اس کا بےجا استعمال کیا جاتا ہے اور اسی زیادتی
کی وجہ سے بچوں کی قوتِ مدافعت ختم ہوجاتی ہے“-
“ اینٹی بائیوٹک کھانسی میں صرف اسی وقت دینی چاہیے جب کھانسی کسی انفیکشن
کی وجہ سے ہو“-
“ کھانسی کی قسموں میں ایک سوکھی کھانسی ہوتی ہے جسے Dry Cough کہا جاتا ہے
جبکہ دوسری بلغم والی کھانسی ہوتی ہے جسے Productive Cough کہتے ہیں- دونوں
کھانسی کی وجوہات اور علاج مختلف ہوتے ہیں“-
|
|
“ اگر بلغم والی کھانسی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کوئی انفیکشن ہے-“ انفیکشن
کی بھی کئی قسمیں ہوتی ہیں جیسے وائرل انفیکشن اور بیکٹریل انفیکشن- اس کے
علاوہ چاہے گلے کا انفیکشن ہو یا چیسٹ انفیکشن کھانسی ہر صورت ہوتی ہے“-
“ چاہے گلا خراب ہو٬ ہلکا سا وائرل فلو ہو٬ نمونیہ ہو یا پھر سینے میں
تکلیف ہو تب بھی کھانسی ہوگی- لیکن چونکہ وجوہات مختلف ہیں اس لیے ان کا
علاج بھی مختلف ہوگا“-
“ بلغم کے رنگ سے انفیکشن کی شدت کا اندازہ ہوتا ہے- انفیکشن کے شروع میں
بلغم سفید ہوتا ہے جبکہ انفیکشن بڑھنے کے ساتھ بلغم پیلے رنگ کا ہوجاتا ہے
اس کے علاوہ بلغم پتلے سے گاڑھا بھی ہوجاتا ہے“-
ڈاکٹر مبینہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ “ اکثر والدین کو شکایت ہوتی ہے کہ
ہمارے بچے کو جب کھانسی شروع ہوتی ہے تو وہ مسلسل ہوتی رہتی ہے جیسے کہ
کھانسی کا دورہ پڑ گیا ہو“-
|
|
“ اصل میں یہ کھانسی گلے میں کسی رکاوٹ کی وجہ سے ہوتی ہے اور جب تک رکاوٹ
دور نہیں ہوتی کھانسی جاری رہتی ہے- مثال کے طور پر اگر بلغم گلے میں رک
جائے تو بچہ تب تک کھانسے گا جب تک بلغم نکل نہیں جاتی“-
“ اگر آپ اپنے بچے کو اسٹیم یا بھاپ دیں تو گلے میں موجود رکاوٹیں نرم ہو
کر خارج ہوجائیں گی- بھاپ کے دوران بچہ کھانسے گا ضرور لیکن اس کے ساتھ ہی
بلغم وغیرہ باہر نکل آئے گا اور بچہ پرسکون ہوجائے گا“-
ڈاکٹر مبینہ کے مطابق “ اکثر بچوں کا کھانسی کے ساتھ ناک بھی بہہ رہا ہوتا
ہے- درحقیقت یہ نزلہ ہوتا ہے بہہ رہا ہوتا ہے لیکن جب بچہ سوتا ہے تو یہ
نزلہ حلق میں جا گرتا ہے اور اسی کو نکالنے کے لیے بچہ کھانستا ہے“-
“ اس صورتحال میں بچے کو کف سیرپ دینے کے بجائے صرف نیزل ڈراپ دیں اور بہتر
ہے ڈاکٹر سے بھی رجوع کریں“-
“ ہمارے یہاں انفیکشن والی کھانسی کم ہوتی ہے جبکہ سوکھی کھانسی زیادہ پائی
جاتی ہے اور یہ عموماً رات کے وقت ہوتی ہے- اس کھانسی کو الرجک کف کہا جاتا
ہے- اس میں بچہ رات 3 سے 4 بجے کھانسا شروع ہوجاتا ہے اور صبح تک کھانستا
رہتا ہے-
|
|
“ یہ کھانسی خشک ہوتی ہے اور جن بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے وہ سارا دن
بھی کھانستے رہتے ہیں“-
ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ الرجی کی وجہ سے سانس کی نالی دب جاتی ہے یا پھر
سکڑ جاتی ہے اور اندر ہوا صحیح طرح نہیں پہنچ پاتی اسی وجہ سے بچہ کھانستا
ہے“-
“ اگر بچے کو مٹی سے الرجی ہے تو باہر کھیلے ہوئے٬ پالتو جانوروں٬ گھر میں
موجود کارپٹ اور پردوں سے جن میں مٹی موجود ہو بچے کو کھانسی ضرور ہوگی-
“ ہمارے یہاں الرجی کھانسی عام ہے اور اس کی ایک وجہ آلودگی ہے لیکن اس کی
بڑی وجہ ائیرکنڈیشنڈ ہے جو کہ آج کل ہر گھر میں عام ہوچکا ہے“-
“ اکثر گھروں میں مسلسل اے سی چلتا رہتا ہے یا پھر بچے کو براہ راست پنکھے
کے نیچے لیٹا دیا جاتا ہے جو کہ انتہائی نقصان دہ ہوتا ہے اور بچہ کھانستا
رہتا ہے- لیکن اے سی بند کرنے خود ہی کھانسی ختم ہوجاتی ہے“-
ڈاکٹر مبینہ والدین کو مشورہ دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ “ بھاپ کے علاوہ بچے کو
مختلف دوائیوں کے ساتھ نیبولائز بھی کروایا جاسکتا ہے لیکن خیال رہے کہ یہ
دوائیاں ڈاکٹر سے مشورے کے بغیر استعمال نہ کی جائیں“-
“ اب چونکہ موسم تبدیل ہورہا ہے اور سردی آنے والی ہے تو یہ خشک کھانسی میں
اضافہ ہوسکتا ہے اس لیے احتیاط انتہائی ضروری ہے“-
|
|
|