|
عام طور پر سرطان کا لفظ بہت خطرناک سمجھا جاتا ہے- اس لفظ کا مطلب بالعموم موت
ہوتا ہے٬ ماضی میں طب میں بھی اسے ناقابلِ علاج ہونے کی وجہ سے ایک یقینی مہلک مرض
قرار دیا جاتا تھا لیکن اب طبی تحقیق نے اس کے علاج کے کئی مؤثر طریقے دریافت کر
لیے ہیں جن میں سب سے اہم جدید تشخیصی طریقے ہیں جن کے ذریعے اس وقت بروقت کھوج
ممکن ہو گیا ہے- اس کے بعد یہ مرض قابلِ علاج ہوتا ہے-
سرطان میں خواتین بھی مبتلا ہوتی ہیں- انہیں بھی مردوں کی طرح تمباکو نوشی کی وجہ
سے پھیپھڑوں کا سرطان لاحق ہوتا ہے لیکن ان کی اموات کا اہم سبب چھاتی اور فم رحم
کا سرطان ہوتا ہے- چناچہ خواتین میں پھیپھڑے کے بعد یہ سرطان اموات کا دوسرا سب سے
اہم سبب قرار دیا جاتا ہے اور اس کی 80 فیصد مریض خواتین کی عمریں 50 سال سے زیادہ
ہوتی ہیں- |
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال کم و بیش 12 لاکھ افراد اس کے مریض قرار دیے جاتے
ہیں جن میں سے 50 فیصد موت کا شکار ہو جاتے ہیں- یہ اعداد و شمار خطرناک ضرور ہیں
لیکن لوگوں بالخصوص خواتین میں شعور صحت پیدا کر کے انہیں اس سے محفوظ رکھا جا سکتا
ہے- اسی کے ساتھ ضروری ہے کہ ان کے اندازِ حیات میں تبدیلی لائی جائے اور وہ اس کے
لیے درج ذیل 10 اقدامات پر توجہ دیں-
1- شراب اور تمباکو نوشی نہ کریں
اگرچہ خواتین شراب نوشی کم کرتی ہیں- بالخصوص مسلمان خواتین اس سے محفوظ سمجھی جاتی
تھیں لیکن اب یہ صورت حال نہیں ہے- شراب نوشی غیر مسلم ملکوں کی خواتین کے علاوہ
نوجوان آزاد خیال مسلم خواتین میں بھی بڑھ رہی ہے- تحقیق کاروں کے مطابق شراب کی ہر
قسم کے استعمال سے چھاتی کے سرطان کے خطرے میں 50 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے- اسی طرح
تمباکو نوشی اور تمباکو خوری سے بھی بچنا ضروری ہے-
2- پھل زیادہ کھائیں
سرطان سے ہونے والی چار میں سے ایک موت کی وجہ غذائی اجزا کی قلت ہوتی ہے- جسم کو
لطیف غذائی اجزا کی فراہمی کا بہترین ذریعہ پھل ہوتے ہیں- حیوانی چکنائی چھاتی کے
سرطان کا ایک اہم سبب ہوتی ہے- جاپانیوں کی اچھی صحت اور سرطان٬ امراض قلب وغیرہ سے
محفوظ رہنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کی غذا میں مچھلی٬ چاول اور سبزیاں٬ پھل
زیادہ شامل رہتے ہیں- وہ بہت کم مقدار میں مکھن اور چربی٬ بالائی وغیرہ استعمال
کرتے ہیں- جاپانی خواتین خاص طور پر چھاتی کے سرطان سے محفوظ رہتی ہیں- حیوانی
چکنائیوں سے خواتین کے خون میں زنانہ ہارمون ایسٹروجن کی سطح بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ
سے سرطانی خلیات بڑھنے لگتے ہیں- اسی طرح زیادہ چکنائیوں کے استعمال کے نتیجے میں
خواتین میں ایام کا سلسلہ بھی جلد شروع ہوتا ہے اور سن یاس کے آغاز کا سلسلہ دیر سے
شروع ہوتا ہے کیونکہ جسم میں جمع چربی میں اسٹروجن موجود ہوتا ہے لیکن اس کا مطلب
یہ نہیں ہے کہ مٹاپا مسلط کر لیا جائے-
3- اخراجی نظام فعال رکھیے
گردے٬ آنتیں اور جلد جسم سے مضر اجزا کے اخراج کا اہم قدرتی ذریعہ ہوتے ہیں- بروقت
صاف اجابت٬ پیشاب کا کھل کر آنا اور جسم سے پسینے کے قدرتی اخراج سے جسم میں مرض
پیدا کرنے والے مواد بڑھنے نہیں پاتے- طب یونانی و اسلامی میں لوکی٬ کھیرے٬ ککڑی
اور مختلف ساگ کا شمار مصفی غذاؤں میں ہوتا ہے- آنتوں اور گردوں کا عمل ان اشیاﺀ کے
غذا میں شامل رہنے سے فعال اور چست رہتا ہے-
4- پانی زیادہ پیجیئے
گردوں اور جلد کی صحت اور انہیں چست رکھنے کے لیے صاف پانی کا اندرونی اور بیرونی
استعمال بہت ضروری ہوتا ہے- دن میں کم از کم 8 یا 10 گلاس پانی پینے سے گردے صاف
اور چست رہتے ہیں- گرم موسم میں زیادہ پانی پیا جا سکتا ہے کیونکہ جسم سے پسینے کے
اخراج کی وجہ سے پانی کی طلب بڑھ جاتی ہے- پھلوں کے رس٬ ناریل کے پانی کا استعمال
غذائیت کے علاوہ خون سے مضر اجزاﺀ کے اخراج میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے-
5- انزائمز کی درست مقدار حاصل کیجئیے
سرطان پر تحقیق کرنے والے اداروں کے مطابق ہاضم خمیر٬ یعنی انزائمز کی فراہمی سرطان
سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور انہیں حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ
تازہ کچی سبزیاں روزانہ ایک سے دو پیالی کی مقدار میں کھائی جائیں-
6- چربی کم سے کم کھائیے
روغن٬ گھی٬ تیل اور چربی آمیز کھانے بہت لذیذ ضرور ہوتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق
ان سے بعض قسم کے سرطان لاحق ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے٬ اس لیے غذا میں ان کی
مقدار کم رکھنی چاہیے-
7- وزن کم رکھیے
وزن میں اضافہ مضر اور نقصان دہ ہوتا ہے- ہر خاتون کے علاوہ ہر مرد کی کوشش ہونی
چاہیے کہ وزن مقررہ حد کے اندر رہے- وزن میں اضافے یا موٹاپے کی وجہ سے چھاتی٬ بڑی
آنت اور مردوں میں مثانے کے غدود (پروسٹیٹ) کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے-
8- غذا میں ریشہ زیادہ رہے
کئی طبی مطالعوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ کم ریشے کی وجہ سے جسم بالخصوص آنتیں زہریلے
اجزا کا اخراج ٹھیک طور پر نہیں کرتی ہیں- ریشے کی کمی خاص طور پر بڑی آنت کے سرطان
کا سبب بن جاتی ہے-
9- کیروٹین زیادہ حاصل کیجئیے
امراض کے ماہرین کے مشورے کے مطابق کیروٹین والی غذائیں جن میں بیٹا کیروٹین بھی
شامل ہے٬ منھ٬ مثانے اور پھیپڑے کے سرطان سے محفوظ رکھتی ہیں- یہ تحفظ ان سے حاصل
ہونے والا حیاتین الف فراہم کرتا ہے- زرد رنگ کی سبزیوں٬ گاجر٬ لال کدو٬ شکر قندی
کے علاوہ بیٹا کروٹین آڑو٬ آم اور پپیتے میں بھی خوب ہوتا ہے- یہی بیٹا کروٹین جسم
میں جا کر حیاتین الف (وٹامن اے) میں تبدیل ہو جاتا ہے-
10- معدنی نمک سرطان سے محفوظ رکھتے ہیں-
|
ان میں دیگر معدنی نمک کے علاوہ سیلی نئیم خاص طور پر ایک اہم مانع تکسید ثابت ہوتا
ہے- یہ جسم کو فری ریڈیکلز کے مضر اثرات سے محفوظ رکھتا ہے- انگلستان میں گیارہ
ہزار افراد کے مطالعے سے یہ ثابت ہوا کہ جن افراد میں سیلی نئیم کی سطح کم تھی ان
کے مرض قلب اور ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ تین گناہ زیادہ تھا- چینی تحقیق سے
بھی اس کی تصدیق ہوگئی ہے- لہسن٬ پیاز٬ ککڑی٬ مولی اور بے چھنے گندم کے آٹے کی روٹی
اس کے اہم ذریعے ہوتے ہیں-
|
|
ان دس اصولوں کی پابندی کرنے والی خواتین خود کو سرطان کے حملے سے محفوظ رکھ سکتی
ہیں- ان پر عمل درآمد نہ کرنے کے نتیجے میں ہی سرطان کا مرض بڑھ رہا ہے- غذا کے
علاوہ مناسب ورزش کا اہتمام بھی جسم کو محفوظ اور مستحکم رکھتا ہے- |