امیر شریعت سادس مولانا سید نظام الدین صاحب کا
انتقال ایک عظیم خسارہ
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم دین
حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب امیر شریعت بہار ، اڑیسہ جھار کھنڈ ،آج
بروز سنیچر بتاریخ 17 اکتوبر 2015 کو طویل علالت کے بعد شام 6:15 منٹ پر
انتقال کر گئے ۔ انا ﷲ و انا الیہ راجعون۔
حضرت مولانا کافی دنوں سے بستر علالت پر تھے اور رانچی کے ایک ہسپتال نے
ایک ہفتہ قبل ہی ان کو ریفر کردیا تھا ۔ گذشتہ ایک ہفتہ سے امارت شرعیہ میں
ہی مقیم تھے جہاں آج شام سواچھ بجے دارفانی کی جانب کوچ کر گئے ۔ حضرت کی
نماز جناز ہ امارت شرعیہ پھلواری شریف میں کل بروز اتوار ،بتاریخ 18 اکتوبر
،2015 کو دن کے ایک بجے ادا کی جائے گی اور پٹنہ کے حاجی حرمین قبرستان میں
ان کی تدفین عمل میں آئے گی۔
حضرت مولاناسیدنظام الدین صاحب ملت اسلامیہ کے عظیم پاسبان اور مسلمانان
ہند کے مخلص قائد تھے ان کی پوری زندگی جہدمسلسل سے عبارت ہے ۔ آپ کا تعلق
ہندوستان کے تین اہم ادارے سے تھا اور آپ نے تینوں کو بحسن و خوبی
نبھایا۔آپ طویل عرصہ سے امارت شرعیہ بہار اڑیسہ جھار کھنڈ سے وابستہ رہے
امیر شریعت رابع مولانا منت اﷲ رحمانی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کی وفات کے بعد
امارت شریعہ کے مشن کو آگے بڑھانے ، قاضی القضا ۃ حضرت مولانا مجاہدالاسلام
صاحب قاسمی کے قائم کردہ خطوط کو برقرار رکھنے اور بانی امارت مفکر اسلام
مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد کی فکر کو فروغ دینے میں آپ نے نمایاں خدمات
انجام دی ۔مسلمانان ہند کی سب سے متحرک وفعال تنظیم امارت شرعیہ پٹنہ کے آپ
چھٹے امیر شریعت تھے۔ ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی متحدہ تنظیم آل
انڈیا مسلم پڑسنل لاء بورڈ کے ایک آپ طویل عرصہ سے جنر ل سکریٹری تھے۔ جس
کے بقاء اور تحفظ سے آپ کی پوری زندگی عبارت ہے ۔ ایشیاء کی عظیم درس گاہ
دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کے بھی آپ رکن تھے اور ہمیشہ مشکل وقت میں
آپ نے دارالعلوم دیوبندکی صحیح رہنمائی کی ا س کے علاوہ دسیوں مدارس اور
تنظیمیں آپ کی سرپرستی میں تعلیمی ، ملی اور رفاہی کام انجا م دے رہی
تھیں۔آپ کا انتقال پر ملال ملت اسلامیہ کے لئے سوہان روح ہے ۔آپ سلف کی
یادگار تھے اور امارت ومسلم پرسنل لا بورڈ کی آپ نے جوخدمات انجام دی ہیں
اس کی کوئی نظیر نہیں مل سکے گی ۔حضرت امیرشریعت جیسی شخصیت صدیوں میں پیدا
ہوتی ہے جن پرپوری ملت کو ناز ہوتا ہے آپ نے امارت اور پورڈ کی جس اندازسے
قیادت کی ہے تاریخ میں اس کی کوئی نظیر نہیں ہے۔
آپ کی تاریخ پیدائش 1927 ہے۔آپ نے دارالعلوم دیوبند سے تعلیم حاصل کی ۔ اس
کے بعد مدرسہ رشید العلوم چتراجھارکھنڈاور مدرسہ ریاض العلوم ساتھی چمپارن
میں درس و تدریس سے وابستہ رہے ۔ اس کے بعد آپ امارت سے وابستہ ہوگئے ۔
مفکر اسلام مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی کے آپ خصوصی معتمد تھے اور حضرت
شیخ الاسلام مولانا حسین احمدمدنی کے خصوصی شاگردوں میں تھے اور حضرت سے ہی
بیعت تھے۔
آپ طالب علمی کے زمانہ سے ہی تعلیمی و ملی تحریکوں میں سرگرم رہے ہیں ۔ آپ
دارالعلوم دیوبند میں طلبہ بہار کی مرکزی انجمن بزم سجاد کے ذمہ دار اور اس
کے تحت نکلنے والے ہفتہ وار جریدہ البیان کے ایڈیٹر تھے ۔ ایک مرتبہ ملاقات
کے دوران آپ نے فرمایا میں انجمنوں میں صدر سکریٹری کے بجائے لکھنے پڑھنے
والی ذمہ داریاں زیادہ لیتا تھا ۔میں حضرت سے کہاکہ میری خوش قسمی ہے کہ
میں بھی اسی نظریہ پر عمل کرتا ہوں اور مجھے بھی الیبان کے ایڈیٹر رہنے کا
شرف حاصل ہے ۔ حضرت نے یہ سن کر خوشی کا اظہار کیا اور اپنی دعاؤں سے نواز۔
حضرت کے ساتھ ہوئی ملاقات ، ان کے ساتھ گذرے ہوئے چندپل اور ان کی حیات
مبارکہ پر تفصیلی مضمون بہت جلد ہی سپر د قرطاس کروں گا ۔ سردست بہت یہی
اپنے قارئین کی خدمت میں کہنا چاہ رہاہوں کہ حضرت امیر شریعت ملت اسلامیہ
کے اہم اثاثہ تھے ۔ آپ کا انتقال ایک عہد کا خاتمہ ہے ۔ آپ جیسی شخصیت
صدیوں میں پید اہوتی ہے جنہیں ملت کا مفاد سب سے عزیز ہوتا ہے ۔ جواپنی
پوری زندگی قوم وملت کے مفاد کے لئے وقف کردیتے ہیں ۔ اپنی ذاتی ضروریات پر
کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں آپ کوجان کر یہ حیرت ہوگی حضرت نے اپنی پوری زندگی
گذاردی لیکن رہائش کے لئے ایک مکان نہیں خریدا۔ پھلواری شریف میں ایک رشتے
دار کے مکان میں قیام پذیر تھے۔ ہندوستان کے تین اہم ترین ادارے سے وابستہ
ہونے کے باوجود آپ نے ہمیشہ خود کو نام ونمود و شہرت سے دور رکھا،گویا۔
ملنے کے نہیں نایاب ہیں
اﷲ تعالی حضرت امیر شریعت کو حنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے، ان کے
پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق
نصیب فرمائے ۔ (آمین )
موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس
یوں تو دنیا میں سبھی آئے ہیں مرنے کے لئے |