یہ ہماری اور ہمارے بچوں کی قسمت
ہے کہ اس دور میں آنکھ کھولی کہ جب باپ سے بیٹی کی عزت کو خطرہ ہے،بہن
بھائی کے رشتے پامال ہو رہے ہیں ،قصور کا واقعہ بھی آپ کو یاد ہو گا اور یہ
صرف قصور کا قصور نہیں ہے بلکہ پورے پاکستان میں بچوں کے ساتھ بد فعلی کا
کام جاری ہے ور اس کام میں کچھ ہمارا اورکچھ بچوں کی بھی غلطیاں ہیں ہم لوگ
ایک دوسرے پر اعتماد بہت کرتے ہیں اس دور میں جب خون سفید ہو چکے ہیں خدارا
احتیاط کریں آج کی احتیاط کل بہت بڑے مسائل سے آپ کو بچا سکتی ہے اب کریں
کیا کیااحتیاط کریں اور کیسے کریں۔
۱)بچوں کو فضول گھر سے باہر نہ جانے دیں۔
۲)کوئی بھی چیز منگوانی ہو قریب سے قریب دوکان سے منگوائیں اور اگر وہ چیز
دور سے ملتی ہو تو خود زحمت کر لیں لیکن بچے کو گھر سے زیادہ دور نہ بھیجیں۔
۳)بچوں کو کسی بھی آشنا یا غیر آشنا کے ساتھ جانے سے منع کریں یہ کہہ کر کہ
بیٹا کسی کے ساتھ بھی جاؤ بتا کر جاؤ تا کہ ہم پریشان نہ ہوں۔
۴)اکثر بچے اپنے دوستوں کے گھر جاتے ہیں کھیلنے منع کر دیں یہ کہہ کر کے
بیٹا اگر کھیلنا ہے تو باہر کھیلو کسی کے گھر جانے کی ضرورت نہیں ہے ۔
۵)آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے بچوں کو کہیں گھر میں رہو گیم کھیلو،کارٹون
دیکھو،پڑھو لیکن گھر میں۔
۶)کسی بھی محلے دار کے ساتھ بچے کو کہیں نہ بھیجیں چاہے وہ آپ کا پڑوسی
کیوں نہ ہو ،کیونکہ یہ دور کسی پر بھی اعتماد کا نہیں ہے ۔
۷)بچوں کو اگر اسکول یا مدرسے میں کوئی سب کو جانے کا کہے اور آپ کے بچے کو
اکیلے رکنے کا کہے تو بچے کو سمجھا دیں کہ سب کے ساتھ جاؤ سب کے ساتھ آؤ
چاہے اُستاد ناراض ہو چاہے راضی۔
۸)بچہ اگر کھیل کود کی وجہ سے لیٹ ہو جائے تو سختی کریں تا کہ آئندہ بتا کر
بھی جائے اور جلدی گھر آئے۔
۹)بچے کو ایسی جگہ بھیجیں جہاں Gathering ہو ایسی سنسان جگہ جہاں لوگوں کی
آمد و رفت کم ہو قطعاً نہ بھیجیں۔
۱۰)بچے کو سمجھا دیں کوئی اپنا ہو یا پرایا کسی سے بھی کوئی چیز لے کر نہ
کھاؤ،اگر وہ کہیں جانے کے لئے کہے تو قطعاً منع کر دے کہہ دے امی ابو نے
منع کیا ہے۔
۱۱)یاد رکھئے گا آپ کا بچہ اغوا ہو یا کوئی بھی اُس کے ساتھ نا خوشگوار
واقعہ ہو تو زیادہ تر کوئی نہ کوئی محلے دار یا قریبی ہی ہوتا ہے اس لئے
اپنے بچوں کو ان کے ساتھ بھی اکیلے نہ بھیجیں شاید یہ ایک کڑوا گھونٹ ہو
لیکن پی لیں کیونکہ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو زندگی بھی کڑوے گھونٹ پینے
پڑیں گے۔
۱۲)کچھ والدین بچوں کو بہت ڈھیل دیتے ہیں بچہ جو کہتا ہے فوراً مان لیتے
ہیں ہم نے بچپن سے ایک کہاوت سنی ہے نوالہ سونے کا نظر قھر کی بچے کو ان
کاموں سے روکنا ہی محبت اور نہ روکنا دشمنی کے ذمرے میں آتی ہے۔
۱۳)بچوں کو دنیا کے ساتھ ساتھ دین کی باتیں بھی بتائیں کیونکہ ایک مسلمان
بچے کو اپنے دین کے حلال اور حرام کا علم ضرور ہونا چاہئے۔
۱۴)بچے یا بڑے جب بھی گھر سے باہر جائیں تو حفاظتی دعاؤں میں بھیجیں تا کہ
ہر حال میں اﷲ کی مدد شاملِ حال رہے۔ |