۷ ستمبر کا دن پاکستان کے مسلمانوں کیلئے خصوصا اور دنیا
کے کونے کونے میں بسنے والے مسلمانوں کیلئے
عمومی طور پر ایک یاد گار اور تاریخی دن ہے ۔ ۷ ستمبر ہمیں اس تاریخی فیصلے
کی یاد دلاتا ہے جو پاکستان کی قومی اسمبلی نے عقیدہ ختم نبوت کی حقانیت
کابرملا اور متفقہ اعلان کرتے ہوئے جاری کیا تھا ۔اس عظیم اور تاریخ ساز
فیصلے کی رو سے مرزا قادیانی کی نبوت ماننے والوں کودائرہ اسلام سے خارج
قرار دیاگیا تھا۔
عقیدہ ختم نبوت مسلمانوں کے ایمان کی اصل اساس اور روح ہے۔نبوت کا سلسلہ جو
حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب سیدنا محمدﷺ کے
سراقدس پر تاج ختم نبوت سجا کر ختم کر دیا۔ عقیدہ ختم نبوت اسلام میں
بنیادی حثیت رکھتا ہے۔اگر اس عقیدہ پر ایک حرف آجا ئے تو اسلام کی ساری
عمارت دھڑم نیچے آگرے گی ۔
اس عقیدہ کی اہمیت و حثیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ قرآن کریم کی سو
آیات حضور خاتم النبین ﷺ کی ختم نبوت کا واضح اعلان کرتی ہیں اور خاتم
النبین ﷺ دو سو سے زائد مرتبہ اپنی زبان اقدس سے اس عقیدہ پر گواہی دیتے
ہیں۔
حضور خاتم النبین ﷺ کی حیات مبارکہ کے آخری زمانے میں بعض جھوٹے مدعیان
نبوت نے سر اٹھایا اور کفرو ارتداد پھیلانے کی مزموم کوشش کی مگر نبیﷺ کی
تربیت یافتہ جماعت صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم اجمعین نے آپکے حکم پر ان
فتنو ں کی سرکوبی کی اور ان کو کچل ڈالا ،اسود عنیسی ،طلیحہ اور مسلمہ کزاب
کو انکے انجام تک پہنچایا۔
ماضی کے مختلف ادوار میں کئی بدبخت افراد نے دعویٰ نبوت کر کے مسلمانوں میں
افتراق پیدا کرنے کی مزموم کوشش کی ،مگر ہر دور میں اہل ایمان اور اہل حق
نے انکے خلاف بھر پور مزاحمت کی ۔
برصغیر میں فرنگی اقتدار کے خلاف ہندوستان کی تمام اقوام متحدہوئیں تو خاص
طور پر مسلمانوں نے انگریز کے خلاف جنگ کو جہاد قرار دیا اور اسے توشۂ آخرت
سمجھ کراس محاذپر سر گرم رہے،انگریز مکاروعیار دشمن تھا اس نے ہمیشہ اس بات
کو پیش نظر رکھا کے ہم نے اقتدار مسلمانوں سے چھینا ہے اور مسلمان ہی ہمارے
سب سے بڑے دشمن ہیں ۔
انگریز نے جذبہ جہاد کو مسلمانو ں کے دل و دماغ سے نکالنے کیلئے جعلی ،جھوٹا
اور مکار نبی پیدا کیا ،ایک بدکرداراور لالچی شخصـــ ـ مرزا غلام احمد
قادیانی کو دعویٰ نبوت کے لیئے تیار کیا۔آخرکار انگریز کے اس پھٹو نے نبوت
کا دعویٰ کر دیا اور انگریز کے خلاف جہاد کو حرام قرار دے دیا۔
یہ لمحہ بر صغیر کے مسلمانو ں کے لیئے آزما ئش کن تھا ، تب علماء حق نے
مسلمانوں کا حوصلہ بڑہایا اور اس فتنہ کی سر کوبی کے لیئے میدان عمل میں
آئے،اس فتنہ کوکچلنے کے لئے مسلمانو ں کے نوے سال صرف ہوئے۔
حضرت پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی ِؒ ، حضرت مولانا محمدانور شاہ
کشمیریؒ،حضرت مولاناثناء اﷲ امرتسریؒاور سب سے پہلے علماء لدھیانہ نے علمی
محاز پر زبان وقلم سے فتنہ قادیانیت کی سر کوبی کی ہر ممکنہ کوشش کی۔
1929 سے پہلے تمام جدوجہد انفرادی تھی۔
1929 میں حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ بخاریؒ نے مجلس احرار کی بنیاد رکھی
اور قادیانیت کا عوامی اور سیاسی احتساب شروع کیا۔
قیام پاکستان مرزائیوں کے لیئے سب سے بڑا سانحہ اور صدمہ تھا ، قیام
پاکستان کے بعد اس وقت کے گورنر پنجاب سر فرانسس موڈی نے چنیوٹ سے متصل
دریائے چناب کے کنارے ایک پوری بستی اپنے چہیتے قادیانیوں کے نام کر دی جو
آج چناب نگر(ربوہ)کے نام سے معروف ہے ۔چناب نگر (ربوہ)کو اپنا ہیڈ کواٹر
بنا یا اور پاکستان کے خلاف سازشیں شروع کر دی 1952 میں حضرت امیرشریعت
سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کی قیادت میں تمام مکاتب فکر کے علماء نے مل کر
عظیم الشان تحریک چلائی مگر اس وقت کے وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین کی لیگی
حکومت نے گولی کے زور پر تحریک کو کچلنے کی کوشش کی ،جنرل اعظم خان
نے2مارچ1953 کو جنرل ایوب کے کہنے پے لاہور میں پہلا مارشلا ء لگا کر
ہزاروں فدائین ختم نبوت کے سینو ں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا مگر حضرت امیر
شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخا ریؒ، حضرت مولانا ابوالحسنات ؒ،ماسٹر تاج الدین
انصاریؒدیگر قائیدین نے تمام صعوبتوں کو برداشت کر کے تحفظ ختم نبوت کی
جدوجہد کو جاری رکھا ۔
22مئی1974 میں مرزائیوں نے پھر سر اٹھایا ،ربوہ ریلوے اسٹیشن پر نشتر
میڈیکل ملتان کے مسافر طلبا ء پر ظلم وستم کے پہاڑ ڈھادیے،اس پر پورا ملک
سراپا احتجاج بن گیا اور ملک گیر تحریک شروع ھوگئی ، اس وقت کے وزیر اعظم
جناب ذوالفقارعلی بھٹو نے اس مسئلہ کو اسمبلی میں حل کرنے کا فیصلہ کیا۔
اسمبلی سے باہر کل جماعتی مجلس تحفظ ختم نبوت محدث العصر مولانا سید یوسف
بنوری رحمہ اﷲ کی قیادت میں سر گرم تھی،حضرت مولانا خواجہ خواجگان خواجہ
خان محمدؒ ، نواب زادہ نصراﷲ خانؒ، آغا شورش کاشمیریؒ،حافظ عبدالقادر
روپڑیؒ،میاں طفیل محمدؒ،علامہ احسان الٰہی ظہیرؒاور تحریک کے مرکزی قائیدین
نے تحریک کو بام عروج پر پہنچایا ۔
اسمبلی کے اندر مولانا غلام غوث ہزارویؒ، مفکر اسلام مفتی محمودؒ،مولانا
عبدالحقؒ،مولانا شاہ احمد نورانیؒ،پروفیسر عبدالغفور اور انکے رفقاء نے آ
ئینی جنگ کر کے تحریک کا مقدمہ جیت لیا آخر 7ستمبر کو زوالفقار علی بھٹو نے
قومی اسمبلی کے تاریخی فیصلے کا اعلان کرتے ہوے مرزائیوں کو غیر مسلم قرار
دے دیا اور عقیدہ ختم نبوت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کا حصہ بن گیا ۔ |