دنیا کے سات عجائبات میں شمار ہونے والے جناتی لندن کے
جناتی حجم کے گھڑیال بگ بین Big ben کے بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر بگ بین کی مرمت کے لیے 40
ملین پونڈ فراہم نہ کیے گئے تو اس تاریخی گھڑیال کے بند ہوجانے کا خطرہ ہے۔
|
|
عظیم گھڑیال کا میکنزم ، پنڈولم اور دیگر آلات مرمت کے متقاضی ہیں۔ لیکن
مطلوبہ رقم فراہم نہ ہونے کی صورت میں یہ گھڑیال بند ہوجائے گا اور اس کی
ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ ہاؤس کامنز کی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ
اس 156سالہ پرانے کلاک کی دیواروں میں دڑاریں پڑنے کو بھی نوٹ کیا گیا ہے۔
کمیٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ صحت اور سیفٹی کے قواعد و ضوابط کے مطابق بھی
اس کی عمارت کی تعمیرِ نو کی ضرورت ہے۔
|
|
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کلاک کے بند ہوجانے کی صورت میں اس کی مرمت کے لیے
درکار مچان کی تیاری کے باعث اس کی مرمت میں ایک سال تک کا وقت لگ سکتا ہے
۔
کمیٹی کی رپورٹ کے حوالے سے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ رپورٹ میں
40ملین پاؤنڈ اخراجات کی فراہمی کا کہا جارہا ہے ، جبکہ اس عظیم گھڑیال کو
بند ہونے سے بچانے اور اس کی مکمل مرمت کے لیے 29 ملین پاؤنڈز کے اخراجات
کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
|
|
گزشتہ اگست میں بگ بین نے اس وقت ذرائع ابلاغ کی سرخیوں میں جگہ بنائی جب
اس کی سوئیوں کی رفتار میں چھے سیکنڈ کا فرق نوٹ کیا گیا۔
لگے ہاتھوں اس عظیم اور تاریخی گھڑیال کی تاریخ کا مختصر جائزہ لیتے ہیں۔
یہ کلاک برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت کا حصہ ہے۔ 1834 میں لندن میں ہونے والی
ایک ہولناک آتشزدگی کے باعث پارلیمنٹ کی عمارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا
تھا۔ اپنے وقت کے مشہور ماہر تعمیرات چارلس ہیری کو ویسٹ منسٹر کی نئی
عمارت کی تعمیر کا کام سونپا گیا۔
چارلس نے نئی عمارت کے ساتھ ساتھ ایک ٹاور کی تعمیر کا کام بھی شروع کیا۔
یہ ٹاور 1859میں مکمل ہوا۔ اس ٹاور میں جناتی سائز کا گھڑیال اور ایک دیو
ہیکل گھنٹہ بھی نصب کیا گیا۔ بگ بین دراصل اسی گھنٹے کا نام ہے۔31مئی اور
بعض رپورٹس کے مطابق 11جولائی کو اس گھڑیال نے کام شروع کیا۔ لندن کے لوگ
اس کے مطابق اپنی گھڑیوں کے وقت کو درست کرتے ہیں۔
|
|
بگ بین کے مینار کی اونچائی 320 فٹ ہے ۔بگ بین کا وزن تقریباً ساڑھے پندرہ
ٹن ہے۔ڈائل کا قطر ساڑھے بارہ فٹ اور اس کی سوئیوں کی لمبائی گیارہ فٹ ہے۔
اس مینار کو رات بھی روشن رکھا جاتا ہے اور رات کو اس کا نظارہ بہت ہی
خوبصورت ہوتا ہے۔
آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ اس گھڑیال کی تعمیر کے بعد جب تجرباتی طور پر اس
گھنٹے کو بجایا گیا تو اس میں دڑاریں پڑ گئیں تھیں، متبادل گھنٹہ بھی صرف
دو ماہ ہی چل پایا۔ اس کے بعد یہ گھنٹہ تقریباً چار سال تک نہیں خاموش رہا
کیوں کہ اس کی مکمل طور پر مرمت کی گئی ۔ اس کے بعد سے یہ گھڑیال اور گھنٹہ
مسلسل چل رہا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران اس گھڑیال کو بھی بمباری کا
نشانہ بنایا گیا تھا اور اس کی بالکونی کو نقصان پہنچا تھا۔
دیکھنا یہ ہے کہ دنیا کے سات عجائبات میں شمار ہونے والے، لندن کی پہچان اس
جناتی سائز کے گھڑیال کو فوری مرمت کیا جائے گا یا پھر یہ وقتی طور پر
خاموش ہوجائے گا۔
|